• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کی بڑھتی آبادی اور اس کی وجہ سے گیس کی کھپت میں اضافے کے مقابلے میں میسر قلیل وسائل کے باعث جو بحران جنم لے رہا ہے اس حوالے سے مجموعی صورتحال ملک و قوم پر آشکار ہے مسئلے کے حل کے لئے 1990میں پیش بندی کی گئی تھی اور 1995میں ترکمانستان سے افغانستان ، پاکستان اور بھارت کو قدرتی گیس کی ترسیل کا منصوبہ (تاپی) بنایا گیا تھا تاہم دہشت گردی کی کم و بیش دو دہائیوں پر مشتمل لہر کی وجہ سے اس پر عمل درآمد میں تاخیر ہوئی اور اصل کام 2015 میں شروع ہوسکا جس کی تکمیل کا ہدف دسمبر 2020 مقرر کیا گیا تھا یہ سال بھی اب اختتام پذیر ہو رہا ہے جبکہ منصوبہ ابھی تک ترکمانستان تک محدود ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں ترکمانستان کے سفیر عطا جان موولموف نے اتوار کے روز میڈیا کو بتایا کہ امن عمل کی بدولت افغانستان اور پاکستان کے مابین جلد معاہدہ ہوجائے گا جس کے بعد تین برس میں گیس پائپ لائن کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔ 1840 کلومیٹر طویل پائپ لائن کا یہ منصوبہ نہایت دور رس نتائج کا حامل ہے جس کا پاکستان کو اضافی فائدہ یہ ہوگا کہ گیس سپلائی بھارت تک جائے گی جس سے پاکستان کو ٹرانزٹ فیس کی مد میں زرمبادلہ حاصل ہوگا مزید برآں چین بھی اس منصوبے میں اپنی دلچسپی ظاہر کرچکا ہے اس طرح پاکستان کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوسکے گی۔ چین کی شمولیت سے منصوبے میں رسک کا عنصر بھی کم سے کم ہوسکے گا۔ اس منصوبے کے تحت افغانستان، پاکستان اور بھارت کو 3.2 ملین کیوبک فٹ گیس یومیہ فراہم ہوگی جس سے پاکستان کا ایل این جی پر انحصار کم ہوگا اور سستی گیس دستیاب ہوگی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کام کی رفتار تیز کرنے کے لئے تمام تر ضروری کارروائی جلد مکمل کریں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین