نیشنل اٹیکسیا فاؤنڈیشن(National Ataxia Foundation)کے زیرِ اہتمام دُنیا بَھر میں ہر سال25ستمبر کو ’’اٹیکسیا اوئیرنیس ڈے‘‘منایا جاتا ہے۔ اٹیکسیا کا مرض اعصابی نظام میں خلل کا موجب بنتا ہے،جس کے نتیجے میں عضلات کے مابین ہم آہنگی کانظام بگڑجاتا ہے۔ اس تنظیم کےبانی، جان ڈبلیو شوٹ (John W.Schut)خوداس مرض کا شکار تھے۔ ایک ماہر طبیب اور محقّق ہونے کی حیثیت سے انہوں نے اٹیکسیا سے متعلق خاصی تحقیق کی اور مریضوں کی دیکھ بھال اور بحالی کے لیے1957ء میں نیشنل اٹیکسیا فائونڈیشن کی بنیاد رکھی۔نیشنل اٹیکسیا فائونڈیشن کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق صرف امریکا ہی میں لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ مریض اٹیکسیا سے متاثر ہیں۔
اٹیکسیا یونانی لفظ"Atalis"سے اخذ کیا گیا ہے، جس کا مطلب عدم استحکام ہے کہ اس مرض کے شکار افراد اپنے جسم کا توازن برقرار نہیں رکھ پاتے۔چوں کہ اس مرض میں عموماً پورا حرام مغز متاثر ہوجاتا ہے،تو اس کے نتیجے میں متاثرہ افراد کی چلتے ہوئے حرکات غیر متوازن اور بے ڈھنگی ہو جاتی ہیں۔یہ مرض جان لیوا نہیں، البتہ زندگی اجیرن کر دیتا ہے۔اور زیادہ تر مریض اس دوران کسی اور ہی عارضے کا شکار ہو کر انتقال کر جاتے ہیں۔یہ مرض کسی بھی فرد کو، عُمر کے کسی بھی حصّے میں متاثر کرسکتا ہے۔اٹیکسیا کی تین بڑی اقسام ہیں۔اِن ہیرٹیڈ اٹیکسیا (Inherited Ataxia)،اکوائیرڈ اٹیکسیا (Acquired Ataxia)اورائیڈیو پیتھک اٹیکسیا (Idiopathic Ataxia)۔ وراثتی اٹیکسیا مخصوص جین میں تغیّر پذیری کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے، جو بچّوں کو والدین سے وراثت میں ملتا ہے۔
یہ تغیّرات عصبی ٹشوز کو نقصان پہنچاتے یا انحطاط کا باعث بنتے ہیں۔ پیدایشی طور پر اٹیکسیا لاحق ہونے کی دو وجوہ ہیں۔ایک وجہ"Dominant" کہلاتی ہے، اس میں اعصابی حالت کےبدلنے کے لیے جین کی صرف ایک کاپی درکار ہوتی ہے۔ یہ جین والدین سے وراثت میں ملتا ہے۔ دوسری وجہ "Recessive" ہے، جس کے لیے جین کی دو کاپیز کی ضرورت ہوتی ہےیعنی ایک جین شوہر کا اور بیوی کا۔اختلالی اٹیکسیا کا سبب ایسے بیرونی عوامل ہیں،جو اعصابی نقصان کا باعث بن جاتے ہیں، جیسے سَر پر چوٹ لگنا وغیرہ۔ جب کہ اٹیکسیا کی تیسری قسم لاحق ہونے کی تاحال کوئی حتمی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
اٹیکسیا لا حق ہونے کی کئی وجوہ ہیں۔ مثلاً :
