کراچی ( اسٹاف رپورٹر، ٹی وی رپورٹ) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا گوجرانوالہ کے بعد کراچی میں بھی بڑا پاور شور،اپوزیشن قائدین کا کہنا ہے کہ آج کے بھرپور عوامی طاقت کے مظاہرے سے ان کی تحریک ایک قدم آگےبڑھی ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جب معیشت تباہ ہوتی ہے ، معیشت کی کشتی ڈوبتی ہے تور یاستیں اپنا وجود کھو بیٹھتی ہے ،جعلی حکومت تسلیم کرنے کیلئے ہم پر دبائو ڈالا گیا، دھمکیاں دی گئیں، لالچ دیا گیا لیکن ہم نے استقامت دکھائی۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہدائے کارساز کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کار ساز کا غم ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا، لیکن ہمیں اس غم کو اپنی طاقت میں بدلنا ہے، جرائر آرڈیننس پر سندھ میں ایک طوفان اٹھ رہا ہے۔
حکومت نے اگر بدھ تک جزائر سے متعلق آرڈیننس واپس نہ لیا تو ارکان اسمبلی سے کہتا ہوں کہ سینیٹ میں اس آرڈیننس کو لات مار باہر کر دیں، یہ جنگ سیاسی جماعتوں کی نہیں غریبوں، کسانوں اور ہر طبقہ کی جنگ ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ فوج سب کی ہے، شہیدوں کو سلام پیش کرتی ہوں، مجھے آج کراچی اورلاہور کی سڑکوں میں فرق نظرنہیں آیا،کل ایک شخص چیخ پراپنی ناکامی کا ماتم کررہا تھا،تم کہتے ہو جلسے اورتحریکوں سےحکومت نہیں جاتی ، یہ بھی ہوجائےگا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر خان مینگل نے کہا کہ عوام سنگل توڑے تو چالان ہو جاتا ہے، آئین توڑنے والے غدار کیوں نہیں، اے این پی کے رہنما امیر حیدر خان ہوتی کہا کہ پی ڈی ایم آئین کی بالادستی کی تحریک ہے، نیا میثاق بنانا ہوگا۔
پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بغیر خون گولی کے انقلاب لانا چاہتے ہیں، طاقت سرچشمہ عوام ہے، پی ڈی ایم اتحاد میں عوام کا تعاون چاہیے،جلسے سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن اتحاد نے کراچی میں مزار قائد کے سامنے باغ جناح میں پنڈال سجایا جہاں جلسہ عام میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جب کہ خواتین کی بھی بڑی تعداد جلسہ گاہ میں موجود تھی۔
مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ درحقیقت آزاد جمہوری قوتوں کو بحال کرنا ہے ، دو سال سے ہمارے میدان میں ہیں ، ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم دھاندلی کے نتیجے میں قائم حکومت کو تسلیم کرلیں لیکن تمام مراحل گذر گئے ہمیں ڈرایا دھمکایا بھی گیا ، لالچ اور ترغیب بھی دی گئی ، ہم نہ دھمکیوں سے مرغوب ہوئے نہ لالچ سے متاثر ہوئے۔
