تہران (اے ایف پی /جنگ نیوز )امریکا کی مخالفت کے باوجود ایران پر اسلحے کی خریداری کی پابندی برقرار نہیں رہ سکی ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران پر اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی مشترکہ جامع منصوبہ بندی کی قرارداد 2231 کے ایک حصے کے طور پر آج ختم ہوگئی،دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ وہ اپنے دفاع کے معاملے میں خود کفیل اور اسلحے کی خرید و فروخت سے متعلق اقوامِ متحدہ کی پابندی ختم ہونے کے باوجود اسے کسی دوسرے ملک سے ہتھیار خریدنے کی ضرورت نہیں۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اقوامِ متحدہ کی پابندیاں اُٹھائے جانے سے ایران کے دیگر ممالک سے دفاعی تعاون کا راستہ کھل گیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس سے خطے میں امن اور سیکیورٹی کی صورتِ حال بہتر ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق ایران نے اسلحے کی خریدو فروخت سے متعلق اقوام متحدہ کی طویل پابندی کے اختتام کو امریکا کے مقابلے میں سیاسی کامیابی قرار دے دی۔اے ایف پی کے مطابق یہ پابندی ایران اور 6عالمی طاقتوں کے مابین 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کے تحت 18 اکتوبر 2020 کوختم ہوگئی۔نئی پیش رفت سے متعلق ایران نے کہا کہ اب وہ اپنے ملک کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے روایتی ہتھیاروں کی خرید و فروخت میں ایک مرتبہ پھر آزاد ہے۔مذکورہ پابندی اتوار کی صبح امریکی احتجاج کے باوجود ختم کردی گئی۔ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ آج ایران میں اسلحہ کی منتقلی، متعلقہ سرگرمیوں اور مالی خدمات پر عائد پابندیاں خود بخود ختم ہوگئیں۔وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ایران کسی بھی قانونی پابندی کے بغیر کسی سے بھی ضروری ہتھیار اور سامان حاصل کرسکتا ہے جو اس کی دفاعی ضروریات کو پورا کرے۔انہوں نے زور دیا کہ معاہدے کی شرائط ایسی ڈیزائن کی گئی تھیں کہ وہ مقررہ وقت پر کسی اور کارروائی کے بغیر ختم ہوجائے۔ایران پر روایتی ہتھیاروں کی فروخت یا خریداری پر پابندی ختم ہوچکی ہے جو اقوام متحدہ کی قرارداد کی شرائط کے تحت 2015 کے جوہری معاہدے میں درج تھیں