ہیڈ ٹراما:دماغ یا ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ لگنا "PERBEAR ATAXIA" کا سبب بن جاتا ہے۔ فالج:اگر کسی بھی وجہ سے دماغ تک خون کی ترسیل میں کمی واقع ہوجائے، تودماغ کے خليے مرنے لگتے ہیں،جس کے نتیجے میں فالج کا حملہ ہوسکتا ہے۔اور کئی کیسز میں یہ فالج اٹیکسیا کا باعث بھی بن جاتا ہے۔بچّوں کا دماغی فالج :بچّوں میں دماغی فالج، جسے طبّی اصطلاح میں "Cerebral palsy" کہتے ہیں، اٹیکسیا کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر ابتدائی نشوونما کے دوران کسی وجہ سے دماغ کے خلیے متاثر ہوجائیں، تو بچّے کے جسم کا توازن بگڑ جاتا ہے۔اس مرض کی علامات میں پٹّھوں کا کھنچاؤ، ہلنے جلنے میں مشکل، بازؤوں اور ٹانگوں کی بے ربط حرکت شامل ہیں۔ یہ علامات شیر خوارگی میں یا اسکول جانے سے پہلے کی عُمر میں ظاہر ہوسکتی ہیں۔
آٹوامیون ڈیزیزز:آٹو امیون ڈیزیزز میں جسم اپنے ہی خلاف قوّتِ مدافعت کا استعمال شروع کر دیتا ہے۔ آٹوامیون ڈیزیز میں ملٹی پل اسکلیروسس (Multiple Sclerosis)،رہیوماٹائیڈ آرتھرائٹس(Rheumatoid arthritis) اور سیری برل اٹیکسیا (Cerebral Ataxia) سمیت کئی اور امراض بھی شامل ہیں۔انفیکشنز:بعض کیسز میں کچھ متعدّی امراض مثلاً چیچک، وائرل انفیکشن، لمف نوڈز (lymph nodes)اور ایچ آئی وی بھی اٹیکسیا لاحق ہونے کی وجہ بن جاتے ہیں۔دماغی بے اعتدالیاں :(Abnormalities in the brain) اٹیکسیا کے اسباب میں دماغی پھوڑا، دماغ کی درست نشوونما نہ ہونا یا سرطان بھی شامل ہیں۔
وٹامنز کی کمی:جب جسم میںحیاتین، بالخصوص وٹامن ای اور وٹامن بی12اور تھایاجین کی کمی واقع ہوجائے، تو اٹیکسیا لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔تھائی رائیڈ غدود کی خرابیاں:اگر کسی وجہ سےتھائی رائیڈغدودکے افعال کا توازن بگڑ جائے تو ہائپوتھائی رائیڈازم( Hypo Thyroidism ) اور ہائپر تھائی رائیڈازم(Hyper thyroidism) لاحق ہوجاتے ہیں اور یہ دونوں ہی عوارض اٹیکسیا کا باعث بن سکتے ہیں۔ٹاکسک ری ایکشن:بعض ادویہ کے استعمال سے ری ایکشن ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں اٹیکسیا اپنا شکار بناسکتاہے۔
علاوہ ازیں، الکحل، نشہ آور اشیاء کا استعمال اور دھاتیں وغیرہ بھی اٹیکسیا کا سبب بن سکتی ہیں۔ذہنی تفکّرات:منفی سوچیں بھی دماغ کو متاثر کرسکتی ہیں۔ان سے نہ صرف فالج، بلکہ اٹیکسیا بھی لاحق ہوسکتا ہے، لہٰذا جس قدر ممکن ہو ذہنی تفکّرات سے دُور رہیں۔کووڈ-19 :کورونا وائرس پر کی جانے والی بعض تحقیقات کے مطابق کووڈ-19بھی اٹیکسیا کا باعث بن سکتا ہے، لہٰذا اس وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر لازماً عمل کیا جائے۔
