• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ کو کامیابی سے کرانے کے لئے جو دعوے کئے تھے اس کو ملتان میںقومی ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ کے پہلے ہی دن اس وقت شدید دھچکہ لگا جب ٹیلی وژن کی کوریج میں سنگین نقائص سامنے آئے ایسی فاش غلطیاں کہ سوشل میڈیا پر شائقین کرکٹ بھی شدید ناراض دکھائی دیئے ایسی ناراضگی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو آدھی رات کو سوشل میڈیا پر آکر شائقین سے معافی مانگنا پڑی۔

دراصل دو ہفتوں سے پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ کو بڑے پیمانے پر کرانے کا شور شرابہ کیا تھا۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ،قائد اعظم ٹرافی اور زمبابوے کی سیریز کے پروڈکشن حقوق359ملین روپے میں جس کمپنی کو دیئے اس نے ان میچوں کی کوریج کے لئے زیادہ ترپاکستانی تکنیکی عملے کی خدمات حاصل کی ہیں۔لیکن پہلے ہی دن ہونے والی بدانتظامی نے قلعی کھول دی۔پی ٹی وی کے کنسورشیم نے257ملین روپے کی پیشکش سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔

جبکہ ایک اور کمپنی نے 378ملین روپے میں پروڈکشن حقوق لینے کی پیشکش کی تھی۔پی سی بی نےجس کمپنی سے معاہدہ کیا اس نے پہلے ہی دن پی سی بی کے لئے مشکل پیدا کردی،مشکل تو مصباح الحق اور ان کے ساتھیوں نے بھی پیدا کردیں۔پی سی بی نے اعلان کیا کہ سوئی ناردرن گیس سے تعلق رکھنے والےٹیسٹ فاسٹ بولر عمران خان سنیئر،مصباح الحق کی ہمیشہ سے گڈ بک میں رہے ہیں پاکستان ٹیم کی الیون میں شامل ہوں یا نہیں،انہیں گذشتہ دس ماہ سے ہر ٹیم کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔

گذشتہ سال پانچ فرسٹ کلاس میچوں میں آٹھ وکٹیں لینے والے عمران خان کوپاکستان کرکٹ بورڈ نے 192 کھلاڑیوں کے لیے ڈومیسٹک کنٹریکٹ برائے 21-2020 کی کٹیگریز میں 10 کرکٹرز کے ساتھ اے پلس کٹیگری میں رکھا ہے۔پی سی بی کے ڈائریکٹر ندیم خان کراچی میں پریس کانفرنس کے لئے آئے تو ان کا ہوم ورک ناقص تھا۔طاقت کے نشے میں وہ بڑی بڑی باتیں کر گئےانہوں نے کہا کہ عمران خان سنیئر کو پاکستان ٹیم میں کیوں کھلایا نہیں جا تا اس بارے میں میں کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن وہ پاکستان ٹیسٹ ٹیم کا رکن ہونے کی وجہ سے اے پلس کٹیگری میں شامل ہیں۔ 

وہ کئی معاملات پر میڈیا کو مطمین کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے۔ندیم خان نے کہا کہ میں عمران خان کی سلیکشن پر اس لئے بات نہیں کرسکتا کہ میرا سلیکشن معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔عمران خان ہمارے طریقہ کار کے مطابق اس کٹیگری میں آئے ہیں۔یہ کٹیگری مصباح کے کہنے پر بنی ہے۔اے کٹیگری میں سنیئر کھلاڑیوں کو رکھا گیا ہے۔

عمران خان نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف برسبین ٹیسٹ میں جب آخری بار کھیلے تھے تو انہوں نے73رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی تھی۔ندیم خان یہ بتانے میں ناکام رہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے ٹاپ پرفارم کرنے والے تابش خان کو کیوں اے پلس کٹیگری نہیں دی گئی ۔پی سی بی کا دعوی ہے کہ کنٹریکٹ کی کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب شفاف انداز سے کیا گیاہے، جس میں کارکردگی اور مستقبل کی سوچ کو اہمیت دی گئی ہےپی سی بی نے جن 192 کھلاڑیوں میں سے 10 کرکٹرز کو اے پلس کٹیگری سے نوازا گیا ہے جس میں یا تو ڈومیسٹک کرکٹ میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑی شامل ہیں یا پھر وہ کھلاڑی جو قومی اسکواڈ کا حصہ تو ہیں مگر ان کے پاس پی سی بی کا سنٹرل یا ایمرجنگ کنٹریکٹ نہیں ہے۔

