• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصباح نے چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑ دیا



قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے بطور چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

قذافی اسٹیدیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصباح الحق  نے کہا کہ میں چیف سلیکٹرکا عہدہ چھوڑنے جا رہا ہوں، آئندہ 10 سال میں دس کمٹمنٹ ہیں اس لیےعہدہ چھوڑ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عہدہ چھوڑنے سےمتعلق مختلف باتیں کی جارہی ہیں، جبکہ ایسی کوئی بات نہیں یہ میری اپنی چوائس ہے۔

مصباح الحق نے بتایا کہ عہدہ چھوڑنے کا وزیراعظم عمران خان سے ہوئی ملاقات سے کوئی تعلق نہیں ہے، بورڈ نے بھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا۔



انہوں نے کہا کہ اب میں کوچنگ کو وقت دونگا، میرا زیادہ جھکاؤ اور رجحان گراؤنڈ کے اندرکام کرنے پر ہے، سال سوا سال کا عرصہ بہت اچھا گزرا ہے، سب کے ساتھ تعلقات اچھے رہے۔

مصباح نے بتایا کہ کرکٹ بورڈ نے مجھے آپشن دیا کہ چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنا چاہیں تو چھوڑ سکتے ہیں، مجھے یہ وقت مناسب لگا تو میں نے فیصلہ کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تقاضے کچھ مختلف ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ کے لیے اس وقت کیا چیز اہم ہے۔

مصباح نے کہا کہ جو بھی آئےگا اس کے ساتھ اچھا کام کریں گے، مجھے ٹیم کو بہتر سے بہتربنانا ہے، انٹرنیشنل کرکٹ کے حوالے سے فوکس کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ چیف سلیکٹر کی ذمہ داری 30 نومبرتک نبھائیں گے، نیا چیف سلیکٹر یکم دسمبر کو ذمہ داری سنبھالے گا،جبکہ نیا چیف سلیکٹر لانا کرکٹ بورڈ کا کام ہے، رائے مانگی تو دوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم میں صلاحیت ہے وہ ٹاپ تھری میں آسکتی ہے، زمبابوے اور نیوزی لینڈ کی سیریز کے لیے میں ہی کھلاڑی منتخب کروں گا۔

سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ دو عہدوں کا ایک شخص کے پاس ہونا اچھا تجربہ رہا، لیکن آگےمصروفیات بہت زیادہ ہیں،ٹیم کی جیت ہار کی ذمہ داری میری ہے،ہار جیت کا ذمہ دار سلیکٹر ہوتا ہے کوچ نہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ جو باتیں تھیں وہ افواہیں ہیں اگرسچ ہوتیں تو کسی عہدے پرنہ ہوتا،پی سی بی کواپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے،چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنا میری اپنی چوائس ہے،کوئی دباؤ نہیں تھا۔

واضح رہے کہ مصباح الحق کو گزشتہ برس پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے ساتھ قومی ٹیم کا چیف سلیکٹر بھی بنایا گیا تھا۔


پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا اس حوالے سے کہنا تھا یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ اگر ایک ہی شخص کے پاس ذمہ داریاں ہوں گی تو خراب پرفارمنس پر ان ہی سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

تازہ ترین