آج بھی اپنے موقف پر قائم ہیں ، علی الاعلان کہتے ہیں ہمیں کٹھ پتلی حکومت قبول نہیں اس کے ہاتھ پر بیعت کرنے کیلئے تیار نہیں ، گجرانوالہ جلسہ تاریخی جلسہ ہوا ، نوازشریف نے خطاب کیا الیکٹرانک میڈیا نے نہیں دکھایا مگر ان پر بڑا اعتراض ہوا ، کٹھ پتلی جب بات کرتا ہے تو بونگی ماردیتا ہے ، کٹھ پتلی کہتا ہے خواجہ آصف نے اسمبلی کی نشست کیسے حاصل کی ،کٹھ پتلی کہتا ہے کہ خواجہ آصف الیکشن ہار رہے تھے ایک شخص کو فون کیا اور خواجہ آصف جیت گئے۔ْ
انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ اپنا آخری بجٹ پیش کررہی تھی تو آنے والے سال کیلئے معاشی ترقی کا تخمینہ ساڑھے پانچ فیصد لگایا تھا اور اس کے اگلے سال ساڑھے 6فیصد لگایا تھا ، حکومت نااہلوں کو ملی جو عوام کے نمائندے نہیں تھے چوری سے اسمبلی سے آئے وہ پہلے سال ہی معاشی ترقی کو ساڑھے پانچ فیصد سے 1.5فیصد پر لے آئے۔
دنیابھرمیں ریاست کی بقا کا دارو مداراقتصادی اورمعاشی قوت پر ہوتا ہے، جب معیشت تباہ ہوتی ہے ، معیشت کی کشتی ڈوبتی ہے تور یاستیں اپنا وجود کھو بیٹھتی ہے ، سوویت یونین کی مثا ل سب کے سامنے ہے ، پاکستان کے آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں۔
جن قوتوں نے کہا آپ اس حکومت کو تسلیم کرلیں ، یہ ممکن نہیں ، آپ سے ہم یہ منوائیں گے کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے ، آپ بھی پاکستانی ہیں ، ہم سب کا عزت نفس ہے ، سب عزت نفس کیساتھ جینا چاہتے ہیں ، اسے قربان کرکے زندگی نہیں چاہتے ، ہمارے اسلاف نے آزادی کی جنگ لڑی ہے ،50ہزار سے زائد علماء کرام نے جانیں قربان کیں لیکن آزادی کا علم بلند رکھا ، ہم ان کے وارث ہیں ،ایک کروڑ نوکریاںدینے کی بات کرنا عقل کی بات نہیں ،1947کے بعد سے آج تک ایک کروڑ نوکریاں نہیں دی جاسکی ہیں۔
نوجوانوں نے آنکھیں بند کرکے کیوں اعتماد کیا ،کراچی میں 50لاکھ مکانات کیا دیں یہاں تو تجاوزات کے نام پر 50لاکھ مکانات گرادیے ، یہ گھر نہیں دے سکتے صرف بے روزگار کرسکتے ہیں،غریب آدمی کی قوت خرید جواب دے چکی ہے ، غریب بازار جاکر بچوں کیلئے راشن خریدنے کے قابل نہیں رہا،بچوں کو سڑک پر لاکر برائے فروخت کا بورڈ لگایا جاتا ہے ، بچوں کو قتل کردیا جاتا ہے ، دنیا میں انقلاب دولت مندوں نے نہیں لایا ، انقلاب ہمیشہ غریب لائے،کٹھ پتلی نے یقین دلایاکہ مودی آئیگا تو
کشمیر کامسئلہ حل کریگا،مودی آیا اور کشمیر کا سوداہوگیا،کیاعمران خان نےکشمیرکوتقسیم کرنے کا فارمولاپیش نہیں کیاتھا؟ تم کشمیر کے سودا گر اور کشمیر فروخت ہو ، کشمیر حوالے کردیا اور گلگت کا مسئلہ اٹھارہے ہیں کہ انہیں پانچواں صوبہ بنارہا ہے۔
گلگت کو صوبہ بناکر ہمارا موقف کمزورنہیں ہوگا،وزیر اعظم آزاد کشمیر پر غداری کےمقدمے سےبھارت خوش ہوا،اٹھارہویں ترمیم سے صوبوں کو اختیارات دیے لیکن آج ان کے اختیارات کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،صوبوں کے اختیارات واپس لینے سے کیا بغاوتیں نہیں ہوں گے۔
