• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پی ڈی ایم کے جلسوں سے حکومت جانے والی نہیں

پاکستان خطے میں انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے اس وقت ملک کی دفاعی صورتحال میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں پاک چین دوستی ایک نئی نہج میں داخل ہو گئی ہے اور دونوں ملک دفاعی اورسیاسی طور پر انتہائی قریب آچکیں ہیں پاکستان میں بھی بھارت کا ہر سطح پر مقابلہ کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں اس حوالے سے چند روز قبل آئی ایس آئی کے ہید کوارٹر میں انتہائی اہم اجلاس ہوا اس اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان، جنرل ندیم رضا ، آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے علاوہ پاک فضائیہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور ، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد خان نیازی ، چیف آف جنرل سٹاف لیفٹننٹ جنرل شمشاد صحر مرزا ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وفاقی وزیر اسد محمود اور دیگر نے شرکت کی۔ 

تاہم حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس انتہائی اہم اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک شریک نہیں تھے یا تو وہ بیمار ہیں یہاں کوئی اور وجہ اس اجلاس میں آئی ایس آئی اور دیگر خفیہ اداروں کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے آئی ایس آئی کے کارکردیگی اور کامیابیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ، عسکری ذرائع کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات دہشت گردوں کو فنڈنگ دینے اور دہشت گرد تنظیموں کی پشت پنائی کرنے کے بارے میں ٹھوس شواہد ملے ہیں۔ 

ان شواہد کی بنیاد پر ڈوزیر تیار کیا گیا ان موثر معلومات اور شواہد کی وجہ سے بھارت میں کھلبلی مچ گئی ہے کہ یہ اہم ترین معلومات پاکستان تک کیسے پہنچی ان شواہد کے افشا ء ہو نے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے اور یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ بھارت پاکستان میں اور افغانستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔ 

افغانستان اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر رہا ہے پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کیلئے بھر پور کردار ادا کیا اور پاکستان کی ان کوششوں اور وزیر اعظم کے حالیہ دورہ افغانستان سے قیام امن کیلئے جو مثبت فیضا پیدا ہوئی تھی اسے سبو تاژ کرنے کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی را دہشت گرد تنظیموں کو اربوں روپے کی فنڈنگ کر کے افغانستان اور پاکستان میں دھماکے اور خود کش حملے کروا رہی ہے ،حکومت پاکستان نے افغانستان اور پاکستان کے اندر بھارتی کارروائیوں کو شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کر دیا ہے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر بھارت کی پوزیشن کمزور ہو گئی ہے اور پاکستان کے ان سچ پر مبنی اقدامات کے خلاف بھارت جھوٹ پر مبنی جواب تیار کررہا ہے ۔ 

امریکی صدر ٹرمپ جو بھارت کے زبر دست حامی ہیں وہ یہ چاہتے ہیں 20 جنوری کو ان کی مدت ختم ہونے سے پہلے وہ طالبا ن کے ساتھ معاہدے پر عملدرآمد کرائیں اور امریکہ اور دیگر ممالک اپنی فوجیں واپس بلا لیں بھارت اربوں ڈالر افغانستان میں خرچ کرنےکے باوجود افغان امن مذاکرات میں کوئی کردار حاصل نہیں کر سکا جبکہ پاکستان میں طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کیلئے اپنا موثر قردار ثابت کیا ۔

ان دنوں دوسرا اہم واقع او آئی سی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر اور کشمیر میں بھارتی مظالم سے پاکستانی موقف کو تسلیم کرنے کا ہے او آئی سی کے اجلاس میں 57 ممالک نے پاکستانی موقف کو تسلیم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا اور اپنی موثر حمایت کا اعادہ کیا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیر کے حوالے سے اپنا کیس بہت موثر انداز میں پیش کیا ۔ اللہ کا شکر ہے پاکستان میں کرونا کی صورتحال بھار ت ، امریکہ ،برطانیہ اور یورب کے مقابلے میں بہت بہتر ہے اللہ کرے مزید اضافہ نہ ہو حکومت کرونا کی وجہ سے اپوزیشن کو جلسے کرنے سے منع کر رہی ہے۔ 

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رسہ کشی اور کشیدگی عروج پر ہے اپوزیشن جماعتیں کرونا وائرس کے پھیلائو کے بائو جو د جلسے کرنےپر بضد ہیں اور اپوزیشن جماعتیں مسلسل جلسے کر رہی ہیں حالانکہ ان جلسوں کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ،قمر زمان قائرہ ، سید نیئر حسین بخاری ، جمیل سومرو ،وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر جماعتوں کے لوگ کرونا سے متاثر ہو چکیں ہیں ، وز یر اعلیٰ مراد علی شاہ کا دوسری دفعہ ٹیسٹ پوزیٹو آیا ہے ہمارے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ بلاول بھٹو سمیت جتنے بھی سیاسی رہنما کرونا میں مبتلا ہیں انہیں صحت کلی عطا فرمائیں ، ناجانے ان احتجاجی جلسوں کی وجہ سے کتنے پارٹی ورکرز اور عام لوگ متاثر ہوئے ہوں گے پی ڈی ایم جلسے تو کر رہی ہے مگر ان جلسوں سے عمران حکومت کے خاتمے کا امکان نظر نہیں آتا ۔ 

گوجرانوالہ اور کوئٹہ کے بعد پی ڈی ایم کے طرز عمل میں تبدیلی آئی اب وزیر اعظم عمران اور ان کی حکومت کے خلاف بات کی جاتی ہے مگر فوج کے خلاف مریم نواز سمیت تمام لیڈر بات کرنے پر گریز کر رہے ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری کے کرونا میں مبتلا ہونے کی وجہ سے آصف علی زرداری اپنی چھوٹی بیٹی آصفہ بھٹو زرداری کو سیاست میں لے آئیں آصفہ بھٹو زرداری کے بارے میںبتایا جاتا ہے کہ وہ بہت ذہین اور سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والی لڑکی ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنی شہید والدہ بےنظیر بھٹو کی جگہ کس حد تک لیتی ہیں اور ان کی کمی کس حد تک پوری کرتی ہیں آصف علی زرداری حقیقت میں کافی بیمار ہیں اور وہ عملی سیاست سے آؤٹ ہونا چاہتے ہیں۔ 

اسی لئے انہوں نے اپنے بچوں کی تربیت کی اب وہ صرف باہر بیٹھ کر دائو پیچ سکھائیں گے اس بات کا بھی امکان ہے کہ آصف علی زرداری کی بھی ضمانت ہو جائے اور وہ بھی باہر چلیں جائیں پی ڈی ایم والے جلسوں کا حکومت پر پریشر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں پہلے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ یہ حکومت دسمبر نہیں دیکھے گی اب جنوری تک آگئے ہیں پی ڈی ایم والوں سے اپنا یہ پروگرام نہیں بتایا کہ حکومت کیسے گھر جائے گی اور اسے کون گھر بھیجے گا اور آئندہ کا کیا لائحہ عمل ہو گا۔ 

پی ڈی ایم کے جلسوں سے اتنا ضرور ہوا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مہنگائی کی طرف توجہ دینا شروع کر دی ہے وہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے روزانہ اجلاس بلاتے ہیں اور خود منیٹر کر رہے ہیں اگر وزیر اعظم عمران خان یہ کام شروع سے کر لیتے تو نہ اتنی مہنگائی ہوتی اور نہ ہی عوام میں حکومت کے خلاف مخالفانہ جذبہ ابھرتا چلو دیر آئے درست آئے اگر اب بھی مہنگائی پر کنٹرول کر لیا تو عوام کافی حد تک مطمین ہونگے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین