اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) فرانسیسی صدر کے مسلمانوں کیلیے نئے قوانین کے اجراء پر وفاقی وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری کی تنقید پرسخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی وزارت خارجہ نے پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو طلب کرلیا. فرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی وزیر کے سوشل میڈیا پر فرانسیسی صدر کے لیے الفاظ توہین آمیز ہیں، صدر فرانس کے حوالے سےنفرت آمیز بیان تشدد کے نظریے سے بھرپور ہے، ایک ذمہ دار شخصیت کی جانب سے ایسی بہتان تراشی بدنامی کے سوا کچھ نہیں، شیریں مزاری کے بیان کو مسترد،سختی سے مذمت بھی کرتے ہیں، پاکستان اس بیان کی اصلاح کرے، فرانس کی وزارت خارجہ نے مسائل کے حل کے لیے عزت و احترام کی بنیاد پر گفت و شنید کی راہ اپنانے پر بھی زور دیا. دریں اثنا شیریں مزاری سے فرانس کے سفیر مارک بریٹی نے رابطہ کرکے نئے قوانین پر وضاحت دی اور کہا کہ مبینہ آرٹیکل جس پر وفاقی وزیر نے تبصرہ کیاتھااس میں فرانس میں مسلمان بچوں کو شناختی نمبرز الاٹ کرنے سے متعلق تفصیلات کودرست کردیا گیا ہے. سفیر نے وضاحت کی کہ صدر مسلمانوں کو الگ شناخت کے بجائے انکو قومی دھارے میں لانے کیلیے اقدامات کررہے ہیں. فرانسیسی سفیر کے جواب میں شیریں مزاری نے ٹوئٹر سے اپنا متنازعہ تبصرہ ہٹا دیا،قبل ازیں اپنے بیان میں شیریں مزاری نے کہا تھا کہ فرانسیسی صدر مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا، جس میں نازی جرمنی میں یہودیوں کو بھی شناخت کے لیے اپنے لباس پر پیلے رنگ کا ستارہ پہننے پر مجبور کیا گیا تھا. دوسری ٹوئٹ میں شیریں مزاری نے فرانس کی وزارت خارجہ کی مذمت کے جواب میں کہا کہ میری ٹوئٹ کو جھوٹ کہنے سے پہلے متعلقہ لنک پڑھیںʼ۔شیریں مزاری نے مزید کہا کہ ایک بات تو بتائیں آخر عوامی مقامات پر راہبہ کو اپنی ʼعادتʼ پہننے کی اجازت کیوں ہے جبکہ مسلمان خواتین حجاب نہیں لے سکتیں؟