• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مفرور شخص FIR کٹوا رہا تھا تو پولیس نے کیوں نہیں پکڑا، علی زیدی


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ مفرور شخص ایف آئی آر کٹوارہا تھا تو پولیس نے اسے کیوں نہیں پکڑا،ڈی جی رینجرز سے کوئی بات نہیں ہوئی،حلیم عادل شیخ کے کوارڈینیٹر سے کبھی نہیں ملا،پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ مقدمے میں سندھ حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں تھا،پروگرام میں نواز شریف و مریم نواز کے ترجمان محمد زبیرنے بھی اظہار خیال کیا۔وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ کوئی پاکستانی مزار قائد کی بے حرمتی برداشت نہیں کرسکتا، ہمارے ایم پی ایزایف آئی آر کٹوانے تھانے پہنچ گئے تھے،میں تھانے پہنچا تو ایس ایچ او صاحب ہماری شکایت لے چکے تھے، قائداعظم مزار کے بورڈ کی بھی شکایت آچکی تھی، ایف آئی آر نہ کٹنے پر میں نے کہا آئی جی پولیس کیخلاف اسمبلی میں قرارداد لاؤں گا اس پر ایف آئی آر کٹ گئی، ایف آئی آر کٹنے کے بعد میں نے انہیں ایکشن لینے کیلئے کہا، پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرلیا اس کے بعد ان کی ضمانت ہوگئی جو ان کا قانونی حق ہے۔ علی زیدی کا کہنا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر کو سندھ پولیس نے گرفتار کیا اس سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے، یہ کس طرح گرفتار ہوئے، صحیح ہوئے غلط ہوئے سندھ حکومت ذمہ دار ہے، میری اس حوالے سے ڈی جی رینجرز سے کوئی بات نہیں ہوئی، میں علیم عادل شیخ کے کوآرڈی نیٹر سے کبھی نہیں ملا ہوں، اگر ایک مفرور شخص ایف آئی آر کٹوارہا تھا تو پولیس نے اسے کیوں نہیں پکڑا۔ علی زیدی نے کہا کہ ایف آئی آر میں قتل کی دھمکی والی بات کا مجھے علم نہیں تھا، میرا کہنا تھاپولیس نے ایف آئی آر کردی ہے اب اس پرا یکشن لینا بھی ذمہ داری ہے، ایف آئی آر میں 200لوگ شامل تھے انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا،مریم نواز، محمد زبیر ، نہال ہاشمی سب مزار قائد پر تھے، کسی ن لیگی رہنما نے مزار قائد کی بے حرمتی کرنے پر معافی نہیں مانگی، عمران خان مزار قائد پر گئے تو کسی نے رکاوٹوں کو عبور نہیں کیا تھا۔وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کے مقدمے میں سندھ حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں تھا، سندھ حکومت نے نہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے احکامات دیئے نہ ہمیں آگاہ کیا گیا تھا، پولیس نے کیپٹن (ر) صفدرکی گرفتاری اپنے طور پر کی، جو کچھ ہوا ہے اس کے پیچھے پی ٹی آئی کی سازش ہے، پولیس صوبائی حکومت کے ماتحت ادارہ ہے اسے سندھ حکومت کے تحت کام کرنا چاہئے، صبح سے اب تک جو کچھ ہوا اس میں سندھ حکومت نے کوئی ہدایت نہیں دی، وزیراعلیٰ سندھ نے سارے معاملہ کی جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ پولیس نے جو کچھ بھی کیا اپنی ایما پر نہیں کیا ہوگا ضرور ان پر کوئی دباؤ ہوگا، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کا حصہ ہونے کی حیثیت سے مجھے اس واقعہ پر شرمندگی ہے، کیپٹن (ر) صفدر ہمارے مہمان تھے ہماری پولیس نے انہیں تکلیف میں ڈالا، کیپٹن (ر) صفدر کو جس انداز میں گرفتار کیا گیا قابل مذمت ہے، مریم نواز نے بھی تسلیم کیا ہے کہ سندھ حکومت اس کے پیچھے نہیں ہے، یہ پی ڈی ایم کی جماعتوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی سازش تھی۔ سعید غنی نے کہا کہ حلفاً کہہ سکتا ہوں ڈبل گیم کی کوئی بات نہیں ہے، اس معاملہ میں سب سے خراب پوزیشن سندھ حکومت کی ہے، ہم خود کیوں ایسی حرکت کریں گے جس سے ہماری پوزیشن خراب ہو،پی ڈی ایم جمہوریت کیلئے جدوجہد کررہی ہے، جو دباؤ اور مشکلات دوسروں کیلئے ہے وہ ہمارے لیے بھی ہوگا۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ قائداعظم مزار کے مینجمنٹ بورڈ کے ایڈمنسٹریٹو آفیسر نے درخواست دی تو پولیس نے انہیں بتایا کہ یہ درخواست مجسٹریٹ کو دیں وہاں سے کارروائی ہوگی، علیم عادل شیخ کی زیرصدارت میٹنگ میں وہاں موجود لوگوں کو مریم نواز کی مزار قائد پر حاضری کے موقع پر جھگڑا کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

تازہ ترین