کشمیر میں بھی پاکستان کیخلاف بغاوت پیدا ہوگی ،سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر قبضے کی کوشش کی تو یہ آئین اور اٹھارویوں ترمیم کیخلاف ہوگا ، یہ جزائر سندھ اور بلوچستان کے ہیں ان پر وہاں کے بچوں اور ماہی گیروں کا حق ہے ،ایسی کوئی ترمیم تسلیم نہیں کی جائیگی جس سے کسی کے حقوق میں کمی کی جائے۔
سندھ کی تقسیم کا اختیارصرف سندھ کے عوام کو ہے ، کسی کا باپ بھی انہیں تقسیم کرنے کی جرات نہیں کرسکتا ،مزدور، کسان ، وکلاءہر طبقہ حکومت کیخلاف نکل چکا ہے ،پوری دنیا دیکھ رہی لیکن وزیراعظم بہرہ ہے ،حکومت نے پاکستان کو تنہائی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔
چین نے پاکستان میں سرمایہ کاری،بجلی گھر بنانے کیلئےفنڈدیےلیکن ترقی کےسفرکوحکومت نےروکا،اس حکومت نے دوستی اور اعتماد ضائع کردیا ،چین بھی ہماری باتوں پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہوتا ،ایران بھی انڈیا کے کیمپ میں بیٹھا ہوا ہے ،سعودی عرب بھی ہم سے ناراض ہیں ،دنیا میں کون ہے جو ہمارا دوست ہو ،ہم خطے میں کیوں تنہا ہوگئے۔
ہمیں ہر قیمت پر اس نظام کو تبدیل کرنا ہوگا،ملک معاشی ترقی سے چلتے ہیں اور معاشی ترقی امن وامان سے چلتے ہیں ، افغانستان کی کرنسی ہمارے روپے سے مضبوط ہوگئی ہے،ہم پاکستان اس کے آئین اور جمہوریت کیساتھ کھڑے ہیں ،ہم پر حملے ہوئے ، ہمارے لوگ شہید کئے گئے ،پاکستان کیساتھ کھڑے ہونے کے معنی یہ ہیں کہ ہم اس نااہل اور جعلی حکمران کے رحم وکرم پر ملک کو نہیں چھوڑ سکتے ، ہم نے اپنا حق لیکر رہنا ہے۔
ملک میں جائز اور آئینی تبدیلی چاہئے اور وہ ووٹ اور عوام کی مرضی سے ہوگی ،اپنے حق پر سودا نہیں کرسکتے ، ہم بھی محترم ہیں سیاستی قیادت کے بغیر پاکستان مکمل نہیں ہے ،تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں رہیں ،فوج ہمارے لئے بہت عزیز ہے، فوج آنکھوں کی پلکیں ہیںجو آنکھوں کی حفاظت کرتی ہیں، اناڑی کو ملک حوالے کریں گے تو بیڑہ غرق ہوگا،عوام کہہ رہے ہیں انہی کو واپس لے آئو جو پہلے تھے ،ہم محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
ہم جنگ جیت کر رہیں گے ،ہمارے نظریاتی اختلاف ہوسکتے ہیں ، اپنا حق اور عوام کا حق لیکر رہیں گے،25اکتوبر کو کوئٹہ میں عظیم الشان اجتماع ہوگا ۔بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان کی تمام جمہوری طاقتوں نے سفرجاری رکھناہے،جس صبح کیلئے جمہوری طاقتوں نے قربانیاں دی وہ صبح جلدآئےگی، ہم نےاس ملک میں عوام کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اورجمہوریت کےقیام کی جنگ لڑنی ہے۔
یہ جنگ ملک کی تمام جمہوری طاقتوں نےلڑنی ہے،جمہوریت کی جنگ عوام کی جنگ ہے، جمہوریت نہ ہو تو فیصلے عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں ہوتے، ہمیں آج جمہوریت کےفلسفے پربات کرنی ہے، ایک ایک کرکےوہ تمام ادارے کھوکھلے کیے جارہے ہیں جوعوام کےحق کاتحفظ کرتےہیں، سلیکٹیڈ وزیراعظم کو مہنگائی کی خبر میڈیا سے ملتی ہے۔
