• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مانا کہ بہت بڈھا ہو گیا ہوں۔ بھول بھال جاتا ہوں۔ جنوب جانے کا ارادہ کرکے گیسٹ ہائوس سے نکلتا ہوں مگر جنوب جانے کی بجائے شمال کی طرف چل پڑتا ہوں۔ اس میں میرا یا کسی اور کا قصور نہیں ہے۔ کسی اور سے میری مراد گیسٹ ہائوس کی مالکن یعنی لینڈ لیڈی سے نہیں ہے۔

گیسٹ ہائوس کی لینڈ لیڈیاں آخر کار اپنے گیسٹ کو پاگل بنا دیتی ہیں مگر میرے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ میں جس گیسٹ ہائوس میں رہتا ہوں، اس کی مالکن بہت اچھی ہے۔ ایک روز میں نے گیسٹ ہائوس کی مالکن سے پوچھا تھا۔ ’’سنا ہے کہ گیسٹ ہائوس کی مالکنیں آخرکار اپنے گیسٹ کو پاگل بنادیتی ہیں۔ تم ایسا کیوں نہیں کرتیں؟‘‘۔

لینڈ لیڈی نے مسکراتے ہوئے کہا تھا ’’جو گیسٹ پہلے سے پاگل ہو، میں بھلا اسے مزید پاگل کیسے بنا سکتی ہوں‘‘۔اب آپ بھی مسکراتے ہوئے مجھ سے پوچھنا چاہیں گے کہ میں گیسٹ ہائوس میں کیوں رہتا ہوں؟ میں اپنے گھر میں کیوں نہیں رہتا؟ میں فقیر آپ کی غلط فہمی دور کردینا چاہتا ہوں۔ آپ جہاں رہتے ہیں، وہ آپ کا گھر نہیں ہے۔ وہ آپ کا گیسٹ ہائوس ہے۔ آپ وہاں مہمان ہیں۔ آپ ایک محدود مدت کے لئے وہاں آتے ہیں۔ وہاں رہتے ہیں اور ایک روز چلے جاتے ہیں۔ آپ وہاں مستقل طور پر نہیں رہتے۔

آپ وہاں ہمیشہ کے لئے رہنے نہیں آتے۔ لازمی طور پر آپ کو وہاں سےجانا پڑتا ہے۔ آپ بھول جاتے ہیں کہ آپ گیسٹ ہیں، آپ مہمان ہیں۔ میں بھی جہاں رہتا ہوں، مہمان ہوں وہاں پر۔ ایک روز مجھے گیسٹ ہائوس چھوڑ کر جانا ہے۔ میں جہاںرہتا ہوں، وہ میرا گھر نہیں ہے۔ وہ گیسٹ ہائوس ہے۔ میں گیسٹ کے طور پر وہاں رہتا ہوں۔ وہاں رہتے رہتے میں بوڑھا ہوگیا ہوں۔

میں بھول بھال جاتا ہوں۔ اس لئے آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں۔ آپ سے کچھ جاننا چاہتا ہوں۔ آپ مجھے سوچ کر بتائیں۔ اتنا تو میں جانتا ہوں کہ ہر طرح کی عدالتوں کے ہوتے ہوئے پیر سائیوں اور سرداروں نے اپنی جرگہ عدالتوں کو فعال رکھا ہوا ہے۔ وہاں سردار سائیں اور پیر سائیں روزانہ فیصلے صادر کرتے ہیں۔ جرم کرنے والوں کو سزا سناتے ہیں

نہ جانے کیوں میں محسوس کررہا ہوں کہ پاکستان میں ہر طرح کی عدالتیں بند ہوچکی ہیں۔ یہ میری خام خیالی ہے، یا اس میں کوئی صداقت بھی ہے؟ اگر عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، تو پھر سرکار موقع بہ موقع کیوں کہتے پھرتے ہیں کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

