کراچی(ٹی وی رپورٹ)وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے کوئٹہ جلسے میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے ہمدردی کے اظہار کو مداری کا تماشا قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔ بھوک ہڑتالی کیمپ سے اپنے ایک ویڈیو بیان میں ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ لاپتا افراد یا بلوچستان کا مسئلہ بلوچی لباس پہننے سے حل نہیں ہوگا۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی، دونوں کے ادوار میں بلوچستان سے مسخ شدہ لاشیں ملتی رہیں، اس وقت مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری کہاں تھے؟ ماما قدیر نے کہا کہ مسلم لیگ کے ہر دور میں بلوچوں کو لاپتہ کیا گیا، ان کی مسخ شدہ لاشیں ملیںاجتماعی قبریں ملیں۔ پیپلز پارٹی کے دور میں اس سے بھی زیادہ لوگ لاپتہ ہوئے اور مسخ شدہ ناقابل شناخت لاشیں بھی ملیں اس وقت مریم نواز اور بلاول زرداری بھٹو کہاں تھے؟ ماما قدیر نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کے نعرے کے ساتھ جمہور کے ساتھ نا انصافی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ بھی اٹھانا چاہئے۔ اپوزیشن رہنماؤں کو لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں بھی آنا چاہئے تھا، جو پچھلے 12سال سے لگا ہوا ہے۔ ماما قدیر نے کہا کہ آپ لوگوں کے دور حکومت میں بلوچستان کے گیس بجلی پانی، تعلیم، صحت یاد نہیں آیا آپ لوگوں کو۔ اگر بلوچوں سے ہمدردی تھی تو 12سال سے لاپتہ افراد کا بھوک ہڑتالی کیمپ لگا ہوا ہے جن میں بوڑھی مائیں،معصوم بچے ،بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کے منتظر ہیں ،مگر آپ وقت پر انکے آنسو اپنے مبارک پلو سے پونچھتے اور معصوم بچوں کے سر پر شفقت بھرا ہاتھ پھیرتے تو انکا دل کتنا خوش ہوتا۔