• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینئرز کے اعتماد نے بڑا کھلاری بنایا، بطور کپتان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ترجیح ہوگی، بابراعظم

کراچی (عبدالماجدبھٹی/ اسٹاف رپورٹر) نیوزی لینڈ کو نیوزی لینڈ میں زیر کرنے کے مشن میں پہلی بار یہ ذمے داری بابر اعظم کو دی گئی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے والے دنیا کے صف اول کے بیٹسمین اب ٹیسٹ فارمیٹ میں بھی کپتانی کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی قیادت کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں، نئے کردار میں ساتھی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کو اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں کیونکہ ایک وقت بابراعظم بھی مشکلات کا شکار تھا لیکن سینئرز کے اعتماد نے بڑا کھلاڑی بنادیا۔ ہمیشہ اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکل کر کھیلتا ہوں،نوجوان کھلاڑیوں کو بھی یہی نصیحت کروں گا کہ چیلنجز سے نبردآزما ہونے کی پریکٹس کریں۔ نیوزی لینڈ کو اپنی کنڈیشنز میں اپنے تیز بولرز سے بہت تقویت ملی ہے جن میں ٹم ساؤدی 284 وکٹیں حاصل کر کے سرفہرست ہیں۔ ٹرینٹ بولٹ کی وکٹوں کی تعداد 267 ہے جبکہ نیل ویگنر 206 وکٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ ریکارڈ متاثرکن نہیں ہے۔ پاکستان نے کیویز کے خلاف آخری ٹیسٹ سیریز 2011 میں مصباح الحق کی قیادت میں جیتی تھی جب اس نے ہملٹن ٹیسٹ میں دس وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے بعد سے کھیلی گئی تین میں سے دو سیریز نیوزی لینڈ کی ٹیم جیتی ہے اور ایک برابر رہی ہے۔ 2014 میں متحدہ عرب امارات میں کھیل گئی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز ایک ایک سے برابر رہی تھی۔ 2016 میں نیوزی لینڈ میں کھیلی گئی ٹیسٹ سیریز کے دونوں میچوں میں پاکستانی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 2018 میں امارات میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں نیوزی لینڈ نے دو ایک سے کامیابی حاصل کی تھی۔ منگل کو کرائسٹ چرچ پہنچنے کے بعد نمائندہ جنگ کو انٹرویو میں بابراعظم نے کہا کہ وہ میدان میں صرف ایک بیٹسمین کی حیثیت سے داخل ہوتے ہیں، وہ اپنی باری سے پہلے ڈریسنگ روم میں ساتھی کھلاڑیوں سے تبادلہ خیال کرتے رہتے ہیں اور میدان میں پہنچ کر کنڈیشنز کا اندازہ کرنے کے بعد اپنا منصوبہ بناتے ہیں۔ پھر پویلین واپس لوٹتے ہی اپنی بیٹنگ کا جائزہ لیتے ہیں، ان کی بیٹنگ تکنیک اور خامیوں کو ان کے بھائی سے زیادہ کوئی نہیں جانتا، دونوں ہر روز آپس میں تبادلہ خیال کرتے ہیں اور خامیوں میں بہتری کی کوشش کرتے ہیں، بابراعظم نے کہا کہ وہ بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ موازنہ کرنے سے خوش ہوتے ہیں مگر کبھی اسے ذہن پر سوار نہیں کرتے ۔

تازہ ترین