آج غریب منہگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، کراچی کو علیحدہ کرنے کی سازش ہورہی ہے، وزیراعظم کونہیں پتا آزاد کشمیر کے وزیراعظم کیخلاف غداری کے پرچے ہوئے ہیں، کے الیکٹرک عوام کا خون چوس رہا ہے، کراچی کوالگ کرنےکی سازش پک رہی ہے،سیلاب متاثرین کی مدد تو دورکی بات وزیراعظم نےان کا پوچھا تک نہیں۔
کراچی سےمیرپورخاص،بدین تک سیلاب متاثرین آج تک دربدرہیں،وفاق کوکراچی،میر پور خاص، بدین کے عوام کواپناناپڑےگا،مخالفین کیلیےنیب کا اندھا قانون اوروزیراعظم کےساتھیوں کیلئے عوام کے پیسے ہیں، سندھ میں جہاں سےگیس نکل رہی ہے،وہاں نہیں مل رہی، سندھ کواین ایف سی ایوارڈکاحصہ نہیں دیا گیا۔
پنجاب کیساتھ مذاق کیاجارہاہے،سندھ کےحقوق پر ڈاکے ڈالنےکی کوشش کی جارہی ہے، سندھ کواین ایف سی ایوارڈکاتین سو ارب روپیا نہیں دیاگیا،کراچی کو ایک ہزار ارب روپے کا پیکیج دھوکا اور یوٹرن نکلا، 800ارب روپے آپ کا اپنا ہے، جزیروں کے حوالے سے وفاق کوآرڈیننس واپس لیناپڑےگا، سندھ میں ایک طوفان اٹھ رہاہے۔
آرڈیننس واپس نہیں لیتے تو ارکان اسمبلی کوکہتاہوں سینیٹ میں اس آرڈیننس کولات مار کرباہرکردیں،جزیرے سندھ کے عوام اور ماہی گیروں کے ہیں ، ان کا حق لینے نہیں دیں گے، سیلاب متاثرین کامطالبہ ہےجس طرح زرداری نےسیلاب متاثرین کی مددکی آپ بھی کریں،دوست ممالک کیساتھ تعلقات خطرے میں ڈال دیئے۔
نالائق، نااہل وزیراعظم کو جانا پڑے گا، ان کوعوام کےآنسونظر نہیں آتےاوریہ شخص جمہوریت ہونےکادعویٰ کرتاہے،اس شخص کےغرورکوعوام مٹی میں ملا دیگی، ہم نےاس ملک کی جمہوریت کادفاع اپنےخون سے کیا ہے، ذوالفقار علی بھٹو اور بےنظیر نےاپناخون دیالیکن عوام کاساتھ نہیں چھوڑا،بے گناہ شہریوں کو قتل کیا جارہا ہے۔
ظلم میں ہماری ریاست ملوث ہے، دوائیں عوام کی پہنچ سے باہر ہیں ، تعلیم کی سہولت نہیں ہے، عوام سلیکٹیڈ کا غرور مٹی میں ملادے گی، کیا عوام کو جیل میں ڈالا جاسکتا ہے، کیا سمندر کو قید کیا جاسکتا ہے، ہر چیز پر پابندیاں، بھوکے بچے کے رونےپرکیسے پابندی لگاؤ گے؟
اس وزیراعظم کی حکومت کی بنیاد ہی نہیں ہے،عوام کےطاقت کے سامنے زور اور جبر والےنہیں ٹھہرسکتے، اگرہمیں جیلوں میں ڈالا جائے گا تو ہماری حق کی صدائیں جیلوں کی دیواریں ہلادیں گی،گرفتار کرنا چاہتے ہو تو اپنا شوق پورا کرو لیکن یاد رکھو عوام خاموش نہیں بیٹھے گی، بے حس حکمرانوں کے در و دیوار عوام کے نعروں سے گریں گے۔
عوام ان کا گھیرائو کرے گی، یہ جنگ سیاسی جماعتوں کی نہیں یہ جنگ غریبوں ، کسانوں اور ہر طبقے کی جنگ ہے، ہمیں حقیقی جمہوریت دو، حکومت عوام کی مرضی سے بنتی ہے امپائر کی مرضی سے نہیں، پاکستان کی جمہوری قوتیں ایک اسٹیج اور ایک پیج پر ہے، اس سلیکٹیڈ کو ہمارے پیج پر آنا پڑے گا ورنہ انہیں جانا پڑے گا۔
