اسلام آباد (نیوز رپورٹر) مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو زیادہ سے زیادہ حقوق اور اختیارات دیئے جائیں لیکن کوئی ایسا اقدام نہ اٹھایا جائے جس سے وحدت کشمیر پر آنچ آئے یا جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہو اور ہندوستان کے بیانئے کو تقویت ملے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر پر بغاوت کے مقدمے کی مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملی یکجہتی کونسل آزاد جموں و کشمیر کے زیراہتمام یکجہتی کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات کی بنیاد پر غداری کے الزامات اور مقدمات قابل مذمت ہیں۔ عمران خان کو مظفر آباد آ کر منتخب قانون ساز اسمبلی اور وزیراعظم آزاد کشمیر سے معافی مانگنی چاہئے تبھی اس کا ازالہ ہو سکتا ہے۔ یہاں غداری کے پروانے جاری کئے گئے تو ہندوستان میں شادیانے بجائے جا رہے ہیں۔ ملک میں ایک بڑے منصوبے کے تحت فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دی جا رہی ہے۔ مقدس شخصیات اور مذاہب کے مقدسات کی توہین نہیں ہونی چاہئے۔ اس موقع پر کنونیئر کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل‘ چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل عبدالرشید ترابی، صدر ملی یکجہتی کونسل آزاد کشمیر مولانا امتیاز صدیقی، مولانا امتیاز عباسی، ثاقب اکبر، راجہ خالد محمود خان، قاضی شاہد حمید، جاوید عارف عباسی، سید ارشد بخاری، عبدالقادر ندیم سمیت دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ ایک منصوبے کے تحت پاکستان کے امن کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔ ہماری نئی نسل کا مستقبل تاریک کیا جا رہا ہے، نظام تعلیم کا رخ بدلا جا رہا ہے، سودی نظام معیشت سے اقتصادی حالات تباہ اور ملک شدید مشکلات کی طرف جا رہا ہے، ہمیں فرقہ واریت میں الجھا کر اپنے مقاصد حاصل کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منبرو محراب سے عوام کے مسائل کے حل کیلئے آواز بلند ہونی چاہئے۔ اللہ کے دین کے غلبے کیلئے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس فریضے کو ادا کریں۔ علماء کرام اور مشائخ کی ذمہ داریاں زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ امریکہ، اسرائیل اور ہندوستان مسلمانوں کیخلاف کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان انتہائی حساس علاقہ ہے، آزاد کشمیر کی ریاستی جماعتوں نے اپنا مطلوبہ کردار ادا نہیں کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہماری ترجیح اول ہے کوئی ایسا اقدام نہیں ہونا چاہئے جس سے وحدت کشمیر پر کوئی آنچ آئے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو ہر وہ حق دیا جائے جو آزاد شہری کی حیثیت سے ان کا ہے۔ آئینی، سیاسی، سماجی، معاشی ہر طرح کا حق گلگت بلتستان کے عوام کو فراہم کیا جائے۔