لاہور (نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف نے حقائق پر سے پردہ اٹھایا ہے، عمران خان نے کنونشن سنٹر میں سلطانی گواہ بن کر اس کا اقرار کیا ہے۔
سابق اور موجودہ وزیراعظم کے بیانیے میں رتی برابر فرق نہیں،ٹرتھ کمیشن بنایا جائے۔ خواجہ آصف کے حوالے سے وزیراعظم نے جو بات کی اس کی وضاحت متعلقہ فریقوں کی طرف سے آنی چاہیے تھی۔ٹائیگر فورس سے خطرہ ہے کہ وہ بھتہ خوری نہ شروع کر دے۔ماضی میں بھی اس طرح کی تنظیمیں بنیں اور کنٹرول سے باہر ہو گئیں۔ان خیالات کا اظہار سراج الحق نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمران اپنے محلوں اور بنگلوں کو بچانے کیلئے کروڑوں اور اربوں خرچ کررہے ہیں اگر یہ پیسہ عوام پر خرچ کیا جاتا تو شاید عوام کاکوئی مسئلہ حل ہوجاتا ۔
حکومت کنٹینروں پر خرچ کیا گیا پیسہ ہی لیڈی ہیلتھ ورکرز کو دے دیتی ۔لیڈی ہیلتھ ورکرز کا مطالبہ ہے کہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے موجودہ تنخواہوں میں ان کیلئے گھر کے اخراجات پورے کرنا ممکن نہیں ہیں مگر بے حس حکمران کسی کی بات سننے کو تیار نہیں۔حکمرانوں کا آئینی اور اخلاقی فرض ہے کہ وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے پاس جائیں اور ان کے مطالبات سن کر انہیں پورا کریں جھک کر ان معافی مانگیں اور انہیں گھر بجھوانے کا انتظام کریں۔آئین کسی جماعت کو ڈنڈا فورس بنانے کی اجازت نہیں دیتا،حکومت خود ڈنڈا فورس بنائے اوراسے دکانداروں،ڈاکٹروں اور تاجروں کو ہراساں کرنے پر لگا دے۔
حکومت لوگوں سے ان کا احتجاج کا آئینی اور جمہوری حق نہیں چھین سکتی۔اگر پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کے راستے پر ڈالنا ہے تو اس کا ایک ہی راستہ ہے کہ ملک میں خاندانوں اور افراد کی حکمرانی کی بجائے آئین و قانون کی حکمرانی قائم کی جائے۔