• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتیاط سے ہی کورونا کوروکا یا کم کیا جاسکتا ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان


کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیوکے مارننگ شو ’’جیو پاکستان‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ احتیاط کے ذریعے ہی کورونا کو روکا یا کم کیا جاسکتا ہے،ماہر متعددی امراض ڈاکٹر فیصل محمودنے کہا کہ کورونا کی دوسر ی لہر پہلے سے زیادہ خطرناک اس وجہ سے ثابت ہو رہی ہے کیوں کہ پہلی لہر میں احتیاط زیادہ کی جا رہی تھی اور ابھی احتیاط نا ہونے کے برابر کی جارہی ہے،رہنما پی پی چوہدری منظور نےکہا کہ احتجاج کرنا سیاسی جماعتوں کا حق ہے،چیئر پرسن چائلد پروٹیکشن بیورو پنجاب سارہ احمد نےکہا کہ پاکستان میں والدین بچوں کو اتنی اہمیت اور توجہ نہیں دیتے کہ جتنی بچے کو دینی چاہئے،پروگرام میں احمد جواد اور فردوس عاشق اعوان نے بھی اظہار خیال کیا۔معاون خصوصی صحت وزیراعظم ڈاکٹر فیصل سلطان نےکہا کہ کوروناوائرس کی یہ لہر اُتنی ہی خطرناک ہوسکتی ہے جتنی اس سے پہلے تھی اور وائرس کو دیکھتے ہوئے ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ یہ لہر کتنی خطرناک ہوگی سمجھا یہی جا رہا ہے کہ اُتنی ہی تباہی کر سکتی ہے جتنا کورونا کی پہلی لہر نے کی تھی ۔سردی کے موسم میں اگر ہم خود احتیاط کریں اور ملنے جلنے کے عمل کو کم سے کم کردیں تو اس بیماری کو روکا یا کم کیا جا سکتا ہے ۔ شادی کی تقریبات کو آوٴٹ ڈور کردیا گیا ہے اور شرکت کوکم سے کم اس لئے رکھا گیا ہے کہ ایک وقت میں ہزاروں شادیو ں کی تقریبات ہو رہی ہوتی ہیں تو وہ کورونا کے پھیلنے کا باعث بن سکتی ہیں ۔اسکولوں کی بندش کے حوالے سے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بچوں کی بڑی تعداد اسکولوں میں جاتی ہے اور تمام صوبوں کے ساتھ مل کراس معاملے پر مشاورت جاری ہے اگلے ہفتے ہونے والے این سی او سی کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا جا ئے گا کہ ہم نے اس مسئلے کو کیسے حل کرنا ہے۔ ماہر متعددی امراض ڈاکٹر فیصل محمودنے کہا کہ کورونا کی دوسر ی لہر پہلے سے زیادہ خطرناک اس وجہ سے ثابت ہو رہی ہے کیوں کہ پہلی لہر میں احتیاط زیادہ کی جا رہی تھی اور ابھی احتیاط نا ہونے کے برابر کی جارہی کیوں کہ اسپتال دوسرے مریضوں کی وجہ سے مکمل بھر چکے ہیں ۔ڈاکٹر فیصل محمود نے مزید کہا کہ لاک ڈاوٴن وائرس کا پھیلاوٴ کم کرتا ہے تاہم یہ حتمی حل نہیں ہےلیکن لاک ڈاوٴن کے اپنے معاشی نقصانات بھی ہوتے ہیں جن سے نمٹنے کے لئے حکومت کو جامعہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے ،ویکسین آنے میں کافی وقت لگے گا اور ویکسین لگانے کے بعد بھی وائرس پھیلنے کا اندیشہ موجود رہے گا اور عوام کو خود احتیاط سے کام لینا پڑے گا تاکہ وائرس سے زیادہ سے زیادہ بچا جا سکے۔ معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومتی سطح پر پہلی بار ربیع الاول کے ماہ میں حضرت محمد ﷺ سے اظہار محبت کے لئے ہفتہ شان رحمت اللعالمین ﷺ کا اہتمام کیا گیا ہے اوربین الاقوامی سطح پر نبی پاک ﷺ کی ذات اقدس کے حوالے سے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف دنیا کو پیغام دیناہے کہ عاشقان رسول ﷺ کی حرمت پر کٹ مرنے کو بھی تیار ہیں اور پنجاب حکومت کے اس پروگرام میں عام عوام نے اپنی اپنی استطاعت کے مطابق بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ رہنما پی پی چوہدری منظور نےکہا کہ گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کی جانب سے احتجاج اس لئے کیا جا رہا ہے کیوں کہ وہاں پر نتائج تبدیل کئے گئے ہیں ، الیکشن کمیشن کا کام ایک آزادانہ منصفانہ الیکشن کروانے تھے جس پر و ہ ناکام ہوگئے ہیں اس لئے الیکشن کمشنر کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہئے ، قانونی راستہ موجود ہے لیکن احتجاج کرنا بھی سیاسی جماعتوں کا حق ہوتا ہے اور یہ حکومت جو عمل میں آئے گی یہ مانگے تانگے کی حکومت ہوگی جس کا دورانیہ مختصر ہوگا ۔ پی ڈی ایم کے جلسے میں ایس اوپیز کا خاص خیال رکھا جائے گااور جب حکومت جلسے کر رہی تھی تب کورونا کا ڈر کسی کو نہیں تھا۔ چوہدری منظور کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت کورونا سے زیادہ خطرناک ہے اور اس بیماری کا جانا اب عوام کے لئے زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔مرکزی سیکر یٹری اطلاعات پی ٹی آئی احمد جواد نےکہا کہ سوشل میڈیا ریگولیشن سے متعلق پی ٹی اے کو بند کمرے کے اندر نہیں بلکہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے چاہئیں جس میں عوام ، میڈیا ، سول انسٹیٹیوشن شامل ہیں تاکہ جس نتیجے پرپہنچا جا سکے وہ زیادہ موثر اور کارآمد ثابت ہوسکے ۔ چیئر پرسن چائلد پروٹیکشن بیورو پنجاب سارہ احمد نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں والدین بچوں کو اتنی اہمیت اور توجہ نہیں دیتے کہ جتنی بچے کو دینی چاہئے مغرب میں ایک گمشدہ جانور کے حقوق کے لئے اتنی کوشش کی جاتی ہے کہ اُس کا کہیں غلط استعمال نہ ہو جائے اور ہمارے ملک میں والدین خود اپنے بچوں کا استعمال کرتے ہیں بھیک منگوانے اور ملازمت کروانے کے لئے تاکہ وہ بچوں کے ذریعے آمدنی کر سکے۔سارہ احمد کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے قوانین میں ترامیم اور سزاسخت بنانے کی ضرورت ہے اور کچھ والدین ایسے بھی ہوتے ہیں جو مجرم کے خاندانوں کے ساتھ سمجھوتا کرکے بیان تبدیل کر لیتے ہیں جس سے جرائم پیشہ عناصر کے اندر سے سزا ملنے کا ڈر ختم ہوجاتا ہے۔بچوں سے بد سلوکی اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ حکومت یا اسٹیک ہولڈرز اکیلے کچھ نہیں کرسکتے جب تک میڈیا، سول سوسائٹی اور این جی اوز بھی ساتھ مل کر کام نہ کریں ۔

تازہ ترین