اٹیکسیاکی علامات اچانک ظاہر ہوتی ہیں اور پھر رفتہ رفتہ بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ اس مرض میں مبتلا مریض عموماً چھوٹے چھوٹے اور تیز قدموں سے چلتا ہے۔ بعض اوقات اپنا پاؤں اپنے ارادے سے اُٹھاتا تو ہے، لیکن ابھی زمین پر رکھ بھی نہیں پاتا کہ خودبخود گر جاتا ہے۔بعض کیسز میں بولنے میں بھی دشواری پیش آتی ہے،تو اکثر مریضوں میں حرکت کے دوران پٹّھوں کو کنٹرول کرنے میں بھی کمی پائی جاتی ہے۔
چوں کہ یہ ایک اعصابی نظام میں خلل کا مرض ہے، تو اس کی شدید علامات کسی نشہ آور شے کے استعمال کے بعد ظاہر ہونے والی علامات سے بھی مماثلت رکھتی ہے۔ مثلاً رُک رُک کر بولنا، یک دَم ٹھوکر کھا جانا، گرنا اور ہم آہنگی کا فقدان وغیرہ۔ یہ علامات دماغی حصّے کو نقصان پہنچنے کے باعث ظاہر ہوتی ہیں۔ اصل میں اس مرض میں دماغ کا وہ حصّہ متاثر ہوجاتا ہے، جو نقل و حمل کو مربوط کرتا ہے۔
عموماً اٹیکسیا سے متاثر افراد اپنی انگلیوں، ہاتھوں، پیروں کو حرکت دینے سے قاصر ہوجاتے ہیں، انہیں چلنے پھرنے، بولنے میں دُشواری پیش آتی ہے۔حتیٰ کہ دائیں ،بائیں دیکھنا بھی مشکل امر بن جاتا ہے۔ سوئی چُبھنے یا ٹھنڈا، گرم لگنے کا احساس تک نہیں ہوتا۔مریض یک دم پیچھے کی طرف نہیں مُڑ سکتا۔ اگر ایسا کرنے کی کوشش کرے، تو گرنے کا خدشہ رہتا ہے۔اپنے ہاتھ سے کھانا پینا دشوار ہو جاتا ہے اور اگرمرض شدّت اختیار کرلے، تو شدید قے کے ساتھ سانس لینے میں بھی دشواری محسوس ہوتی ہے، جب کہ متعدّد پیچیدگیاں بھی پیدا ہوجاتی ہیں، جن میں خون کی شدید کمی، جسمانی اعضاء میں سختی پیدا ہوجانا، اُٹھنے بیٹھنے یا چلنے پھرنے سے بلڈ پریشر لو ہونا، آنتوں اور مثانے کی تکالیف اور بازؤں اور ٹانگوں میں شدّتِ درد سے جھٹکے لگنا وغیرہ شامل ہیں۔
اٹیکسیا کی تشخیص کے لیے کئی ٹیسٹس مستعمل ہیں۔جیسے امیجینگ، بلڈ، لِمبر پنکچر(Lumbar puncture) اور جینیٹک ٹیسٹس وغیرہ۔ تشخیص کے بعد مرض کی اسٹیج اور وجوہ کے مطابق علاج کیا جاتا ہے۔ اٹیکسیا سے بچاؤ کے لیےمتوازن، صحت بخش غذا استعمال کریں، حیاتین خصوصاً وٹامن ای اوربی 12 کی کمی نہ ہونے دیں، ورزش کو معمول کا حصّہ بنالیں، ذہنی الجھنوں اور تفکّرات سے دُور رہیں، بلڈ پریشر پر قابو رکھیں۔ مسلسل بیٹھنے یا کھڑے رہنے سے گریز کریں، الکحل اور نشہ آور اشیاء کے استعمال سے اجتناب برتیں، اگر کسی معذوری کا شکار ہیں، تو معالج کے مشورے سے فزیوتھراپی کروائیں۔ مختصراً، اپنی زندگی میں توازن برقرار رکھیں اور تمام امور خوش اسلوبی سے انجام دیں۔ (مضمون نگار،واہ کینٹ میں خدمات انجام دے رہے ہیں)