گزشتہ روز دارِ فانی سے کوچ کرنے والے بھارت کے سابق وزیر دفاع جسونت سنگھ کو اپنی کتاب ’جناح-انڈیا، پارٹیشن انڈیپنڈنس‘ میں بانی پاکستان قائد اعظم کی تعریف کرنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 6 سال کیلئے پارٹی سے نکال دیا تھا۔
انہوں نے اپنی کتاب ’جناح، تقسیم ہند کے آئینے میں‘ میں قائداعظم محمد علی جناح کی تعریف کرتے ہوئے لکھا تھا کہ،
قائداعظم ایک عظیم قوم پرست ہندوستانی تھے جنہیں کانگریسی رہنماؤں کے رویے نے الگ ملک کے لیے جدوجہد پر مجبور کیا۔ کانگریسی رہنما اس حقیقت کا ادراک نہ کرسکے کہ ہندوستان کے نئے نظام میں مسلمان ہندو غلبے سے خائف تھے اور نئے نظام میں اپنے مقام کا تعین چاہتے تھے۔
جسونت سنگھ نے قائد اعظم اور گاندھی کی شخصیت کا موازنہ کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ گاندھی کی شخصیت میں ہندو تشخص نمایاں تھا جبکہ محمد علی جناح غیر فرقہ وارانہ قومی جذبے کے حامل تھے۔
بھارتی سیاسی جماعت بی جے پی نے قاعد اعظم محمد علی جناح کی تعریف کرنے پر سینئر رہنما جسونت سنگھ کو پارٹی سے نکال دیا ہے تھا، 19 اگست 2009 کو شملہ میں بی جے پی کے اجلاس کے بعد پارٹی کے صدر راج ناتھ سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ جسونت سنگھ کو اپنی کتاب میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی تعریف کرنے پر پارٹی سے نکالا گیا ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ جسونت سنگھ کے الفاظ پارٹی کے موقف کی ترجمانی نہیں کرتے اور پارٹی اس سے لاتعلقی کا اعلان کرتی ہے، اجلاس میں کئی رہنماؤں نے جسونت سنگھ پر شدید تنقید کی تھی۔
خیال رہے کہ انہیں پاکستان کے بانی محمد علی جناح پر کتاب تصنیف کرنے اور ان کی تعریف کرنے پر 2009 میں بی جے پی سے چھ سال کے لیے نکال دیا گیا تھا، لیکن پھر بعد میں انہیں پارٹی میں شامل کر لیا گیا۔
اسی دوران انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر اپنے آبائی انتخابی علاقے سے انتخابات میں شرکت کی تھی اور بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مبنی پیر پگاڑا فرقے نے بارمیڑ میں اپنے پیروکاروں سے جسونت سنگھ کو ووٹ دینے کی اپیل کی تھی۔
جسونت سنگھ بھارت کی مغربی ریاست باڑمیر سے تعلق رکھتے تھے اور این ڈی اے کی واجپئی حکومت میں وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے طور پر کام کیا تھا، انہوں نے وزیر خزانہ کی اہم ذمہ داری بھی نبھائی تھیں۔