دنیا میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا فٹ بال پاکستان میں زبوحالی کا شکار ہے، 2016ء میں آپس کے جھگڑوں، صدارت اور دیگر عہدوں پر قبضے کی خواہشات نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو کئی حصوں میں تقسیم کردیا۔
نتیجے کے طور پر فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے مداخلت کرتے ہوئے پاکستانی فٹ بال کے معاملات کو چلانے اور آئندہ الیکشن کے انعقاد تک فیفا نارملائزیشن کمیٹی کو اختیارات دیئے لیکن فیفا نارملائزیشن کمیٹی جس کے سربراہ حمزہ خان ہیں پاکستانی فٹ بال کے معاملات کو سدھارنے کے بجائے فیفا کی جانب سے ملنے والے فنڈز سے بھرپور استفادہ کررہے ہیں اور کرونا وائرس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خود اور ملک بھر میں اپنی قائم کردہ مختلف کمیٹیوں کو مالی طور پر نوازنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ملک میں فٹ بال کو قائم دائم رکھنے کیلئے نارملائزیشن کمیٹی اپنا کردار نبھانے میں بری طرح ناکام ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اختیارات سنبھالنے کے بعد نارملائزیشن کمیٹی کو جہاں فٹ بال سے متعلق امور نمٹا تھے وہیں ملک بھر میں فٹ بال کے مقابلوں کے انعقاد کو زور و شور سے جاری کرتی اور ملکی، صوبائی اور علاقائی سطح پر کوئی مربوط پروگرام دیتے ہوئے مقابلوں کے باقاعدہ انعقاد کو یقینی بناتی۔
نارملائزیشن کمیٹی کی ملک میں فٹ بال سرگرمیوں کو جاری نہ رکھنے کی پالیسی کے باعث کے الیکٹرک انتظامیہ نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اپنی ٹیم کو بند کرنے کا فیصلہ کیا یہ فیصلہ یقیناً پاکستانی فٹ بال کی تباہی کا ایک بڑا اغاز ہے اب دیکھیں آگے کون کون سے ڈپارٹمنٹ اپنی ٹیموں کو بند کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ملک میں فٹ بال کی بدترین صورتحال کے باوجود کراچی میں قائم جہانگیر میمیوریل فٹ بال اکیڈمی اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔
جہانگیر میموریل فٹ بال اکیڈمی میں نوعمر بچے اور بچیاں ماہر کوچز سے ٹریننگ لے رہی ہیں۔ بلاشبہ اس اکیڈمی کو نوعمر بچوں کیلئے ایک خوبصورت تحفہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس اکیڈمی کا گرائونڈ انتہائی خوبصورت ہے اسے منی فٹ بال اسٹیڈیم کا درجہ دیا جاسکتا ہے۔ یہاں ہر ماہ باقاعدگی سے فٹ بال ایونٹس کا انعقاد ہوتا ہے جس میں بچے اور بچیاں مستقل بنیادوں پر حصہ لیتے ہیں۔
اکیڈمی میں تواتر کے ساتھ ایونٹس کا انعقاد ہورہا ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر ٹورنامنٹ میں16 ٹیموں نے حصہ لیا۔ فائنل میں پہنچنے والی ٹیموں میں عبدالصمد اکیڈمی لیاری اور خیبر مسلم بلدیہ ٹائون شامل تھیں۔
مہمان خصوصی سابق ٹیسٹ کرکٹر و چیف سلیکٹر پی سی بی اقبال قاسم تھے ان کے علاوہ اس موقع پر ڈی سی سینٹرل ڈاکٹر محمد بخش دھاریجو، سندھ اولمپکس کے سیکرٹری احمد علی راجپوت، واصف نثار، ڈائریکٹر اسپورٹس سرسید یونیورسٹی مبشر مختار، ایس پی سینٹرل اعجاز الدین اور دیگر موجود تھے۔ خیبر مسلم اور عبدالصمد اکیڈمی کے درمیان کھیلا جانے والا فائنل مقررہ وقت تک ایک ایک گول سے برابر رہا جس پر میچ کو فیصلہ کن بنانے کیلئے دونوں ٹیموں کو پانچ پانچ پینالٹی ککس دی گئیں۔
خیبر مسلم نے5-4 سے کامیابی سمیٹتے ہوئے ٹورنامنٹ کی چیمپئن ٹیم ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ فائنل کے اختتام پر اقبال قاسم نے ٹیموں اور ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔ جنید خان نےکہا کہ خوشی ہوگی اگر اس گرائونڈ میں کھیلنے والے کھلاڑی قومی فٹ بال کا حصہ بنیں اور عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کریں۔