• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایس ای سی پی کی سنگین غفلت، معاملے کی تحقیقات ہونا چاہئیں؟

اسلام آباد (انصار عباسی) احتیاط کے معاملے میں سنگین غفلت کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے جس میں سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے برطانیہ اور امریکا کی مالی معاونت سے چلنے والی ایک پاکستانی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کارنداز پاکستان کے ذریعے ایک غیر ملکی کمپنی کی خدمات حاصل کیں جس کا مقصد کمیشن کے کام کاج کو خود کار (آٹومیشن) بنانا تھا۔

لیکن اس معاملے میں مناسب وقت پر یہ تحقیق نہیں کی گئی کہ جس کمپنی کو اس کام کی ذمہ داری دی گئی ہے اس کے بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔ ادارے میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے اور اکنامک افیئرز ڈویژن اور کچھ سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے کمپنی (آرتھر ڈی لٹل) کے بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات کی تصدیق کیے جانے کے بعد اس کا کنٹریکٹ تقریباً چار ماہ بعد منسوخ کر دیا گیا ہے۔ 

اس بات پر تشویش پائی جاتی ہے کہ اس عرصہ کے دوران ایس ای سی پی کا ڈیٹا کمپنی کے پاس تو نہیں چلا گیا۔ اس حوالے سے جامع تحقیقات کی ضرورت ہے تاہم، ایس ای سی پی کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ کمپنی کے ساتھ ڈیٹا کا تبادلہ کیا گیا ہے۔

 ایس ای سی پی کے ذرائع کا اصرار ہے کہ روزِ اول سے ہی کمیشن کے سینئر عہدیداروں کو معلوم تھا کہ کمپنی کے بھارت کے ساتھ تعلقات ہیں لیکن اس کے باوجود کنٹریکٹ جاری رہا حتیٰ کہ ٹھیکے پر دستخط کے بعد کمیشن اور آرتھر ڈی لٹل کے عہدیداروں کے درمیان کئی اجلاس بھی ہوئے۔ 

کنٹریکٹ پر دستخط کے بعد ایس ای سی پی کے عہدیداروں اور غیر ملکی کمپنی کے حکام کے درمیان پہلی ملاقات کے بعد کمیشن کے حکام نے اس بات کی نشاندہی کی کہ آرتھر ڈی لٹل میں کئی ملازمین بھارتی شہری ہیں اور دبئی میں کمپنی کے آفس کے مینیجنگ پارٹنرز میں بھارتی فضائیہ کا سابق پائلٹ شامل ہے۔ تاہم، اس بات پر دھیان نہیں دیا گیا۔

تازہ ترین