پچھلے دو ہفتے کے دوران پاکستان ہاکی میں نمایاں خدمات انجام دینے والی کئی نامور شخصیات کے انتقال نے شائقین کو افسردہ کردیا ہے، نامور کھلاڑی اور سابق کپتان رشید جونیئر، کراچی ہاکی کے عہدے دار عارف اشرف، پی ایچ ایف کراچی کےمنیجر شجاعت نقوی، کے ایچ اے کے عبد العظیم خان کے بعد جونیئر ورلڈ کپ کے تاریخ ساز کھلاڑی انٹر نیشنل ہاکی کھلاڑی ثناء اللہ بھی رخصت ہوگئے، لیفٹ آوٹ ثناء اللہ اس اعتبار سے ریکارڈ ساز ہیں کہ انہیں 1979میں فرانس میں کھیلے گئے دنیائے ہاکی کے پہلے عالمی جونیئر ورلڈ کپ کا پہلا گول کرنے کا اعزاز حاصل تھا جو تاقیامت برقرار رہے گا۔
خان پور سے تعلق رکھنے والے ثناء اللہ نے پاکستان سنیئر ٹیم کی جانب سے بیرون ملک کھیلی انٹر نیشنل ہاکی سیریز میں حصہ لیا،خان پور میں ستمبر1859کو پیدا ہونے والے ثناء اللہ نے بیوہ کے علاوہ پانچ بیٹوں کو سوگوار چھوڑا ہے، ان کے چھ بھائی اور آٹھ بہنیں بھی اس صدمے سے افسردہ ہیں، ثناء اللہ نے قومی سطح پر یوبی ایل کی نمائندگی کی،ان کے بھائی حبیب اللہ اور شاہد محمود بھی قومی سطح پر ہاکی کھیلنے کا اعزاز رکھتے ہیں، شاہد ان دنوں رینجرز ہاکی ٹیم کے کپتان اور کوچ کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں، ان کے والد مرحوم پاکستان ریلوے سے وابستہ تھے، والدہ کا بھی رواں سال انتقال ہوا،اس طرح ان کی فیملی کو رواں سال دو دکھ کا سامنا کرنا پڑا، ان کے صحب زادے حافظ اسامہ ثناء اللہ نے والد کی نماز جنازہ پڑھائی۔
سابق انٹرنیشنل ہاکی کھلاڑی ثناءاللہ کو ڈیفنس فیز7 کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، کورونا کا شکار ہونے والے 62 سالہ ثناءاللہ جمعرات کی شب انتقال کر گئے تھے، نماز جنازہ اور تدفین میں کےایچ اے کے سیکرٹری سید حیدر حسین، ہاکی کے کھلاڑیوں، منتظمین اور عزیز واقارب نے شرکت کی، پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ان کے انتقال پر صرف میڈیا پر تعزیت کردی ،کسی بھی عہدے دار نے ان کی فیملی سے رابطہ کر کے براہ راست افسوس کا اظہار نہیں کیا۔
انہوں نے گورنمنٹ ہائی اسکول خان پور سے میٹرک اور ٹی ٹی کالج خان پور سے انٹر کیا، کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی،ریلوے گرائونڈ خان پور سے اپنی ہاکی کا آغاز کیا تھا، وہ انتہائی ملنسار، ہاکی کا درد رکھنے والے کھلاڑی تھے،جن کی باتیں اب یادیں بن گئی ہیں۔