کشمور کے بہادر پولیس افسر اے ایس آئی محمد بخش برڑونے معصوم بچی سے زیادتی کے کیس کو حل اور ملوث ملزمان کو گرفتا ر کر کے فرض شناسی کی مثال قائم کر کے نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک سے تاحال داد سمیٹ رہا ہے۔ آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے سندھ کے بہادر سپوت کو خراج تحسین پیش کر نے کے لیے گزشتہ دنوں سینٹرل پولیس آفس کراچی میں جری اے ایس آئی محمد بخش برڑو اور اس کے اہل خانہ اعزاز میں شان دار تقریب پذیرائی کا انعقاد کیا،جس میں قومی ہیرو اے ایس آئی محمد بخش برڑوکو بہ حیثیت مہمان خصوصی مدعو کیا ۔
تقریب میں شرکت کے لیے اے ایس آئی محمد بخش ان کے اہل خانہ اور ایس ایس پی کشمور امجد شیخ کو خوب صورتی سے سجی ہوئی بھگی میں بٹھا کر مرکزی اسٹیج تک لایا گیا ، تقریب کا آغازقومی ترانے سے کیا گیا۔ ایس ایس پی کشمور امجد شیخ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچی سے زیادتی کے کیس کے حل اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے اے ایس آئی محمد بخش کی جرأت اور بہادری لائق ستائش اور قابل تعریف ہے،آئی جی سندھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کہاکہ سندھ پولیس کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی کی بہادر بیٹی نے اپنے والد سے کہا تھا کہ جب تک علیشا بازیاب نہ ہوجائے، کسی مقام پر آپ کو بھی جذباتی نہیں ہونا ہے ، اس عزم اورحوصلے پر میں اس بچی کو سلام پیش کرتا ہوں۔
اس موقع پر انہوں نےمحکمہ پولیس سندھ کی جانب سے اے ایس ائی محمد بخش کے لیے دس لاکھ روپے انعام کا اعلان کرتے ہوئے ان کے لیے ستارہ شجاعت جب کہ ان کی بیٹی ریشماں کےلیے ستارہ امتیاز کی سفارش بھی کی ہے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ اس بہادر پولیس آفیسر کی تعریف کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔اس واقعہ سے سبق سیکھتے ہوئے ضرورت اس امر کی ہے کہ جینڈر بیس وائلینس کی روک تھام کے لیے سندھ پولیس کی ٹیم تشکیل دی جائے۔ یہ ایک ایسا کار نامہ ہے، جسے ہم فخر سے پوری دُنیا کو بتا سکتے ہیں۔ سندھ حکومت پہلے ہی ان کے لیے نقد انعام کا اعلان کر چکی ہے،جب کہ دیگر تمام سفارشات بھی وفاق کو جلد ارسال کی جائیں گی۔
تقریب کے مہمان خصوصی اے ایس آئی محمد بخش نے واقعہ کا مختصر احوال بتاتے ہوئے کہا کہ متاثرہ ماں تبسم جب میرے پاس آئی تو رو رہی تھی، جسے میں اپنی بہن سمجھ کر گھر لے گیا،متاثرہ ماں نے مجھے 2 نمبر دیے تھے، وہ نمبر میں نے ایس ایس پی کو دیے،متاثرہ ماں10 روز تک میرے پاس رہی اور روتی رہی۔میں نے اپنی بچی کو اس کام کے لیے منتخب کیا،ملزم نے جب بچی سے بات کروائی، تو وہ رو رہی تھی۔ملزموں کے کہنے پر دوسری خاتون کولانے کا وعدہ کیا،میں نے بیٹی کو کہا کہ اس سے فون پر بات کرو اعتماد حاصل کرنے کے بعد ملزموں نے انہیں کشمور بلایا۔
میری بیٹی متاثرہ خاتون کے ساتھ گئی اور اس سے فون پر بات بھی کرتی رہی،بیٹی نے مجھ سے کہا کہ آپ پستول ساتھ نہ رکھیں، کیوں کہ آپ بہت جذباتی ہیں۔ اس موقع پر موجود پولیس پارٹی نے فوری طور پر ملزم کو پکڑ لیا۔جب ملزم کے گھر گیا تو متاثرہ بچی علیشاہ نظر نہیں آرہی تھی۔ میں نے دیکھاکہ قریب ہی ایک گندے سے کپڑے میں بچی کو لپیت رکھا تھا۔اے ایس آئی محمد بخش واقعہ کی روداد سناتے ہوئے زار و قطار رو پڑا ،اس نے مزید کہا کہ بچی کو اسپتال لے کر گیا، تو آپریشن کرنے والا ڈاکٹر بھی 6 گھنٹے تک رویا،اے ایس آئی نے کہا کہ سندھ پولیس کے افسران اور جوانوں کو پیغام دیا کہ دُکھی انسانیت کی خدمت کو عبادت سمجھ کر انجام دیں اور کسی بھی سائل یا فریادی کو ہر گز تنہا یا بے یارومددگار نہ چھوڑیں، جہاں تک ممکن ہو ان کے ساتھ تعاون کریں،ایس ایس پی کشمور امجد شیخ نے تقریب کے انعقاد پر آئی جی سندھ اور دیگر کا شکریہ ادا کیا ۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے اے ایس آئی محمد بخش برڑوکا کشمور سے تبادلہ کرکے ٹریننگ برانچ کراچی کر دیا گیا۔ یاد رہے کہ انھوں نے خواہش ظاہر کی تھی کہ مجھےکراچی میں گھر مل جائے ،تاکہ بچوں کو اعلی تعلیم دلاسکوں ۔
گزشتہ دنوں پاکستان رینجرز(سندھ) اور پولیس نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے گلشن معمار سے تحریک طالبان کے 3انتہائی مطلوب دہشت گرد یاسین عرف ابو حنظلہ عرف قاری، اکرام اللہ عرف فیصل اور محمد خالد عرف منصور عرف عمر کو گرفتار کرکے شہر کو بڑی تباہی سے بچالیا ۔ ترجمان رینجرز کے مطابق 2دہشت گرد حال ہی میں افغانستان سے آئے تھے اور عنقریب کراچی میں تخریبی کارروائی کرنا چاہتے تھے۔ اور ان کا تعلق ’’ٹی ٹی پی‘‘کمانڈر قاری سعد بلال عرف ہمایوں گروپ سے ہے۔
ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے ۔ ملزم یاسین عرف ابو حنظلہ عرف قاری ولد عبدالحمید کاتعلق ’’ ٹی ٹی پی‘‘ کمانڈر قاری سعد بلال عرف ہمایوں گروپ سے ہے۔ ملزم انتہائی عسکری تربیت یافتہ ہے اور 2سال سے ’’ ٹی ٹی پی‘‘ کمانڈر قاری سعد بلال عرف ہمایوں اور کمانڈر موسیٰ سے رابطہ میں تھا، گرفتار ملزم کراچی میں تخریبی کاروائیوں کے لیے انتہائی سرگرم تھا اور ملزم نے کراچی میں اہم تنصیبات میں قائد اعظم انٹرنیشنل ایئر پورٹ، امریکن قونصلیٹ اور پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کی ریکی اور ویڈیو بنا کر قاری سعد بلال اور موسی کو بذریعہ ٹیلی گرام بھیج چکا ہے۔