اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ 25 سال سے فوج سے بطور ادارہ رابطے میں ہیں۔
لاہور میں سینئر اخبار نویسوں سے ملاقات کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ مشاورت اور مفاہمت سے ہی ملک آگے چل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفاہمت میرا نظریہ ہے مگر اس سے کبھی کوئی فائدہ نہیں لیا، فرائض کی بجا آوری سے کہیں آگے جاکر قومی خزانے کے اربوں روپے بچائے۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ نواز شریف کی تقریر میں محاذ آرائی کی کوئی بات نہیں تھی، ن لیگ کے قائد نے آئندہ کے پاکستان کے لیے اپنی تجاویز دیں، جن پر غور کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی تنخواہ نہیں لی اور بیرون ملک تمام دورے اپنے خرچ پر کیے، میں 100فیصد یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ عمران خان مجھے گرفتار کرانا چاہتے ہیں۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ الیکشن میں مداخلت نہ ہو، اس ایجنڈے کی تکمیل تک نئے الیکشن نہیں ہونے چاہئیں، تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے کہ آئندہ الیکشن شفاف ہونا چاہیے۔
ن لیگی صدر کا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد پارلیمان کے ذریعے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت تبدیل کی جائے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی تیار ہیں کہ وقت آیا تو مستعفی ہونے میں دیر نہیں لگائیں گے۔