• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی میں شہزاد اکبر کی تقریر کے دوران خواتین ارکان کا احتجاج


قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کی تقریر کے دوران خواتین ارکان نے احتجاج کیا اور نعرے لگائے

اپویشن کی خواتین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر کے شدید نعرے بازی کی۔

مشیر داخلہ نےکہا کہ سانحہ موٹروے پر جتنی حساسیت انہوں نے دکھائی، اس کاسب کوعلم ہے، ایک ملزم گرفتار کرلیا، دوسرا بھی جلد پکڑلیں گے۔

سانحہ موٹر وے کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے، حکومت اور اپوزیشن قومی اسمبلی میں یک زبان ہوگئے، تاہم ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے ملزمان کو پھانسی لگانے کا تذکرہ نہ کیا اور کہا کہ ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزادی جائے۔

دوران اجلاس ا سپیکر نے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کو بولنے کی اجازت دی تو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی خواتین نے احتجاج شروع کر دیا، ا سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور نعرے بازی کی۔

احتجاج کے دوران مشیر داخلہ نے خطاب جاری رکھا اور کہا کہ انہیں وہی پنجاب پولیس ملی ہے جس میں عابد باکسر ہوتے تھے۔

شہزاد اکبر نے سی سی پی او لاہور کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نوٹس بھی دیا ہے، مگر اس جماعت کو تکلیف اس بات کی ہے کہ جب نیب پر پتھر اؤ کیا گیا تو اس افسر نے انہیں پکڑا، اس افسر کو اور انہیں بھی دھمکیاں دی گئیں۔

مشیر داخلہ کاکہنا تھا کہ سانحہ موٹروے پر جتنی حساسیت انہوں نے دکھائی، اس کاسب کو علم ہے، 72 گھنٹوں میں ایک ریپسٹ کو گرفتار کرلیا، دوسرا بھی جلد گرفتار ہوگا۔

شہزاد اکبر کا خطاب اور اپوزیشن کا احتجاج جاری تھا کہ اسپیکر نے اجلاس منگل کی شام ساڑھے چار بجے تک ملتوی کردیا۔

تازہ ترین