اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے گوجرانوالہ سرکس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے پاک فوج کے سربراہ کیخلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے آرمی چیف جنرل باجوہ نہیں پاک فوج پر حملہ کیا ہے ، کیا پاناما کیس جنرل باجوہ لائے، مجھے کسی کے آرمی چیف ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔
فوج اور جنرل باجوہ ہر حالت میں حکومت کے ساتھ کھڑے رہے، دم دبا کر لندن بھاگنے والا عدلیہ اور فوج میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے، مریم اور بلاول بھٹو حرام پر پلے ہیں، مقدمات جلد نمٹانے کیلئے عدلیہ اور نیب کی ہر مدد کرینگے، عدالتوں نے ہمیشہ نوازشریف کا ساتھ دیا، اب اپنے ماتحت اداروں کے ذریعے چور پکڑوائوں گا،اب بدلہ ہوا عمران ملے گا۔
نواز شریف کو و اپس لاکر عام جیل میں ڈالوں گا، پروڈکشن آرڈر ختم کردیئے ،سرکس میں بڑے فنکار تھے مگر آپ کی سوئی ڈیزل پر کیوں اٹک گئی ہے، فضل الرحمٰن بارہواں کھلاڑی ہے، گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی ایک لعنت ہے جس سے چھٹکارے کیلئے ٹائیگر فورس ذاتی مداخلت کے بغیر اپنا کردار ادا کریگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں کنونشن سنٹر میں ٹائیگر فورس پورٹل کے افتتاح کے موقع پر ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ٹائیگرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کل گوجرانوالہ سرکس میں کئی کردار تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج سے گیارہ سال پہلے میں نے نشاندہی کردی تھی کہ جب چوروں کی چوری پر ہاتھ پڑے تو اب تک نورا کشتی کھیلنے والے سب اکٹھے ہو جائینگے اور سرکس میں آپ سب نے یہ دیکھ لیا ہے۔
جن دو بچوں نے تقریریں کیں ان بچوں نے ایک گھنٹہ بھی محنت کرے پیسہ نہیں کمایا، دونوں بچے اپنے باپوں کی حرام کی کمائی پر پلے ہیں اس لئے ان پر تبصرہ کرنا فضول ہے، 11 کھلاڑیوں کی ٹیم میںجو 12 واں کھلاڑی ہوتا ہے اس پر میں کیا بات کروں۔
نواز شریف کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ فوجیوں پر مسلسل حملے ہورہے ہیں اور ہر روز فوجی جان کی قربانیاں دے رہے ہیں، گزشتہ دنوں 20 لوگ شہید ہوئے اور یہ ہمارے لیے اور ملک کیلئے جان کی قربانیاں دے ر ہے ہیں لیکن وہ گیڈر جو دم دبا کر باہر بھاگ گیا اور باہر بیٹھ کر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی پر اس نے جو زبان استعمال کی ہے یہ وہی نواز شریف ہے جو آج فوج کے اوپر اور فوج کے سربراہ پر زبان استعمال کر رہا ہے۔
یہ وہی ہے جو جنرل جیلانی کے گھر پر سریا بناتے ہوئے وزیربنا تھا، یہ وہی آدمی ہے جو ضیاءالحق کے جوتے پالش کرتے کرتے وزیر اعلی بنا، پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جب جنرل درانی آئی ایس آئی کے چیف تھے تو اس نے ان سے کروڑوں روپے لئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ چوری کیا ہوا پیسہ بچانے کیلئے ملک کو بیچ سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ باہر بیٹھ کر انہوں نے جو حملہ جنرل باجوہ پر کیا ہے وہ پاک فوج پر حملہ ہے، یہی بات نریندر مودی کر تاتھا جب نریندر مودی نے بار بار بیان دیئے کہ ہمیں نواز شریف پسند ہے لیکن پاکستان کا آرمی چیف دہشت گرد ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی اخباروں میں نواز شریف کی تعریفیں ہو رہی ہیں کیا ہندوستان نہیں جانتا کہ کس طرح جنرل ضیاء نے گود میں بٹھا کر دودھ کی چوسنی اسکے منہ پر لگائی تھی، کیا ہندوستان کو نہیں پتہ سپریم کورٹ پر حملہ کس نے کیا تھا، بریف کیس دیکر فیصلے کون کراتا تھا، جسٹس قیوم کو فون کر کے کون کہتا تھا کہ بے نظیر کوتین سال نہیں پانچ سال سزا دو، عدلیہ اس وقت تک اسکے لئے ٹھیک ہوتی ہے جب تک عدلیہ اسکے ساتھ کھڑی ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ میرے پاکستانیو، میرے ٹائیگرز اب تک اپوزیشن نے ایک عمران خان دیکھا ہے، وہ اب جو عمران خان دیکھیں گے یہ مختلف عمران خان ہو گا، اب کسی چور، ڈاکو کو پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا، شہباز شریف پر جو اب 23 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے جو ابھی پکڑا گیا ہے، وہ جب تک عدالتوں میں پوری طرح جواب نہیں دے گا اسےکوئی پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ اور نیب کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ لوگ تنگ آ گئے ہیں اور لوگ انصاف کا انتطار کر رہے ہیں، لوگ چاہتے ہیں کہ ان چوروں سے واپس پیسہ عوام کے پاس آئے، پاکستانی عوام انتظارکر رہی ہے کہ کب عدالت میں کیس مکمل ہوں گے۔
