• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحقیقات کے دوران گرفتاری بطور سزا استعمال کی جاتی ہے، تجزیہ کار

’تحقیقات کے دوران گرفتاری بطور سزا استعمال کی جاتی ہے‘


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال تحقیقات مکمل اور ریفرنس دائر ہونے کے باوجود نیب کیوں شہباز شریف کو گرفتار کرنا چاہتی ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے شہباز شریف کو گرفتار کرنا چیئرمین نیب کی اتھارٹی ہے اورا نہیں گرفتار کرنا ضروری بھی ہے۔

بابر ستار نے کہا کہ پاکستان میں تحقیقات کے دوران گرفتاری بطور سزا استعمال کی جاتی ہے، دنیا بھر میں ٹرائل میں مجرم ثابت ہونے کے بعد کسی کو گرفتار کیا جاتا ہے، چیئرمین نیب کی گرفتاری کے اختیارات بہت وسیع ہیں جن کا غلط استعمال ہوتا نظر آتا ہے۔

میر شکیل الرحمٰن، مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقا ن عباسی کے کیسوں میں یہ واضح نظر آتا ہے، عدالت کو واضح طور پر بیان کرنا پڑے گا کہ کن کیسوں میں لوگوں کو بند رکھا جاسکتا ہے۔

ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو گرفتار کرنا چیئرمین نیب کی اتھارٹی ہے اورا نہیں گرفتار کرنا ضروری بھی ہے،نیب افسر کے مطابق شہباز شریف اینڈ فیملی کے صرف ٹی ٹی کیس رپورٹ کے 58والیوم اور ساڑھے 5لاکھ صفحات ہیں۔

تازہ ترین