• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مزدور کی ماہانہ اجرت مہنگائی کی مناسبت سے بڑھائی جائے ،ورکرز فیڈریشن

پشاور ( وقائع نگار )پاکستان ورکرز فیڈریشن خیبر پختونخوا نے مطالبہ کیا ہے کہ مزدوروں کیلئے صحت ، ماہانہ معاوضے اور دیگر موجودہ قوانین پر عملدرآمد کرایا جائے اور موجودہ مہنگائی لہر کی مناسبت سے ان کی ماہانہ اجرت بڑھائی جائے تاکہ ان کی مشکلات میں کمی آسکے پی ڈبلیو ایف کے صوبائی جنرل سیکرٹری رازم خان نے جنگ کو بتایا کہ گیس ، بجلی اور تیل سمیت اشیاءخوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے غریب عوام خصوصاً مزدور طبقہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے ، اراکین اسمبلی نے تو اپنے لئے بڑی تنخواہوں کے ساتھ ساتھ مراعات بھی مقرر کئے ہیں لیکن مزدوروں کی ماہانہ اجرت ساڑھے سترہ ہزار نہ صرف ہے بلکہ اس پر اکثر مقامات عملدرآمد نہیں ہو رہا وفاقی اورصوبائی حکومت اس مقررہ اجرت پر نظرثانی کرکے تیس ہزار تک بڑھائے تاکہ ان کی مشکلات میں کمی آسکے کیونکہ اتنی کم اجرت پر زندگی گزارنا مشکل ہے ان کا کہنا تھا کہ کارخانہ ، معدنی کان اور دیگر تعمیراتی شعبوں کے مالکان کی جانب سے ان مزدوروں کو صحت سلامتی کے آلات فراہم نہیں کئے جاتے اور قبائلی علاقوں میں مزدور قوانین کے عدم نفاذ کی وجہ سے ان کا رجسٹریشن بھی نہیں ہو سکتا جس سے مزدور ہی متاثر ہو رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ فیکٹر یوں اورکانوں کی رجسٹریشن نہ کرانے پر مالکان کیخلاف کارروائی کی جائے پاکستان نے بین الاقوامی ادارہ برائے محنت نے بہت سے مزدور قوانین کو توثیق دی ہے لیکن ان پر صحیح طرح سے عملدرآمد نہیں کیا جارہا جس سے مزدوروں کے حقوق سلب ہو رہے ہیں ، کارخانواوردیگر کمرشل اداروں میں مزدوروں کو مناسب ماحول‘ حفاظتی آلات ‘ دوران حادثہ علاج کی سہولیات کی فراہمی اور بروقت تنخواہوں کی ادائیگی پرنہیں کی جارہی ، لیبر انسپکشن کمزور ہونے کی وجہ سے خواتین اوربچوں سمیت تمام مزودرقانونی مراعات کے حصو ل سے محروم ہیں ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مزدوروں کیلئے کم ازکم اجرت ، حفاظتی آلات کی فراہمی ، پنشن ، علاج معالجہ کی فراہمی ، خواتین کو دوران زچگی چھٹیاں دینے و دیگر قوانین پر عملد رآمد کرائیںاورروزگار کی فراہمی کیلئے بند کارخانوکو دوبارہ شروع کرے رازم خان نے مطالبہ کیا کہ مزدوروں سے متعلق بنائے قوانین میں ترامیم کے ساتھ ساتھ اس پر عملدرآمد کرانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ورکرز کی صحت و سلامتی کیلئے ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے ، ورکرز کی تعریف پر نظر ثانی کرنی چاہیے جبکہ فیکٹریز ایکٹ کے تحت حکومت کے پاس اختیار ہونا چاہیے کہ جہاں ورکرکے استحصال کا خطرہ ہواس جائے کار کو مستثنیٰ قرار دے سکے۔
تازہ ترین