انہوں نے کراچی کے اس صوبے کے متاثرین کے لئے ایک روپیہ نہیں دیا انہوں نے منی پاکستان کے لئے پاکستان کے معاشی حب کے لئے ایک روپیہ نہیں دیا وہ الٹا وہ آپ کے وسائل پر ڈاکا ڈالنا چاہتے ہیں وہ رات کے اندھیرے میں بلوچستان اور سندھ کے آئی لینڈ کو ایک آرڈیننس کے ذریعے قبضہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہم ان کو خبردار کرتے ہیں ان کو اپنا آرڈیننس واپس لینا پڑے گا سندھ میں طوفان اٹھ رہا ہے ہوش کے ناخن لو واپس لو اپنا آرڈیننس اگرآ پس نہیں لیتے ہو تو میں یہاں پر موجود ایم پی ایز اور سینیٹرز کو کہہ رہا ہوں بدھ کو آپ کا سیشن ہے اگربدھ تک انہوں نے یہ آرڈیننس واپس نہیں لیا تو آپ سینیٹ میں قرارداد پیش کرکے ایک لات مار کر اس آرڈیننس کو باہر پھینک دیں۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان ایک ہی جلسے سے دماغی توازن کھوبیٹھے ،مریم نوازنواز شریف تمہارا نام لینا بھی پسند نہیں کرتے ،ہمارا مقابلہ بڑوں سے ہے ، آپ بچے ہیں بچوں کا اس میں کیا کام ہے؟نوازشریف کی تقریر پر پابندی لگارکھی ہے ، تم چھپ کر نوازشریف کی سنتے ہو ،نیب ، ایف آئی اے اور دوسرے ادارے آپ کے قبضے میں ہیں۔
ہمیں غداری والی کہانیاں نہیں سنائو، ایک فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہوا تو غداری سامنے آجائےگی، مودی کی کامیابی کی دعائیں عمران خان نے مانگیں، کلبھوشن کےلئے آرڈیننس اور وکیل کرو تم اور مودی کی زبان ہم بول رہے ہیں؟ بھارت کو سلامتی کونسل میں ووٹ دو تم اورمودی کی زبان ہم بول رہے ہیں؟مسلم لیگ (ن )عوام کی جماعت ہے۔
مسلم لیگ (ن) پر پابندی کی بات سوچنا بھی مت،اگر آپ ن لیگ پر پابندی لگائوگے تو عوام پر بھی پابندی لگانی پڑے گی، مسلم لیگ ن ایک جماعت نہیں ،کروڑوں لوگوں کی ترجمان اور تشخص ہے،منتخب نمائندوں کو گھر بھیجنے کا اختیار صرف پاکستانی عوام کو ہے۔
یہ تحریک تب تک چلے گی جب تک پاکستان میں آئین اور قانون کا بول بالا نہیں ہوگا، جب تک آپ کے ووٹ کو عزت نہیں ملے گی اور عدلیہ اور میڈیا آزاد نہیں ہوگا، حکومتی نااہلی کی بات کرنے پر فوج کے خلاف ہونے کا الزام لگادیا جاتا ہے،فوج نوارشریف اور ہم سب کی ہے ۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نےکہا ہےکہ گزشتہ روز ایک شخص چیخ چیخ کر اپنی ناکامی اور شکست کا ماتم کررہا تھا، ابھی ایک جلسہ ہوا اور اس نے گھبرانا شروع کردیا۔
کراچی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ کراچی والوں نے جتنی محبتیں مجھ پر نچھاور کیں، پوری زندگی اس محبت کا قرض ادا نہیں کرسکوں، انشاءاللہ کراچی سے رفاقت پوری زندگی نبھاؤں گی۔
مریم نواز کا کہنا تھاکہ گزشتہ روز ایک شخص چیخ چیخ کر اپنی ناکامی اور شکست کا ماتم کررہا تھا، ابھی ایک جلسہ ہوا اور تم گھبرانا شروع ہوگئے، ایک ہی جلسے میں دماغی توازن کھو بیٹھے ہو، وزیراعظم کی کرسی کی ہی لاج رکھ لی ہوتی، تقریر کے ایک ایک لفظ اور آپ کی حرکات سکنات سے خوف جھلک رہا تھا اور یہی خوف آپ کے چہرے پر قوم دیکھنا چاہتی ہے۔