ہم بڈھے سمجھتے ہیں کہ کسی ملزم کو چھوڑ دینا یا سزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ کسی کو پکڑنا یا چھوڑ دینا سرکار کا کام نہیں ہے۔ اگر عدالتیں فعال ہیں اور کام کررہی ہیں تو پھر سرکار کیوں کہتے پھرتے ہیں کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا؟ کسی کو نہیں چھوڑوں گا؟ بس اسی جگہ میرے بڈھے بھیجے کی سوئی اٹک جاتی ہے۔ میں سوچنے لگتا ہوں کہ ملک میں اگر اسمال کازز کورٹوں سے لے کر اعلیٰ عدالتیں موجود ہیں تو پھر برے اور گندے لوگوں کو پکڑنے اور سزا دینے کی ذمہ داری سرکار نے اپنے سر کیوں لے لی ہے؟ یہی بات میں آپ سے سمجھنا چاہتا ہوں۔

اگر جرگہ عدالتوں کے ساتھ ساتھ ملک میں چھوٹی بڑی عدالتیں موجود ہیں، کام کررہی ہیں، تو پھر وزارت عظمیٰ کی گدی پر بیٹھ کر سرکار پکڑ دھکڑ کا کام خود کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ چور اُچکوں کو پکڑ کر عدالتوں کے کٹہرے تک پہنچانا پولیس کا کام ہے۔ پولیس کی مدد کرنے کے لئے رینجرز ہمہ وقت موجود ہیں۔ ایسے میں سرکار پولیس کا کام خود کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ اعلیٰ افسر کے اغوا کے بعد ملک بھر کی پولیس نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے، اور لمبی چھٹی پر چلے گئی ہے؟ ایسے میں چور اُچکوں کو پکڑنے کا کام سرکار نے اپنے ذمہ لے لیا ہے۔ اس کو کہتے ہیں وطن سے لگن اور فرض شناسی۔مجھے لگتا ہے، ملک کے تمام مسائل حل ہوچکے ہیں۔ پیداوار بے انتہا بڑھ گئی ہے۔ اخراجات کم ہوگئے ہیں۔

تعلیمی اداروں میں اعلیٰ تعلیم دی جارہی ہے۔ علاج معالجے کے لئے اسپتال دن رات کھلے رہتے ہیں۔ لوگوں کے کام پل بھر میں ہوجاتے ہیں۔ سب ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے۔ سورج نے بھی ڈر کے مارے سردیوں میں جلدی غروب ہونے کی عادت چھوڑ دی ہے۔ بس پولیس کے لمبی چھٹی پر چلے جانے کے بعد چور اچکے اور چھینا جھپٹی کرنے والے دندناتے پھر رہے ہیں۔

سرکار نے بذات خود، یعنی بنفس نفیس چور اچکوں اور چھینا جھپٹی کرنے والوں کو پکڑنے اور ٹھکانے لگانے کا اعلان کردیاہے۔ سرکار کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ یہ اعلان سرکار نے منہ پر ہاتھ پھیر کر کیا ہے۔ اب کسی کی خیر نہیں۔

سرکار کا اعلان سننے کے بعد ملک بھر کے ہم فقیر سوچ میں پڑ گئے ہیں۔ پولیس کے لمبی چھٹی پر چلے جانے کے بعد سرکار کا بذاتِ خود چور اُچکوں کو پکڑنے کا اعلان ہم بونگوں کی سمجھ میں آتا ہے مگر سرکار کا حتمی دعویٰ کہ وہ کسی چور اچکے کو نہیں چھوڑیں گے یعنی اُن کو ٹھکانے لگادیں گے یا کیفر کردار تک پہنچا دیں گے، ہم فقیروں کی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ملزم کو الزام سے بری کرنا یا سزا دینا عدالتوں کا کام ہوتا ہے۔ کیا پاکستان میں عدالتوں کو تالہ لگ گیا ہے؟

تازہ ترین