• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی (اسٹاف رپورٹر)مفتی عبداللہ پر حملے میں موث ملزمان سے تفتیش میں مزید اہم انکشافات سامنے آئے ہیں ۔ اس سلسلے میں سی ٹی ڈٰی انچارج راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ملزمان چند پیسوں کے لیے قتل کی وارداتیں کرتے تھے، ملزمان اور انکے دیگر ساتھی مختلف ٹارگٹس کی معلومات دبئی میں گینگ وار سے وابستہ ملزم زاہد عرف شوٹر کو دیتے تھے اور بعدا زاں انہیں کسی کو مارنے کا حکم دیا جاتا تھا تاہم انکو یہ نہیں پتہ ہوتا کہ مارنے والے کو کیوں مارا جارہا ہے ۔ شہر میں ٹارگٹ کلنگ مختلف طرز کی ہورہی ہیں کچھ کیسز میں بھارتی ایجنسی را کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جیسے کہ مفتی عبداللہ کیس میں اسکے ساتھ کوئی کاروباری تناعات کے لیے بھی یہ سب کراتا ہے جس میں بلڈر مافیا بھی شامل ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان کے چند ایسے افراد سے بھی روابط سامنے آئے ہیں جو کہ خود کو صحافی کہلاتے ہیں تاہم وہ ملزموں کو معلومات دینے میں ملوث رہے ہیں ایسی کچھ آڈیو ریکارڈنگز بھی موجود ہیں ۔ اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے ۔

تازہ ترین