اسلام آباد (انصار عباسی) سابق وزیر داخلہ اور سینئر سیاست دان چوہدری نثار علی خان نے سختی سے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ انہوں (چوہدری نثار) نے نون لیگ کی حکومت کے دوران شہباز شریف کے ساتھ مل کر انہیں آرمی چیف کے عہدے میں توسیع دینے کی پیشکش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ ہم نے انہیں فیلڈ مارشل کا عہدہ دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ چوہدری نثار نے 2018ء کے عام انتخابات میں پارٹی کی سینئر قیادت کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے نون لیگ چھوڑ دی تھی۔
چوہدری نثار دی نیوز میں شائع ہونے والی اسٹوری ’’کیا راحیل شریف نے نواز شریف سے توسیع مانگی تھی‘‘ کا جواب دے رہے تھے؛ یہ اسٹوری گزشتہ ہفتے شائع ہوئی تھی۔
لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب نے جنرل راحیل کے حوالے سے بتایا تھا کہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف اور نون لیگ کے ایک اور اہم رہنما سے ملاقات کے بعد وہ پی ایم آفس سے روانہ ہو رہے تھے تو ان سے شہباز شریف اور چوہدری نثار نے رابطہ کیا، جنہوں نے انہیں توسیع کی پیشکش کی۔
راحیل نے شعیب کو بتایا کہ شہباز اور نثار نے کہا کہ وہ انہیں بحیثیت آرمی چیف توسیع دینا چاہتے تھے۔
جنرل شعیب نے بتایا کہ وہ اسلئے توسیع نہیں لینا چاہتے تھے کہ وہ کئی ماہ پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ تین سال کا عرصہ پورا کرنے کے بعد وہ ملازمت جاری نہیں رکھیں گے۔
شعیب نے کہا کہ راحیل کے مطابق، جب انہوں نے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا تو انہیں فیلڈ مارشل کے عہدے کی پیشکش کی گئی جو انہوں نے مسترد کر دی کیونکہ وہ ایسا عہدہ نہیں لینا چاہتے تھے جس میں وہ سربراہ تو ہوں لیکن ان کے پاس کرنے کو کوئی کام نہ ہو۔
اچھی ساکھ رکھنے والے سیاست دانوں میں شمار ہونے والے چوہدری نثار نے کہا کہ میں یہاں دوٹوک اور واضح الفاظ میں ان باتوں کی تردید کرنا چاہوں گا جو دی نیوز کے 15؍ نومبر کی اشاعت میں میرے حوالے سے مسٹر انصار عباسی کے آرٹیکل میں لکھی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ مل کر میں نے مسٹر راحیل شریف کو توسیع کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسا کیسے کر سکتا ہوں جب میرے پاس ایسا کرنے کیلئے کوئی اختیار ہے اور نہ ہی وزیراعظم نے اس حوالے سے مجھے کوئی اتھارٹی دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مذاق تو یہ کہنا ہے کہ ہم نے فیلڈ مارشل کے عہدے کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی پیشکش کرنا تو دور یہ ’’تجویز‘‘ بھی ہمارے ذہن میں نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ’’شاندار‘‘ تجویز کون سامنے لایا اور اعلیٰ سطح پر سول ملٹری اجلاس میں کس نے کیا کہا تھا؛ اس پر فی الحال بات نہیں کرنا چاہئے۔ تاہم، جب ان سے پوچھا گیا کہ تو انہوں نے تصدیق کی کہ چار سینئر سویلین شخصیات (وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، چوہدری نثار اور اسحاق ڈار) کی تین ملٹری عہدیداروں (راحیل شریف کی قیادت میں) سے ملاقات ہوئی تھی جس میں صرف توسیع کے ایشو پر بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حساس سرکاری معاملات ہیں اور ہمیں ’’اِس نے یہ کہا، اُس نے یہ کہا‘‘ جیسی باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سب سے زیادہ احتیاط یکطرفہ اور ناقص بیانات پر کھل کر بات نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس سے پہلے سے ہی مخدوش حالات مزید بگڑ جائیں گے۔