ن لیگ کی نائب صدر کاکہنا تھاکہ نواز شریف نے دھرنے میں پریشر نہیں لیا،تمہیں حسرت رہے گی نواز شریف نے کیوں تقریر میں تمہارا نام نہیں لیا،کیوں کہ بڑوں کی لڑائی میں بچوں کا کوئی کام نہیں ہے، آپ پہلے تابعدار ملازم تھے اب وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے ہو۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کےنام لینا پسد نہیں کرتیں اور نہ ہی اسے وزیراعظم تسلیم کیا ہے،مجھے کہا کہ بچی ہے اور نانی ہے، میں دو بچوں کی نانی ہوں اور فخر کرتی ہوں، یہ بہت خوبصورت رشتہ ہے، آپ نے یہ بات کرکے مقدس رشتے کی توہین کی ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ بلاول بڑی بہن کی طرح میری عزت کرتا ہے، وقت آئے گا کہ الیکشن میں ہم حریف ہونگے لیکن آپ کی طرح دشمن نہیں ہوں گے،بلاول سے کہا کہ آؤ مل کر وعدہ کریں، ہم انتخابی میدان میں لڑینگے لیکن آپس میں نہیں لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ گوجرانوالا میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کی تقریر سے آپے سے باہر ہوگئے، اس تقریر کو نشر کرنے پر پابندی تھی، گوجرانوالا جلسے کے اشتہار میں نواز شریف کا چہرے ہٹانے کا کہا گیا،اتنے بزدل اور گھبراگئے ہو کہ نواز شریف کی تقریر نہیں سناسکتے تو اس پر تبصرے کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، تقریر ٹی وی پر نہیں چلی تو کیا چھپ چھپ کر تقریر سن رہے تھے۔
مریم کا کہنا تھا کہ کون نہیں جانتا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) عمران خان کے اشارے پر کام کرتی ہے، نیب ہی نہیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور دیگر ادارے آپ کے قبضے میں ہیں۔
مریم نواز نے کہ کراچی میں سب سے زیادہ ممبران قومی اسمبلی (ایم این ایز) تحریک انصاف کے ہیں،کیا انہوں نے کوئی کام کیا ہے؟پشاور میں بی آرٹی ان کا کارنامہ ہے، جب جواب مانگاجاتا ہے تو کہاجاتا ہےکہ آپ غدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ غدار والی کہانیاں نہ سناؤ،مودی کی کامیابی کی دعائیں عمران خان نے مانگیں،کلبھوشن کیلئے آرڈیننس اور وکیل کرو تم اورمودی کی زبان ہم بول رہے ہیں؟بھارت کوسلامتی کونسل میں ووٹ دو تم اور مودی کی زبان ہم بول رہے ہیں؟
مریم نوازکا مزیدکہنا تھا کہ منتخب نمائندوں کوگھربھیجنے کا اختیارصرف پاکستانی عوام کوہے، یہ تحریک تب تک چلے گی جب تک پاکستان میں آئین اور قانون کا بول بالا نہیں ہوگا،جب تک آپ کے ووٹ کو عزت نہیں ملے گی اور عدلیہ اور میڈیا آزاد نہیں ہوگا۔
