راچڈیل (نمائندہ جنگ)برطانیہ سے جہادی تنظیم میں شمولیت کیلئے شام جانیوالی 21سالہ شمیمہ بیگم کی قسمت کا فیصلہ آج سپریم کورٹ کریگی۔ شمیمہ بیگم کو جہادی دولہن بننے کی پاداش میں برطانو ی شہریت سے محروم کر دیا گیا تھا۔اپنی شہریت کی بحالی کیلئے برطانیہ آ کر اپیل کرنے کیلئے شمیمہ بیگم نے حکومت برطانیہ کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے جس پر آج سپریم کورٹ فیصلہ سنائے گی۔ جس کی رو سے شمیہ بیگم کو برطانیہ میں اپنی شہریت کی بحالی کا کیس لڑنے یا نہ لڑنے کی اجازت ہوگی مشرقی لندن کے بیتھنل گرین سے تعلق رکھنے والی طالبہ 15سال کی عمر میں شمیمہ بیگم نے شام جانے کیلئے برطانیہ کو خیر آباد کہا اور شدت پسند تنظیم داعش کے ایک لڑاکا جنگجو سے شادی کر لی اسکے بطن سے تین بچے پیدا ہوئے تینوں ہی شام میں وفات پا گئے 2019میں شمیمہ بیگم کیخلاف برطانوی حکومت نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے اسکی برطانوی شہریت کو منسوخ کر دیاتھا۔ شمیمہ بیگم جیسی چار جہادی دلہنیں برطانوی فیصلے کیخلاف چیلنج میں اسکے ساتھ کھڑی ہیں اور وہ شام کے حراستی مراکز سے برطانیہ منتقل ہونیکی خواہشمند ہیں، باور کیا جا رہا ہے کہ شمیمہ بیگم کو اپیل کرنے کیلئے برطانیہ واپسی کی اجازت ملنے پر ایسی دیگر خواتین بھی برطانیہ پر چڑھائی کرنے کی کوشش کریں گی ،برطانیہ میں شمیہ بیگم کا معاملہ جب سیاسی تنازع کی شکل اختیار کر گیا تو اس وقت کے سیکرٹری داخلہ ساجد جاوید نے انکی شہریت کو قومی سلامتی کی بنیاد پر منسوخ کر دیا، تاہم شمیمہ بیگم کو اپنے والدین کی وجہ سے بنگلہ دیشی پاسپورٹ کا اہل قرار دیا گیاتھا،بنگلہ دیشی وزیر خارجہ عبد المومن شمیہ بیگم کو دہشت گرد جماعت کی حمایت کرنے کے الزام میں ممکنہ پھانسی کی سزا کا عندیہ اور ان سے لاتعلق کا اعلان کر چکے ہیں، شمیمہ بیگم نے برطانیہ میں کیس دائر کر رکھا ہے جس میں ان کا موقف ہے کہ اسے اپنی شہریت کی بحالی کیلئے برطانیہ پہنچ کر اپیل کرنے کا حق دیا جائے، حکومت برطانیہ شمیمہ بیگم کی درخواست کی مخالفت کر رہی ہے حکومت کا موقف ہے کہ شمیہ بیگم کی واپسی سے برطانیہ میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ جائیگا۔