سندھ خاص طور پر سکھر ریجن میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال نے نا صرف سندھ پولیس بلکہ صوبائی حکومت کی کارگردگی پر بھی سوالیہ نشان لگا دئیے ہیں ۔چند سال قبل پولیس حکام نے سندھ کے تمام علاقوں اور شاہراہوں ،شہری و دیہی علاقوں میں امن کی ایک ایسی فضاء قائم کی کہ جس کی وجہ سےرات کی تاریکی میں بھی لوگ بلا خوف و خطر سفر کرسکتے تھے ۔ گزشتہ دو سے اڑھائی سال کے دوران امن و امان کی بگڑتی صورتحال عوام کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ اغواء برائے تاوان سےلے کرچوری، ڈکیتی، لوٹ مار، موٹر سائیکل، کار، موبائل فون چھیننے یا چوری کرنے کی وارداتیں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں ۔گزشتہ ایک ماہ سے سکھر ضلع میں دیگر جرائم پیشہ عناصر کےعلاوہ تالا توڑ گروہ بھی سرگرم ہوگیا ہے ۔
سکھر، پنوعاقل، ٹھکراٹو کے علاقوں میں نامعلوم چوروں کے نے 6 دکانوں کے تالے توڑ کر تاجروں کو لاکھوں روپے کے قیمتی سامان اور نقدی سے محروم کردیا ۔ دیگر علاقوں میں بھی چوری اور ڈکیتی کی متعدد وارداتیںہوئی ہیں۔چند روز قبل تھانہ راؤ شفیع اللہ سے چند گز کے فاصلے پرواقع الیکٹرونکس مارکیٹ میں چور دو دکانوں کے تالے توڑ کر دکان سے ایل سی ڈی، ٹی وی، کیمرہ ریکارڈنگ سسٹم، نقدی و دیگر قیمتی سامان چوری کرکے فرار ہوگئے ۔واقعہ کے بعد تاجروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ اس واقعے کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دی گئی لیکن تھانہ قریب ہونےکے باوجود پولیس حسب روایت تاخیر سے پہنچی اورمحض رسمی کارروائی کے بعد چوروں کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرنے کے بعدواپس چلی گئی۔
اس سے قبل بھی تالا توڑ گروہ شہید گنج الیکٹرونکس مارکیٹ میں دکانوں کے تالے توڑ کر چوری کی کئی واردتیں کرچکا ہے ۔الیکٹرونکس مارکیٹ کے صدرچوہدری نوید آرائیں کے مطابق شہر میں چوری و رہزنی کی وارداتوں میں اضافےسے تاجر برادری تشویش میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بھی الیکٹرونکس مارکیٹ میں تین دوکانوں کے تالے توڑ کر لاکھوں روپے مالیت کا سامان چوری کیا گیا تھا، جس کا سراغ پولیس آج تک نہیں لگا سکی۔
اسی طرح کی واردات پنوعاقل شہر میں بھی ہوئی جہاں نامعلوم چور کپڑے ، میڈیکل اسٹور اور الیکٹرونکس سمیت تین دکانوں کے تالے توڑ کر سامان چوری کرکے لے گئے۔سکھر کے علاقے ٹھکراٹو میں بھی چوروں نے ایک پرچون کی دکان کے تالے توڑ کر چوری کی واردات انجام دی ۔اس سے قبل صالح پٹ اور دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کی وارداتوں کی اطلاعات ملی ہیں۔ سکھر میں اغواء برائے تاوان، چوری ڈکیتی کی وارداتوں کے بعد اسٹریٹ کرائمز میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ لوگوں سے دن دہاڑے موبائل فون ، نقدی اور دیگر قیمتی اشیاء لوٹی جاتی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر وارداتوں کی اطلاع لوگ پولیس کو دینے سے گریز کرتے ہیں۔
آل سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے بانی و قائد حاجی محمد ہارون میمن نے ایس ایس پی سکھر سے ملاقات کی اور بتایا کہ سکھر شہر میں چوری ڈکیتی اور لوٹ مار کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی وجہ سے تاجر و شہری خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں دو روز قبل ریس کورس روڈ پر بیٹری کی دکان پر لوٹ مار کی گئی جبکہ شہید گنج میں شاہ لطیف الیکٹرونکس کی دکان اور ان کی برابر والی دکان کے تالے توڑ کر چوری کی گئی۔
انہوں نے ایس ایس پی سے اپیل کی کہ چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں پر قابو پایا جائے مسروقہ سامان اور نقدی فوری طور پر واپس دلائی جائے بصورت دیگر تاجر برادری امن و امان کے قیام کیلئے احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔سکھر اسمال ٹریڈرز اور صرافہ بازار ایسوسی ایشن کے صدر حاجی جاوید میمن نےبھی تاجر سیکرٹیریٹ میں تاجروں کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہےکہ شہریوں کو چوروں اور لٹیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ شہر کے اہم تجارتی مراکز میں دن دھاڑے تاجروں، دکانداروں کو لوٹا جا رہا ہے، دکانوں کے تالے کاٹ کر قیمتی سامان لوٹ کر ملزمان آسانی سے فرار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور آئی جی سندھ ،سکھر میں بڑھتی ہوئی جرائم کی وارداتوں اور تجارتی مراکز میں چوری و لوٹ مار کی وارداتوں کا نوٹس لے کر ان کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کریں۔ تاجر رہنماوں کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا دن نہیں جس دن سکھر میں کوئی چوری کی واردات نہ ہوتی ہو۔
گزشتہ دنوں سوکھا تالاب میں دہاڑے میمن بیٹری کی دکان پر ڈکیتی کی واردات ہوئی دو مسلح افراد نے اسلحہ کے زور پر تاجر کو یرغمال بناکر لوٹ مار کی۔ کٹی بازار نزد اسلامیہ اسکول کے سامنے محمد وسیم کی گھی کی دکان پر بھی تین سے چار مسلح افراد نے گھس کر لوٹ مار کر کے باآسانی فرار ہوگئے، اسی طرح الیکٹرونکس مارکیٹ میں واردات ہوئی چند روز قبل میونسپل کارپوریشن کے قریب پلازہ سے محمد عمران کے گھر سے بھی 25 لاکھ روپے سے زائد کی چوری ہوئی ہے جس کی برآمدگی میں تاحال پولیس مکمل طور پر ناکام ہے، جبکہ اسی طرح شہر بھر میں کے تجارتی مراکز اور رہائشی علاقوں سے موٹر سائیکلوں کی چوری اور موبائل فونز کے چھیننے کی وارداتیں بھی تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر کامران فضل نے ان وارداتوں کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور تمام افسران کو ہدایات دی ہیں کہ جرائم کی سرکوبی اور امن و امان کی فضاء کو بحال رکھنے کے لئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں پولیس تمام تر صلاحیتیں اور وسائل بروے کار لائے اس حوالے سے کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