مریم نواز نے کہا کہ ہمیں غداری والی کہانیاں نہ سناؤ، اگر غداری غداری کھیلنا ہے تو ایک فارن فنڈنگ کا فیصلہ ہوگا تمہاری غداری کی داستانیں پوری دنیا بتائے گی کہ کن سے پیسے لیے، کن کن ملکوں کے لوگوں سے پیسے لیے اور کیا بات ہے چار سال سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں ہورہا، جانتے ہو فارن فنڈنگ کا فیصلہ کیوں نہیں ہورہا کیونکہ اس میں اسکی چوری پکڑی گئی ہے۔
کتنی دیر میڈیا کو دبالوگے، کتنی دیر میرشکیل الرحمن کو جیل کی سلاخوں میں بند کرلو گے، کتنے پروگرامز بند کروا دو گے، کتنی تقریروں پر پابندی لگادوگے، ایک نہ ایک دن یہ زنجیریں ٹوٹیں گی، اس دن جب تمہاری کرپشن اور تمہاری حکومت کی کرپشن کی داستانیں سامنے آئیں گی تو لوگ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ جب جواب مانگتے ہیں تو بولتے ہو اپوزیشن مودی کی زبان بولتے ہو، نواز شریف مودی کی زبان بولتا ہے، مودی کی کامیابی کی دعائیں مانگو تم، مودی سے بات کرنے کیلئے مرے جاؤ تم، کلبھوشن کیلئے راتوں رات آرڈیننس پاس کرو تم، اس کے لئے سرکاری خرچے سے وکیل ڈھونڈو تم، کشمیر پلیٹ میں رکھ کر مودی کو پیش کرو تم، کشمیر کا مقدمہ ہار جاؤ تم، بھارت کو سلامتی کونسل کیلئے ووٹ دو تم،اور مودی کی زبان ہم بول رہے ہیں۔
پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کرے نواز شریف، دنیا بھر میں کشمیر کا مقدمہ لڑے نواز شریف، دنیا بھر میں برہان وانی جیسے کشمیر کے شہداء کا مقدمہ لڑے نواز شریف، مودی اور واجپائی اپنے دشمن ملک کی زمین پر خود چل کر آئے ان کو لانے والا نواز شریف، مینار پاکستان پر کھڑے ہو کر وہ پاکستان کو سلامی دیں وہ کروانے والا نواز شریف، فوج اور سیکورٹی اداروں کی تنخواہیں بڑھانے والا نواز شریف، دفاعی بجٹ کو بڑھانے والا نواز شریف، جے ایق تھنڈر بنانے والے نواز شریف، موٹرویز جس کے اوپر پاکستانی جنگی جہاز اتر بھی سکتے ہیں اور ٹیک آف بھی کرسکتے ہیں۔
ان کو بنانے والا نواز شریف، دہشت گردوں کے خلاف دو جنگوں کی قیادت کرنے والا نواز شریف، ضرب عضب اور ضرب الفساد جانتے ہو ناں، ان کی قیادت کرنے والا نواز شریف، سیاچن میں فوجی مورچوں میں کھڑے ہونے والا، شہید بی بی بھی گئی تھیں سیاچن میں جب وہ وزیراعظم تھی۔
بطور وزیراعظم نواز شریف اور شہید بی بی دونوں جن کے اوپر آج غداری کے فتوے ہیں دونوں سیاچن کے مورچوں میں فوجیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے، ان کا حوصلہ بڑھایا تھا اور مودی کی زبان ہم بول ہے ہیں، پھر کہتے ہو نواز شریف فوج کے خلاف بات کرتا ہے۔
جب تم سے تمہاری ناکامیوں کے باے میں پوچھا جاتا ہے، تمہاری نالائقی کے بارے میں پوچھا جاتا ہے، تمہاری نااہلی کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو جلدی سے جاکر فوج کے پیچھے چھپ جاتے ہو، جلدی سے جاکر فوج کی وردی کی پناہ لے لیتے ہو، ڈرپوک آدمی تم فوج کو آلودہ کرتے ہو۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک میں آج کے جلسے میں ایک نئی روح پھونک دی ہے، گوجرانوالہ جلسے میں اس تحریک کی بنیاد رکھی تھی۔
