ماحولیاتی تبدیلیوں کے شکار لوگوں نے ’عمودی جنگل‘ بنانے کی خواہش کی جو ان کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن گیا۔
پوری دنیا اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث انسانی زندگی پر پڑنے والے اثرات سے نبرد آزما ہے۔
ایسے میں مختلف حکومتوں کی جانب سے کئی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، تاہم ایسے میں کچھ لوگوں نے زمین کے بجائے اپارٹمنٹس پر ’عمودی‘ سبزہ اگانے کا فیصلہ کیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چین کے صوبے چینگدو کے شہر میں رہائشی عمارتوں میں عمودی جنگل اگانے کی کوشش کی گئی۔
وہ لوگ خواہش کر رہے تھے کہ یہ سبزہ ان کے لیے جنت نظیر ہوگا، تاہم ایسا نہ ہوسکا اور ان کا یہ منصوبہ ان لوگوں کے لیے ڈراؤنا خواب بن گیا۔
سال 2018 میں پودوں کے درمیان رہنے کا یہ منصوبہ بہت دلچسپ دکھائی دے رہا تھا، اس کے لیے کی سٹی فاریسٹ گارڈن کمپلیکس کا قیام عمل میں لایا گیا۔
رواں سال اپریل تک اس کے تمام 826 یونٹ فروخت ہوچکے ہیں جن کی بالکنیوں میں 20 طرح کے پودے لگے ہوئے ہیں جو نہ صرف فضائی آلودگی بلکہ شور سے بھی لوگوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
تاہم ’شہری جنت‘ بننے کے بجائے یہ کمپلیکس ایک فلم کی طرح کا جنگل پیش کرنے لگا ہے جہاں بالکنیوں سے درخت کی ٹہنیاں لٹک رہی ہیں جبکہ مچھروں کی بھرمار ہوگئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اب تک صرف 10 خاندان ہی ایسے ہیں جنھوں نے ان عمارتوں میں رہائش اختیار کی ہے جبکہ اس کے تقریباً تمام ہی کمپلیکس خالی ہیں۔
ان عمارتوں کی تصاویر نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا میں وائرل ہوگئی ہیں جس کے باعث عمودی جنگل بنانے کے اس تصور کا بھی تقریباً خاتمہ ہوچکا ہے۔