ان کھلاڑیوں میں عمران بٹ (بلوچستان)، نعمان علی (ناردرن)، ظفر گوہر (سنٹرل پنجاب)، بلال آصف (سنٹرل پنجاب)، فواد عالم (سندھ)، فہیم اشرف (سنٹرل پنجاب)، عمران خان سینئر (خیبرپختونخوا)، کاشف بھٹی (بلوچستان)، سہیل خان (سندھ) اور خوشدل شاہ (سدرن پنجاب) شامل ہیں۔

مصباح الحق، ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر قومی کرکٹ ٹیم، (جنہوں نے اے پلس کٹیگری کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا)اے پلس کٹیگری کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے والے مصباح الحق کا کہنا ہے کہ وہ ان دس کھلاڑیوں کو اے پلس کٹیگری کا حصہ بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں،دراصل یہ ان تمام کھلاڑیوں کی ڈومیسٹک سیزن 20-2019 میں انتھک محنت کا صلہ ہےجس کی بدولت ان میں سے کسی نے ڈومیسٹک کرکٹ تو کسی نے پاکستان کرکٹ ٹیم میں جگہ بنائی۔قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر نے کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ کچھ کھلاڑیوں کے لیے یہ مشکل وقت ہوگا مگر سمجھنا چاہیے کہ ہم اس کٹیگری کے لیے صرف 10 کھلاڑی ہی منتخب کرسکتے ہیں، میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ہر کھلاڑی کو یقین دلاتا ہوں کہ قومی اسکواڈ کے لیے اس کی دستیابی برقرار رہے گی اورآئندہ سال اس کے کنٹریکٹ کی کٹیگری میں اضافہ اس کی ڈومیسٹک سیزن 21-2020 میں کارکردگی پر منحصر ہے۔

ڈومیسٹک کنٹریکٹ کی اے کٹیگری میں مجموعی طور 38 کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے ، جن میں گزشتہ ڈومیسٹک سیزن میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے دس بہترین کرکٹرز،ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کرکٹرز شامل ہیں۔بی کٹیگری کُل 47 کھلاڑیوں پر مشتمل ہے، جس میں قومی ٹی ٹونٹی کپ (فرسٹ الیون) کے گزشتہ ایڈیشن کے دس بہترین کرکٹرز اور وہ کھلاڑی شامل ہیں جو ٹی ٹونٹی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔اس کٹیگری میں پاکستان شاہین اور ایمرجنگ ٹیم کے کھلاڑیوں سمیت گزشتہ سال فرسٹ کلاس کرکٹ میں بہتر کاکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

کٹیگری سی مجموعی طور پر 71 کھلاڑیوں پر مشتمل ہے، جس میں پاکستان سپر لیگ کے ایڈیشن 2019 یا 2020 کاحصہ رہنے والے کرکٹرز، قائداعظم ٹرافی (فرسٹ اور سیکنڈ الیون) میں متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والےکھلاڑی، پاکستان کپ 19-2018 کے 10 ٹاپ پرفارمرز، پیٹرنز ٹرافی گریڈ ٹو 19-2018کے بہترین بیٹسمین /بولر اور ایج گروپ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑی شامل ہیں۔

مصباح الحق ان کے ساتھیوں پر بڑی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ان کے فیصلوں پر جانب داری کا الزام سامنے آرہا ہے دوسری جانب پی سی بی بھی مصباح الحق سے ناراض ہے۔مصباح الحق کے ادارے سوئی ناردرن کی جانب سے بھی انہیں دبائو کا سامنا ہے۔ان حالات میں زمبابوے کی کمزور ٹیم پاکستان آرہی ہے۔امید یہی کی جارہی ہے کہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر اپنے رویے میں تبدیلی کریں گے اور ایسی پالیسی بنائیں گے جو پاکستان کرکٹ کو اس کا کھویا ہوا مقام دلائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین