اسلام آباد(نما ئندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے حکومت خیبر پختونخوا کے مختلف اداروں کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ملازمین کی مستقلی کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت کی اپیلیں منظور کر لی ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز حکومتی اپیلوں کی سماعت کی توایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سرحد رورل سپورٹ پروگرام سیکشن 42 کی نجی کمپنی تھی۔
ایس آر ایس پی کو وفاق نے مختلف اضلاع میں بنیادی مراکز صحت قائم کرنے کا ٹھیکہ دیاتھا اور خیبرپختونخواہ کی طرح پورے ملک میں ایس آر ایس پی نے بنیادی مراکز صحت قائم کیے تھے۔
2016 میں کمپنی سے معاہدہ ختم ہوا اور کنٹریکٹ ملازمین کو نکال دیا گیاتھا اب ملازمین کہتے ہیں ان کو ریگولر کیا جائے،جس پر فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مراکز صحت قائم کرنا حکومت کا کام ہے نجی کمپنی کا نہیں، کمپنی کا آڈٹ بھی نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی میں اتنے بڑے بڑے سیکرٹری بیٹھے ہیں کیا وہ صرف پیسے بناتے ہیں ایسی کمپنیاں بنا کر سیکرٹری اپنے بندے رکھوا کر اربوں روپے لوٹتے ہیں، یہ کمپنی بدنیتی پر بنائی گئی جس نے عوام کو کوئی فائدہ نہیں دیا ۔