• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کا نیا منصوبہ: اے ٹی ایم کی طرح شاپس سے بھی کیش لیا جا سکے گا

لندن (پی اے) حکومت کے نئے منصوبہ کے تحت لوگ کسی قسم کی خریداری نہ کرنے کی صورت میں بھی مقامی شاپس سے نقد رقم حاصل کر سکیں گے۔ ٹریژری کی یہ تجویز بینک کی برانچوں اور اے ٹی ایمز بند ہونے کے پیش نظر مقامی کمیونٹی کی نوٹوں اور سکوں تک بہت کم رسائی کے پس منظر میں بڑھتی ہوئی تشویش پر سامنے آئی ہے۔ ٹریژری یہ بھی چاہتی ہے کہ فنانشل کنڈیکٹ اتھارٹی (ایف سی اے) نقد رقوم کو مستقبل میں محفوظ بنانے کا کنٹرول سنبھال لے۔ ایک اہم رپورٹ میں اس معاملہ پر منتشر ردعمل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ دس سال قبل 10 میں سے چھ ٹرنزیکشنز میں نقد رقوم استعمال ہوتی تھیں مگر 2019 میں دس خریداریوں میں صرف تین سے بھی کم میں نقد رقم کا استعمال ہوا۔ کورونا وائرس کی وبا کے باعث نقد رقوم کے استعمال میں مزید کمی متوقع ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال نےکیش ڈلیوری اور پراسیسنگ کو خدشات میں مبتلا کر دیا ہے جس کے نتیجے میں بعض علاقوں بالخصوص دیہی مقامات پر رہنے والے افراد کے لئے نقد ڈپازٹ یا کیش تک بآسانی رسائی مشکل ہو جائے گی۔ دو جائزہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ معمر اور کم آمدنی والے صارفین جن میں نقد رقم کے استعمال کا رجحان پایا جاتا ہے، ان کے لئے نقد رقوم تک رسائی آسان نہ بنائی گئی تو انہیں خدشات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک ماہر کا کہنا ہے کہ برطانیہ نیند میں چلتے ہوئے ایک ’’ کیش لیس سوسائٹی ‘‘ میں تبدیل ہو رہا ہے۔ اب ٹریژری نے چھ ہفتوں کی ایک ’’ کال فار ایویڈنس‘‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت نقد رقوم ڈپازٹ کرنے اور نکلوانے کو یقینی بنانے کے لئے رائے طلب کی گئی ہیں ، لوگوں سے کہا گیا ہے کہ کیش بیک کو بہتر کرنے کے لئے اپنی رائے دیں اور یہ بھی بتائیں کہ نقد رقوم قبول کرنے کے کیا اثرات ہوں گے اور ریگولیٹری کوذمہ داریاں کہاں دی جائیں۔ اس کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی منصوبہ نہیں کہ شاپس لازمی طور پر کیش قبول کریں تاہم کسی شے کی خریداری کے بغیر ہر سائز کی شاپس سے کیش بیک مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔  
تازہ ترین