اسپیکر پنجاب اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے گندم کی امدادی قیمت سے متعلق حکومتی فیصلے کو کسانوں کے ساتھ مذاق قرار دے دیا۔
اپنے ایک بیان میں چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت صرف 2 سو روپے بڑھا کر کسانوں کا مذاق اُڑایا گیا۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من گندم کی کم از کم قیمت دو ہزار روپے مقرر کی جائے۔
چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ 80 فیصد کسان وہ طبقہ ہے جو ملک کو غذائی اشیا فراہم کرتا ہے۔
انھوں نے واضح کیا کہ کسان کو ریلیف نہ ملا تو وہ گندم کے بجائے دوسری فصل کاشت کرنے پر مجبور ہوگا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ملک میں گندم کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ مارکیٹ میں گندم 24 سو روپے فی من فروخت ہو رہی ہے، باہر سے مہنگی گندم درآمد کرنا کسان کے پیٹ پر لات مارنے کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے مشیرِ برائے امورِ خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرِصدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا تھا، جس میں گندم کی امدادی قیمت میں 200 روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔
اعلامیے کے مطابق ای سی سی کی منظوری کے بعد نئی امدادی قیمت 1600 روپے فی من ہوگئی ہے، جو اس سے قبل 1400 روپے مقرر تھی۔
اجلاس کے شرکاء کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2010ء کے بعد سے اب تک 4 مرتبہ گندم کی امدادی قیمت پر نظر ثانی کی گئی ہے۔