• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کس قانون کے تحت نیوی خود زمین خرید سکتی ہے؟،چیف جسٹس اطہرمن ﷲ

اسلام آباد (جنگ رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ نےʼʼ اسلام آباد کی نیول فارم ہائوسنگ سکیم اور راول ڈیم پر قائم کئے گئے نیوی سیلنگ کلب ʼʼسے متعلق مقدمات کی سماعت مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جبکہ چیف جسٹس اطہر من ﷲ نے ریمارکس دیئےہیں کہ کس قانون کے تحت پاکستان نیوی زمین خود خرید سکتی ہے؟ آرمڈ فورسز کیوں ایسے معاملات میں پڑتی ہیں؟ آئین آرمڈفورسزکوایسے معاملات میں پڑنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

جہاں عدالتوں میں کیس آجائیں، جہاں پر بھی قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں غربت ہوتی ہے اور اسکے اثرات عوام کو بھگتنا پڑتے ہیں، چیف جسٹس اطہر من ﷲ پر مشتمل سنگل بنچ نے ہفتہ کے روز پاکستان نیول فارمز اور نیوی سیلنگ کلب کی تعمیر کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کی تو پاکستان نیوی کے وکیل نے بحریہ فائونڈیشن کی اجازت کا وفاقی حکومت کا 1981 کا نوٹیفکیشن پیش کردیا۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر بحریہ فائونڈیشن کسی سے قرض لے کر نادہندہ قرار پائے تو کیا مقدمہ نیول چیف کے خلاف بنے گا؟انہوں نے کہاکہ قانون سب کیلئے برابر ہے۔

اس ملک میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، اس طرح تو اس میں شہریوں کے بنیادی حقوق شامل ہوجاتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہمارے بہادر نوجوانوں سے قبرستان بھرے ہوئے ہیں، ہمیں ان کی بہت قدر ہے،لیکن اداروں کی عزت برقراررہنی چاہیے۔

انہیں ایسے معاملات میں نہیں پڑنا چاہیے، اسی وجہ سے سویلین ادارے بھی کمزور ہوجاتے ہیں،انہوں نے کہا کہ کرنل شیرخان جیسے شہیدکے چہرے میرے سامنے آرہے ہیں، اس عدالت کو ان کابھی لحاظ ہے، انہوں نے سی ڈی اے کے نمائندہ کو مخاطب کر تے ہوئے کہا آپ کو عدالت کومطمئن کرناپڑے گا کہ آپ نے یہ اجازت کس طرح دی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ سی ڈی اے اپنے نوٹس پر عمل نہیں کرا سکا تو وہ آگے کیا کرے گا، عدالت دیکھے گی کہ اس حوالے سے قانون کیا ہے؟اور فیصلہ اسی کے مطابق ہی ہوگا۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کو اپنے تحریری دلائل بھی ایک ہفتے کے اندر اندر جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

تازہ ترین