تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی انتقال کر گئے۔ خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ خادم حسین رضوی کو گزشتہ چند روز سے بخار تھا۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کو پونے 9 بجے کے قریب شیخ زید اسپتال لایا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ خادم حسین رضوی اسپتال پہنچنے سے قبل ہی انتقال کر چکے تھے۔
اسپتال ذرائع نے بتایا کہ خادم حسین رضوی کی موت کی تصدیق کے لیے ای سی جی بھی کی گئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ خادم رضوی کے ساتھ اسپتال آنے والوں نے ان کی بیماری کی ہسٹری نہیں بتائی۔
خادم حسین رضوی کی میت گرینڈ بیٹری اسٹاپ ملتان روڈ پر ان کی رہائشگاہ پہنچادی گئی ہے۔ جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کی بڑی تعداد ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئی۔
علامہ خادم حسین رضوی 22 جون 1966 کو ’نکہ توت‘ میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا۔
خادم حسین رضوی نے جہلم ودینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی۔ جبکہ جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور سے درس نظامی کی تکمیل کی۔
تعزیت و اظہار افسوس
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، گورنرپنجاب چودھری سرور، وزیر اطلاعات و نشر یات سینیٹر شبلی فراز، صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان، امیرجماعت اسلامی سراج الحق، مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری شجاعت اور چودھری پرویزالہی نے تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے انتقال پر اظہارِ افسوس کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔
گورنر پنجاب چودھری سرور نے خادم حسین رضوی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خادم حسین رضو ی کی اسلام کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔
گورنر پنجاب نے خادم حسین رضوی کے اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔
صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کا خادم حسین رضوی کے انتقال پر اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مرحوم سچے عاشق رسول تھے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ علامہ صاحب کے اہل خانہ اور کارکنان و ذمہ داران کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویزالہٰی نے علامہ خادم رضوی کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔
چودھری برادران کا کہنا تھا کہ علامہ خادم حسین رضوی کی دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