پروفیسر اعجاز احمد فاروقی
(سابق رکن پی سی بی گورننگ بورڈ)
اس سال سری لنکا اور بنگلہ دیش کے بعد زمبابوے کرکٹ ٹیم بھی پاکستان میں موجود ہے۔پاکستان سپر لیگ کے بقیہ چار میچ بھی آئندہ ماہ مکمل ہوجائیں گے۔اس طرح پاکستان میں پہلی بار پی ایس ایل فائیو کا ایڈیشن اختتام کو پہنچے گا۔
یہ خوش گوار موڑہے کہ پاکستان اپنے تمام انٹر نیشنل میچ اپنے ملک میں کرارہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اس لحاظ سے مبارک باد کا مستحق ہے کہ اس نے کورونا کے باوجود قومی ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ فرسٹ ڈویژن اور سیکنڈ ڈویژن مکمل کر لیا اور اب قائد اعظم ٹرافی کرانے کی تیاری ہورہی ہے جبکہ قومی انڈر19ون ڈے ٹورنامنٹ بھی شروع ہوچکا ہے۔
انڈر19ٹورنامنٹ میں کراچی کے بیٹسمین صائم ایوب نے سنچری بنائی ہے۔ماہرین اس بیٹسمین کو بھی مستقبل میں اچھا کھلاڑی قرار دے رہے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس واضع موقف کے بعد کہ پاکستان اپنی کرکٹ اپنے ہی ملک میں کھیلے گا۔غیر ملکی کھلاڑیوں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال بہتر ہونے کے بعد ایک جانب انگلش کرکٹ ٹیم پاکستان آنے پر غور کررہی ہے،جنوبی افریقا کی ٹیم بھی پاکستان آئے گی، آئندہ مارچ میں انگلش کاونٹی وارکشائر پاکستان آکر سیزن کی تیاری کرنے پر غور کررہی ہے۔انگلینڈ کے کرکٹ بورڈ نے تصدیق کی ہے کہ اسے پاکستان میں مختصر دورے کی دعوت دی گئی ہے۔
جنوری 2021 کے اس مجوزہ دورے میں تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلے جاسکتے ہیں۔انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ اس دورے کے سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے رابطے میں رہیں گے اور حتمی فیصلہ تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔ وارکشائر کے علاوہ انگلینڈ کی فرسٹ کلاس کاونٹیز اگلے سال کے شروع میں پاکستان آنا چاہتی ہیں جہاں وہ اپنے سیزن سے قبل تیاری کریں گی۔
پاکستان کرکٹ کے لئے یہ اچھی خبر ہے۔پی سی بی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ کے ساتھ پاکستان شاہین کے نام سے پاکستان اے ٹیم کو بھی نیوزی لینڈ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس ٹیم میں کئی جونیئر کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کا پالش کرنے کا موقع ملے گا۔
کراچی کے بیٹسمین دانش عزیز اور اعظم خان اور دادو کے لیگ اسپنر زاہد محمود ان کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہوں نے قومی ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ میں کارکردگی دکھائی۔ان تینوں کرکٹرز کو پاکستان شاہین کے ساتھ دورہ کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔دانش عزیز اور اعظم خان کم عمر ہیں اور ان سے سب کو بڑی توقعات وابستہ ہیں۔
نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے بعد قومی کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑی اب 25 اکتوبر سے کراچی میں شروع ہونے والی قائداعظم ٹرافی میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے بعد اب قائداعظم ٹرافی بھی کوویڈ19 پروٹوکولز کے تحت کھیلی جائے گی۔
اس سے قبل پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں چھ ایسوسی ایشنز کی ٹیموں پر مشتمل نظام متعارف کروایا تھا۔ اس نظام کے تحت کھیلی گئی پہلی قائداعظم ٹرافی میں معیاری کرکٹ دیکھنے کو ملی تھی امید ہے کہ اس سال قائد اعظم ٹرافی میں ان خامیوں کو قابو پالیا جائے گا جو گذشتہ سال دکھائی دی تھیں۔
اب ڈپارٹمنٹل کرکٹ ٹیمیں بند ہوچکی ہیں اس لئے امید کی جارہی ہے اس نئے نظام میں میرٹ کے ساتھ کوالٹی کرکٹ کو فروغ دیا جائے گا اور پاکستانی کرکٹ ٹیم اپنا وہی مقام حاصل کرے گی جس کے لئے اسے پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