• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے وزیراعظم برطانیہ آج اراکین پارلیمنٹ کو حکومت کی نئی پابندیوں سے آگاہ کرینگے

لوٹن(نمائندہ جنگ) وزیر اعظم بورس جانسن آج پیر کے روز اراکین پارلیمنٹ کو آگاہ کریں گے کہ انگلینڈ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لئے ان کی حکومت کون سی نئی پابندیوں کا اطلاق کرے گی اور کیا کیا نئے اقدامات اٹھائے گی۔ شمالی مغربی انگلینڈ میں ممبران پارلیمنٹ کو بورس جانسن کے چیف اسٹریٹجک مشیر کالکھا گیا ایک خط جسے بی بی سی نے دیکھا ہے، سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق اس امر کا بہت زیادہ امکان ہے کہ کچھ مقامی علاقوں میں مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تین درجے کا ایک نظام وضع کیا گیا ہے جو کورونا سے متعلق واقعات کی شدت کی بنیاد پر علاقوں کو مختلف درجوں پر رکھے گا، ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے کہ ڈاکٹروں کی یونین واضح اور زیادہ سخت قوانین کا مطالبہ کر رہی ہے جس کے تحت نئی پابندیوں کے ذریعے اس طرح کے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں کہ شمالی انگلینڈ اور مڈلینڈ کے کچھ حصوں میں پب اور ریستوران بند کئے جاسکتے ہیں، جہاں سب سے زیادہ تعداد میں واقعات پیش آرہے ہیں جب کہ راتوں کے قیام پر پابندی پر بھی غور کیا جارہا ہے، یہ سمجھا جاتا ہے کہ تینوں درجے والے علاقوں کے لئے نافذ انتہائی سخت اقدامات پر مقامی رہنماؤں سے پہلے ہی اتفاق رائے کرلیا جائے گا۔ ہر درجے کی تفصیلات بشمول انفیکشن کی سطح جس میں کوئی علاقہ اس کے لئے اہل ہوگا اور اس پابندی کی نوعیت بھی شامل ہے پر اس ہفتے کے آخر میں بحث کی جارہی ہے۔ حزب اختلاف کی بڑی جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ یہ نامعلوم سرکاری ذرائع سے جمعرات کے روز اخبارات کو لاکھوں افراد پر مزید پابندیوں کے منصوبوں کے بارے میں وزیر اعظم کی تفصیل،مشاورت یا بیان کے بغیر بتانا سراسر غیر ذمہ داری ہے۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ کے مشیر سر ایڈورڈ لسٹر کے اراکین پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت ملک کے کچھ حصوں میں بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد ان تفصیلات کو جلد سے جلد حتمی شکل دینے کی امید کر رہی ہے ۔ سر ایڈورڈ کا کہنا ہے کہ موجودہ مشکل چوائسز پر تبادلہ خیال کیے جانے والے اقدامات کا مجموعہ ہمیں ٹرانسمیشن ڈرائیو کرنے اور اپنی معیشت اور معاشرے کو بدترین اثرات سے محفوظ رکھنے کے درمیان صحیح توازن قائم کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ بی بی سی جائزہ کے مطابق ممبران پارلیمنٹ ، منتخب میئرز اور کونسل کے رہنماؤں کے دباؤ کے پیش نظر وزیر اعظم نے اس بات کا اشارہ کیا ہے کہ وہ مقامی سیاستدانوں کے ساتھ زیادہ قریب سے مشغولیت چاہتے ہیں جیسا کہ ایک سینئر سرکاری ماخذ نے کہاکہ وہ اس میں مہارت لائیں گے کہ ان کے علاقوں میں کیا کام آئے گا۔ امید ہے کہ نئے کثیر سطح کے نظام میں اعلیٰ درجے کی پابندیوں کی حکومت اور مقامی رہنماؤں کے درمیان پیشگی اتفاق رائے ہوجائے،یہ حکومت کے اندر سے ایک اعتراف ہے کہ اس سے نقطہ نظر میں تبدیلی کی علامت ہے، اس کا مطلب یہ بھی ہوگا کہ متعارف کروائے گئے اقدامات کی کامیابی یا ناکامی کے لئے وہ حکومتی وزراء کے ساتھ ساتھ جوابدہ ہیں اگر ان سے اقدامات کام نہیں کرتے ہیں یا غیر مقبول ثابت ہوتے ہیں تو انھیں ذمہ داری بانٹنی ہوگی اور ایسا لگتا ہے کہ نیا ٹائرڈ نظام خطے کے لحاظ سے مختلف خطوں میں مختلف ہوسکتا ہے جس سے واضح قومی پیغام رسانی زیادہ مشکل ہوجاتی ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی نیشنل انفیکشن سروس کے ڈپٹی ڈائریکٹر سوسن ہاپکنز نے کہا کہ ان واقعات کی تعداد پورے ملک میں بڑھ رہی ہے لیکن شمال مشرق ، شمال مغرب اور یارکشائر اور ہمبر میں جنوب کی نسبت زیادہ تیزی سے ہے،شمال مغرب ، شمال مشرق اور مڈلینڈ کے متعدد علاقے پہلے ہی سخت پابندیوں کا شکار ہیں۔ اقدامات کا ایک ٹائیرڈ نظام پورے ملک میں موجودہ قواعد کے پیچ کو تبدیل کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے، ایک اور اہم شخصیت نے ایک ریڈیو پروگرام میں واضح کیا کہ مقامی علاقوں میں مقامی رہنما بہتر جانتے ہوں گے کہ کس طرح کی پابندی ان کے علاقے کے لیے بہتر ہے۔ لیورپول کے لیبر میئر جو اینڈرسن نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ لیورپول جہاں فی ایک لاکھ افراد پر 600 واقعات ہیں انھیں اعلی ترین پابندیوں کے تحت تین درجے میں رکھا جائے گا۔ گیٹس ہیڈ کونسل کے لیبر رہنمامارٹن گینن نے کہا کہ وہ شمال مشرق پر عائد مزید پابندیوں کی مخالفت کریں گے۔ نارتھمبرلینڈ کاؤنٹی کونسل کے کنزرویٹو رہنما گلین سینڈرسن نے پابندیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثنابرٹش میڈیکل ایسوسی ایشن (بی ایم اے) نے کہا کہ اس بے قابو پائے جانے والے اضافے کو دیکھتے ہوئے وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے حکومتی اقدامات کام نہیں کرسکے ہیں اور اس نے اپنی سفارشات بھی پیش کیں، وہ ان تمام دفاتر اور باہر میں ماسک پہنے دیکھنا چاہتے ہیں جہاں دو میٹر کا فاصلہ ممکن نہیں ہے۔ 60 سے زیادہ اور کمزور گروہوں کے لئے مفت میڈیکل گریڈ ماسک؛ کاروباری اداروں کو مالی تعاون سے محفوظ بنانے کے لئے مالی اعانت شامل ہیں ۔ چیئرمین ڈاکٹر چاند ناگپال نے کہا ہے کہ یہ انفیکشن تیزی سے اقدامات میں نرمی کے بعد بڑھ گیا ہے۔

تازہ ترین