لندن (سعید نیازی) لندن میں فضائی آلودگی کا مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آرہا ، پہلے شہر میں ٹریفک کے سبب آلودگی کا سنگین مسئلہ درپیش تھا، لاک ڈائون لگا تو خیال تھا کہ اب لوگ صاف فضا میں سانس لے سکیں گے لیکن لاک ڈائون کے دوران لوگوں کی اکثریت کے گھروں سے کام کرنے کے سبب دن کے وقت بھی ہیٹنگ چلانی پڑ رہی ہے اور بوائلر چلنے کے سبب فضائی آلودگی پھر بڑھ سکتی ہے۔ انرجی اینڈ کلائمٹ انٹیلی جنس یونٹ کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق گیس کا بوائلر اور کوکنگ کیلئے استعمال فضائی آلودگی میں اضافہ کی اہم وجہ ہے اور گریٹر لندن میں نائٹروجن گیس کے اخراج کی وجہ بھی یہ ہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گھروں سے کام کرنے کے سبب دن میں بھی بوائلر کے چلنے کی شرح میں 56 فیصد تک اضافہ متوقع ہے جس کے باعث مضر صحت نائٹروجن گیس کا اخراج 12 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ فضائی آلودگی کے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کے سبب سانس، پھیپھڑوں اور دل کے امراض ہوسکتے ہیں۔ برطانیہ میں آلودگی کے سبب سالانہ تقریباً 40 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ ٹریفک کے ذریعےآلودگی کو کم کرنے کی کوششوں سے نائٹروجن گیس کے اخراج پر سالانہ 5 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے اور بوائلر کے چلنے کی شرح میں اضافہ کے سبب دو سال میں نائٹروجن گیس ضائع ہوسکتی ہے۔ گیس بوائلر کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی خارج کرتے ہیں اور اگر برطانیہ کو 2050ء تک گرین گیسوں کے اخراج کی شرح صفر کرنی ہے تو اسے متبادل ذرائع اختیار کرنے پر غور کرنا ہوگا۔ انرجی اینڈ کلائمٹ انٹیلی جنس یونٹ کی تجزیہ کار جیسی راسٹن نے کہا ہے کہ گھروں کو گرم کرنے کیلئے دیگر ذرائع استعمال کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ فوسیل فیول ہیٹنگ برطانیہ میں فی الحال گرین ہائوس کے اخراج کا 15 فیصد ہے اور 21 ملین پراپرٹیز میں اب بھی گیس بوائلر موجود ہیں۔ یوکے ہیلتھ الائنس کے ترجمان ڈاکٹر اینامور کا کہنا ہے کہ ہماری صحت کیلئے ضروری ہے کہ موسم سرما میں گھروں کو گرم رکھا جائے لیکن گھروں سے کام کرنے کے سبب فضائی آلودگی کا بڑھنا بھی قابل تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھروں کو اور پانی کو گرم کرنے کیلئے بوائلر ہی واحد طریقہ نہیں اس کیلئے ’’ائر سورس ہیٹ پمپ‘‘ بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت مندانہ طریقے سے گھروں کو گرم رکھنے سے ہماری صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور گھروں کی فضا بھی شفاف ہوگی۔