چیف جسٹس کو جو سپورٹ چاہیے حکومت دینے کیلئے تیارہے، لیکن خدارا ایسے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت کر کے انہین منطقی انجام تک پہنچائیں، نیب سے بھی اپیل ہے کہ وہ مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچائے، قوم منتظر ہےکہ کب اس قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس گیدڑ کو اب کوئی وی آئی پی جیل نہیں ملے گااور اسے عام قیدیوں کی طرح رکھاجائیگا، گوجرانوالہ سرکس کے اداکاروں کو میرا پیغام ہے کہ آپ میں سے کوئی کسی کے کندھے پرآیا، اورکسی نے کاغذ کا ٹکڑا دکھا کر چیئرمینی حاصل کی، میں نے ایک چھوٹی جماعت بنا کر جدوجہد کی اورکسی کا سہارا نہیں لیا۔
آج کہہ رہا ہوں کہ انشاءاللہ اب میں آپ کو مقابلہ کر کے دکھائوں گا، عدلیہ اور نیب آزاد ہیں اور باقی جتنے بھی حکومتی ادارے میرے زیر انتظام ہیں ان کو خود تیار کروں گا کہ جوں ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر لے کر گئے ہیں ان کو ایک ایک کر کے پکڑیں، جو انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے اور کبھی کسی جج کا نام لے رہا ہے، اور کبھی فوج میں انتشار پھیلانے کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف کی بات کر رہا ہے وہ دراصل اسرائیل اور ہندوستان کی لابی جو امریکا میں سب سے مضبوط ہے سے مدد مانگ رہا ہےاور وہ جو بھی گیم کھیل رہا ہے ہم اس کی ساری گیم سمجھتے ہیں، اسے بتانا چاہتا ہوں کہ آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی کوئی بھی ہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، مجھے کسی سے کوئی خوف نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے جس طرح اس مشکل وقت میں حکومت کاساتھ دیا، ابھی کراچی کی بارشوں میں مدد کی، کورونا کے اندر پوری قوم کی جسطرح مدد کی، جب ملک میں پیسہ نہیں تھا تو دو سال تک پاک فوج نے اپنے دفاعی اخراجات پر کٹ لگوایا، خارجہ پالیسی پر جس طرح جنرل باجوہ اور فوج ساتھ کھڑی رہی ہے، یہ کوشش کر رہے ہیں فوج اور حکومت کے درمیان دراڑ ڈالی جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج سے میری پوری کوشش ہے کہ تمہیں واپس ملک میں لایا جائے اور عام جیل میں ڈالاجائے، غریب آدمی چوری کرتا ہے تو اسے عام جیل ملتی ہے اور یہ ملک اور قوم کااربوں روپیہ چوری کرکے وی آئی پی جیل میں ٹھہرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی کمی اور مہنگائی پر وزیراعظم نے کہا کہ دو سال ملک میں گندم کی کم پیداوار ہوئی جسکی وجہ غلط ٹائم پر بارشیں ہیں، اُس وقت بارشیں ہوئیں جب گندم کی کٹائی کا وقت تھا، ہمیں 27 لاکھ ٹن گندم چاہیے تھی، بارش کی وجہ سے خسارہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جب گندم کم ہوئی قیمتیں اوپر جانا شروع ہوئیں، ہمیں دیر سے پتا چلا جب تک باہر سے گندم درآمد کی تو ملک میں ذخیرہ اندوزی شروع ہوگئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی بہت وجوہات ہیں، ہمارا روپیہ گرا، ہمیں حکومت ملی تو تاریخ کا بڑا 40 ارب ڈالر کا خسارہ تھا، جب یہ خسارہ ہوتا ہے کہ ڈالر کی کمی ہوتی ہے، روپیہ کی قدر کم ہوجاتی ہے، ایسے میں باہر سے جو چیزیں لیتے ہیں وہ مہنگی ہوجاتی ہیں، ہم دالیں باہر سے لیتے ہیں وہ مہنگی ہوگئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تھوڑے سے لوگ چینی بناتے ہیں لیکن وہ طاقتور ہیں، دونوں خاندان شریف اور زرداری خاندان کی ملز ہیں، ان کی من مانی ہوتی تھی لیکن اب پہلی بارجو ہم پلان لے کر آرہے ہیں، اس سے آگے ایسے مہنگی چینی نہیں ملے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس کو ہدایت کی کہ کہیں خود جاکر مداخلت نہیں کرنی، موبائل فون کے ذریعے تصویر لیکر پورٹل پر ڈالنی ہے پھر انتظامیہ کا کام ایکشن لینا ہے، دکانوں پر قیمتوں کی فہرست نہ لگی ہو تو اسکی بھی تصویر دینی ہے۔