ہم نے سوچ سمجھ کر پی ڈی ایم بنائی ہے، اب ہمیں عوام کا انقلاب اور سپورٹ چاہئے، ایک نئے پاکستان اور میثاق کی تشکیل کے لیے، جس مقصد کے لیے پاکستان قائم کیا گیا تھا، انہیں مقاصد کو آگے بڑھایا جائے، جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ آئین کی بالادستی ہو گی، قانون کی حکمرانی ہو گی، قوموں کو حقوق حاصل ہوگا، ہمیں خود مختار ی نہیں آزادی چاہئے۔
آج ہم پاکستان میں صوبائی خود مختاری مانگتے ہیں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے، پی ڈی ایم کی قیادت کو وعدہ کرنا ہو گا کہ 12 مئی کے قاتلوں کو بھی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کریں، ہمیں فوج سے اختلاف نہیں ہے لیکن جب ایک آدمی اٹھ کر لوگوں کے حقوق سلب کرے گا تو عوام کی آواز اٹھے گی۔
سابق وزیر اعلی بلوچستان اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر خان مینگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں سب جمہوری شہیدوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور جلد آپ کو کوئٹہ میں خوش آمدید کہوں گا اور آپ سب کو غداروں کی صفوں میں شامل ہونے پر بھی خوش آمدید کہوں گا، ہم تو 1947 سے غدار ٹھرے تھے، جو بھی اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے ہیں، ان پر یہی الزام لگتے ہیں۔
گوجرانوالہ کے بعد کراچی، پھر کوئٹہ، پشاور، پھر ملتان اور اس کے بعد لاہور کا جلسہ ہو گا، جب اتنے غدار ہوں گے تو وفادار کتنے ہوں گے۔ میں آج یہ پوچھنے میں حق بجانب ہوں کہ پاکستان کیوں قائم کیا گیا تھا، کیا چھوٹی قوموں سے انکی خود مختاری کے وعدے نہیں کیے گئے تھے، عدلیہ اورمیڈیا کی آزادی کا وعدہ نہیں کیا گیا تھا۔ اگر عدلیہ آزاد ہوتی تو افتخار چوہدری کو یرغمال نہیں بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سندک کو لوٹ کر کھا گئے اب ہمارے ساحلوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، جب تک بلوچستان کا ایک ایک فرد زندہ ہے، اپنے وسائل کا تحفظ کرے گا۔
عوامی نیشنل پارٹی کےقائم مقام صدر اور سابق وزیر اعلی خیبرپختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس اتحاد کا مقصد صرف سلیکٹڈ حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا نہیں ہے، ہم نے نیا میثاق بنانا ہے، جس میں پاکستان کے مسائل کا حل ہو گا۔
عوامی مسائل کو حل کرنا اور معیشت کو بہتر کرنا، اٹھارویں ترمیم کا تحفظ کرنا، صوبوں کے حقوق کا تحفظ کرنا، اداروں کے اختیارات کا تعین کرنا اور سب سے بڑھ کر پارلیمنٹ کی بالادستی میثاق کی بنیاد ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ خان اتنا خوف زدہ کیوں ہو، پہلے ہم نے آپ کے نئے پاکستان کو دیکھ لیا ہے، اب ہم نئے عمران خان کو بھی دیکھ لیں گے۔