چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے محکمہ پولیس میں ہاتھ سے روزنامچہ لکھنے پرپابندی کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی لیگل سے کہا کہ کمپیوٹر کے نام پر آپ فراڈ کررہے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں منشیات فروش میاں بیوی کی گرفتاری کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس قاسم خان کے حکم پر ڈی آئی جی لیگل عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس قاسم خان نے ڈی آئی جی لیگل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پولیس رولز تبدیل کر دئیے ہیں؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایف آئی آر سمیت دیگر دستاویزات کو کمپیوٹرائزڈ کردیا ہے۔
چیف جسٹس قاسم خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پھر کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ کیا آپ نے پولیس رولز تبدیل کر دئیے؟ جس کے بعد ڈی آئی جی لیگل نے کہا کہ مجھے ریکارڈ پیش کرنے کی مہلت دی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ ابھی وائرلیس کریں اور ریکارڈ منگوائیں، اس موقع پر عدالت نے ایس پی طارق محمود اور ڈی ایس پی منڈی بہاؤالدین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ آپ جیسے نالائق آفیسر مجھے اپنی عدالت میں نہیں چاہئیں، آپ کسی اورکیس میں پیش ہونا چاہیں تو درست، ورنہ یہاں سے چلے جائیں۔
اس موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی صاحب کو اطلاع کردی تھی، چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ عدالت میں روزنامچہ اصل حقائق چھپانے کے لئے پیش نہیں کیا گیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ روزنامچے بنانے بند کردئیے گئے ہیں۔