کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اسمبلیوں سے استعفے ہمارا آخری اقدام ہوگا ، میں سمجھتا ہوں بات استعفوں تک نہیں جائے گی یہ پہلے ہی حکومت چھوڑ دیں گے،پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر الیکشن ہوں تو ہمیں پہلے سے زیادہ ووٹ ملنے کا امکان ہے تو ہم کیوں نہیں الیکشن میں جائیں گے،سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی تحریک کو لے کر کافی فکرمند ہے، ابھی اپوزیشن کے جلسے شروع نہیں ہوئے لیکن حکومت نے انہیں ناکام بنانے کی کوشش شروع کردی ہےاستعفوں کے معاملہ پرن لیگ کے اندر بھی ایک رائے نہیں ہے،۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم نے جو باتیں کیں وہ حیران کن ہیں کبھی زندگی میں نہیں سنیں، عمران خان کہتے ہیں آئی ایس آئی چوری پکڑتی ہے، آئی ایس آئی کاؤنٹر انٹیلی جنس کا پریمیم ادارہ ہے اس کا ملک کے اندرونی معاملات سے تعلق نہیں ہوتا، اگر وزیراعظم کہتے ہیں کہ آئی ایس آئی ملک کے اندرونی معاملات بھی چلاتی ہے تو اس پر بحث ہونی چاہئے، آئی ایس آئی وہ ادارہ ہے جسے پبلک ڈیبیٹ میں نہیں لایا جاتا ہے، لگتا ہے وزیراعظم نے اپنا حلف نہیں پڑھا ہے، عمران خان نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے ہر قسم کی باتیں کرنے کو تیار ہیں، وزیراعظم کہہ رہے ہیں فوج پر انگلی اٹھاتے ہیں بتائیں کس نے فوج پر انگلی اٹھائی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو نواز شریف کی جنرل ظہیر الاسلام کے استعفیٰ مانگنے والی بات پر جواب دینے کی کیا ضرورت تھی، وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ ہماری فوج سویلین حکومت پر نظر رکھتی ہے کہ کوئی چوری تو نہیں کررہا ،یہ ہماری فوج کے مینڈیٹ میں شامل نہیں ہے اس کیلئے دیگر ادارے ہیں، وزیراعظم اگر کہہ رہے ہیں کہ آئی ایس آئی وزیراعظم پر نظر رکھتی ہے اور کرپشن پر اسے حکومت چھوڑنے کا کہتی ہے تو یہ معاملہ خراب نظرآتا ہے، یہ آئین، قانون، حقائق ،آئی ایس آئی اور فوج کے کام کرنے کے طریقہ کار سے مختلف ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان فوج کو سیاست میں ملوث نہ کریں ، انہیں سیاست کرنی ہے تو سیاست پارلیمان اور ایشوز پر ہوتی ہے عمران خان کے اپنی کرپشن، نااہلی بچانے کیلئے فوج اور اداروں کو ملوث نہ کریں،عمران خان نے آج نواز شریف کی 2018ء کے الیکشن میں دھاندلی ہونے کی تائید کردی ہے، عوام پوچھ رہی ہے ملک میں مہنگائی کیوں ہے، وزراء ، مشیر اور معاونین خصوصی کی کرپشن کا ذمہ دار کون ہے، آج ڈھائی سو ارب سے زیادہ صرف چینی کی کرپشن ہوچکی ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عوام سے ووٹ لے کر آنے والا دعویٰ نہیں کرتا کہ فوج میرے ساتھ کھڑی ہے،آئین کے مطابق فوج ہر حکومت کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، وزیراعظم کہتا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے سول حکومت پر نظر رکھتے ہیں تو قابل قبول بات نہیں ہے، ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین کے مطابق ہر ادارہ اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنے کا پابند ہے، عمران خان کہتے ہیں میں کرپٹ نہیں ہوں کس نے انہیں کرپٹ نہ ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا ہے، عمران خان جواب دیں اپنے اخراجات کیسے پورے کرتے ہیں، نواز شریف کو جج ارشد ملک پر دباؤ ڈال کر سزا دلوائی گئی، وزیراعظم نے ڈی جی ایف آئی اے پر نواز شریف سمیت ن لیگی رہنماؤں کیخلاف جعلی مقدمات بنانے کیلئے دباؤ ڈالا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان جیل سے گھبراتا ہوگا ہم نہیں گھبراتے، عمران خان کے پاس کسی کو جیل میں ڈالنے کی قانونی طاقت نہیں ہے، اسمبلیوں سے استعفے ہمارا آخری اقدام ہوگا ، میں سمجھتا ہوں بات استعفوں تک نہیں جائے گی یہ پہلے ہی حکومت چھوڑ دیں گے۔پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بلاول صاحب نے کہہ دیا ہے کہ ہمارے پاس عدم اعتماد اور استعفوں کا آپشن ہے، ہم حکومت کو ہٹادیتے ہیں، سیاست میں مداخلت ختم یا کم کروادیتے ہیں اور شفاف انتخابا ت ہوجاتے ہیں تو اپوزیشن جماعتوں کو پہلے سے زیادہ ووٹ ملیں گے، اس صورت میں اتحادی جماعتیں الگ ہوجائیں گی اور پی ٹی آئی میں آئے موسمی پرندے بھی اپنی پناہ گاہیں ڈھونڈنے نکل جائیں گے، اگر الیکشن ہوں تو ہمیں پہلے سے زیادہ ووٹ ملنے کا امکان ہے تو ہم کیوں نہیں الیکشن میں جائیں گے۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اداروں کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہئے، اپوزیشن نے ابھی جلسوں کا اعلان کیا ہے کہ حکومت بوکھلااٹھی ہے، وزیراعظم اور وزراء کے حواس قابو میں نہیں رہے ہیں، 16اکتوبر کو گوجرانوالہ کی تاریخ کا بڑا جلسہ ہوگا، وزیراعظم کو فوج اور آئی ایس آئی کو اپنے ساتھ جوڑتے ہوئے سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی تحریک کو لے کر کافی فکرمند ہے، ابھی اپوزیشن کے جلسے شروع نہیں ہوئے لیکن حکومت نے انہیں ناکام بنانے کی کوشش شروع کردی ہے، وزیراعظم سولہ اکتوبر سے پہلے آج جیسی مزید ایک دو تقاریر کریں گے، سولہ اکتوبر کا جلسہ بڑا ہوگیا تو اپوزیشن کی کچھ اہم شخصیات کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ استعفوں کے معاملہ پرن لیگ کے اندر بھی ایک رائے نہیں ہے، اپوزیشن پرامید ہے کہ حکومت پر دباؤ ڈال کر دسمبر سے پہلے اپنے مقاصد حاصل کرلے گی، عوام نے اپوزیشن تحریک کا اچھا رسپانس دیا تو پیپلز پارٹی بھی استعفے دے سکتی ہے، پیپلز پارٹی نے فی الحال ن لیگ یا جے یوآئی سے استعفے دینے کی کمٹمنٹ نہی کی ہے۔ حامد میر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے الیکشن سے اپوزیشن اتحاد کو فائدہ بھی ہوسکتا ہے نقصان بھی پہنچ سکتا ہے، نومبر میں ہونے والے گلگت بلتستان کے الیکشن میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے ہیں، گلگت بلتستان میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی لڑائی کا فائدہ پی ٹی آئی کو ہوگا۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی ماحول میں تناؤ بڑھ رہا ہے ، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے آرہے ہیں، جمعرات کو نواز شریف نے خطاب میں براہ راست وزیراعظم پر تنقید کی، جمعے کو وزیراعظم نے خطاب میں نواز شریف سمیت اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا، عمران خان نے کہا کہ نواز شریف خود لندن میں بیٹھے ہیں کارکنوں کو سڑکوں پرآنے کا کہہ رہے ہیں، کارکن ان کی چوری بچانے کیلئے نہیں آئیں گے،وزیراعظم نے خبردار کیا کہ اگرآپ نے قانون توڑا تو سیدھے جیل جائیں گے، ن لیگ کہہ رہی ہے انہیں فوج کی سیاست میں مداخلت سے مسئلہ ہے لیکن وزیراعظم نے اس کی کوئی اور وجہ بتائی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے کھانے پینے کی چیزیں مزید مہنگی ہوگئی ہیں، ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں مہنگائی میں 1.2فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اس ہفتے ٹماٹر کی قیمت میں 16فیصد، پیاز کی قیمت میں 12فیصد ،انڈے کی قیمت میں 10فیصد ، بیس کلو آٹے کی قیمت میں تقریباً 3فیصد، آلو کی قیمت میں 2فیصد اور چینی کی قیمت میں ایک فیصد کا اضافہ ہوا ہے، اکتوبر کے پہلے ہفتے کا گزشتہ سال اکتوبر کے پہلے ہفتے سے موازنہ کیا جائے تو صورتحال مزید پریشان کن نظر آتی ہے، ایک سال میں ٹماٹر کی قیمتوں میں 117فیصد، مرچوں کی قیمت میں 86فیصد، آلو کی قیمت میں 64فیصد، مونگ کی دال کی قیمت میں 41 فیصد، انڈوں کی قیمت میں 40فیصد، ماش کی دال کی قیمت میں 34فیصد، چینی کی قیمت میں 32فیصد، مسور کی دال کی قیمت میں 25فیصداور آٹے کی قیمت میں 18فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ حکومت پچھلے ایک سال سے کہہ رہی ہے کہ آٹے اور چینی کی قیمتیں کم ہوں گی مگر ایسا نہیں ہوسکا، اس ہفتے چینی کی قیمت 110روپے تک پہنچ گئی ہے، آٹے کی کم سے کم قیمت 860روپے اور زیادہ سے زیادہ قیمت 1500روپے ہے، پنجاب میں 860روپے ملنے والے آٹے کا معیار اتنا خراب ہے کہ شہری کہتے ہیں یہ آٹا کھانے کے قابل نہیں ہے، جمعرات کو سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا تھا کہ ایک سال میں صرف گندم اور چینی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کی جیب پر 330ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے موبائل ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی لگادی ہے۔