اسلام آباد(نیوزایجنسیاں) چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ججز پوری طرح آزاد ہو کر فیصلے کریں،دباؤ میں انصاف ممکن نہیں، آئین کی بالادستی یقینی بنائینگے، عوام کے بنیادی حقوق اس وقت تک محفوظ نہیں بنائے جاسکتے جب تک ججز مکمل طور پر آزاد اور کسی بیرونی دباؤ کے زیر اثر نہ ہوں۔وہ نئے عدالتی سال کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
تقریب میں سپریم کورٹ کے تمام ججز، اٹارنی جنرل، چئیرمین پاکستان بار کونسل، صدر سپریم کورٹ بار کونسل سمیت سینئر وکلا نے شرکت کی۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ انصاف میں تاخیر کے مسئلے پر فوری توجہ کی ضرورت، معیاری انصاف کی فراہمی معیاری بینچ اور بار کی مرہون منت ہے۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے کہا کہ عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا ، صدر سپریم کورٹ بار قلب حسن نے کہا کہ نوجوان وکلا ججز کے ابتدائی ریمارکس سے غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں، نوجوان وکلا بعض دفعہ عدالتی رویے کی وجہ سے اپنا موقف درست انداز میں پیش نہیں کر سکتے۔ عدالت سے درخواست ہے کہ وہ نوجوان وکلا سے شفقت اور تحمل سے پیش آئے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جج ہونا صرف اعزاز نہیں بلکہ انصاف دینے کی بھاری ذمہ داری ہے، ہر جج انصاف کرنے کا پابند ہے، آئین کا دیباچہ عدلیہ کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ انصاف نہ صرف ہر مہذب معاشرے کی بنیاد ہے بلکہ قرآن و سنت کے مطابق اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے جس کا تصور قرآن و سنت میں دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف صرف قانون کے مطابق عوام کے حقوق کا تعین نہیں بلکہ قانون کے سامنے مساوات یقینی بنانا ہے، قانون کے تحت رنگ و نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہونا چاہیے۔