• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تبدیلی چاہے موسموں کی ہویادیگر اِقسام کی ،یہ نہ صرف انسانوں بلکہ چرند پرندسمیت دیگرتمام مخلوقات پربھی مثبت ومنفی اَثر ڈالتی ہے ۔تبدیلی چاہے موسمی ہو،سیاسی ہو،تعلیمی ہو،یاکِسی بھی قسم کی ،اِس سے اِنسان،چرند پرند ودیگر مخلوقات بہت گہری حد تک متاثر ہوتے ہیں۔ کائنات جب سے وجود میں آئی ہے ، یہ تبدیلی مسلسل اپنے اثرات دِکھاتی آرہی ہے۔کبھی زلزلوں ،کبھی طوفانوں،کبھی شدید گرمی ،کبھی شدید سردی ،کبھی خشک سالی کی شکل میں اورکبھی موسمی اوردیگر اِقسام کی بیماریوں کی شکل میں ، یہ تبدیلی اِنسانوں سمیت ہرمخلوق کو اپنی لپیٹ میں لئے رکھتی ہے۔سب سے پہلے موسموں کی تبدیلی کی بات ہو جائے کیونکہ یہ تبدیلی سب سے زیادہ دُور رس اَثرات مرتب کرتی ہے،موسم تبدیل ہوتاہے تو اِنسانوںسمیت دیگر تمام مخلوقات نئی اِقسام کی ضروریات کے پیش ِنظر ایک نئی جدوجہد میں لگ جاتے ہیں۔سب سے پہلے تو موسمی تبدیلی میں جوچیزیں اِنسانوں اوردیگر مخلوقات کو گھیرے میں لیتی ہیں‘ وہ ہیں موسمی بیماریاں۔ جب بھی موسم نیارُخ لیتاہے‘ موسمی بیماریاں سب کواپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔لیکن اگر صحت کے معاملے میں بات موسمی بیماریوں سے بڑھ جائے تو صدیوں یاسالوں کے فاصلوں سے دُنیا میں بعض ایسی بیماریاں بھی وجود میں آجاتی ہیں جوموسمی اوردیگر روٹین کی بیماریوں سے ہٹ کر اچانک انسانوں کواپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں جیسا کہ پچھلے کچھ سالوں سے چند بیماریاں وجود میں آئی ہیں جن میں ڈینگی بخار اورکوروناوائرس مہلک ترین بیماریاں بن کرابھری ہیں۔ کورونا کی وبا نے تو انسانوں کوہلا کررکھ دیاہے۔ زندگی کانظام اِس وبا کی وجہ سے شدید متا ثر ہوکر رہ گیاہے۔اِنسان ایک دوسرے سے دُور ہوکررہ گئے ہیں۔طالب علموں کی تعلیمی زندگی ہویا معاشرے کے دیگر معاملات‘ تمام کے تمام شدید متاثر ہوئے ہیں۔ کورونا وائرس کے حوالے سے ہر طرح کی تازہ ترین صورتحال خبروں میں مسلسل آرہی ہے کہ روزانہ کتنے افراد بیمار ہوئے، کتنے ٹھیک ہوئے اورکتنے افراد اس دُنیا ئے فانی سے کوچ کرگئے۔ جب ڈینگی بخار سامنے آیاتھاتو اُس سے بھی بہت مسائل پیدا ہوئے تھے لیکن تمام بیماریوں کے مقابلے میں جومسائل کورونا وائرس کے باعث سامنے آئے ہیں وہ کبھی سامنے نہیں آئے ۔ کوروناوائرس کے باعث صحت کے یہ تمام موجودہ مسائل اورچیلنجز بھی ایک نئی پیدا شدہ بیماری کی صورت میں جو بین الاقوامی سطح پراِنسانوں کی زندگیوں میں تبدیلی کاباعث بنی ہے‘ بین الاقوامی سطح کی منفی تبدیلی گردانی جارہی ہے۔یہ تو بات تھی ایک نئی بیماری کے باعث پیدا ہونے والی تبدیلی کی صورت ِ حال کی۔ اب کچھ بات ہوجائے کہ جب کِسی بھی خطے میں یا دُنیا بھر میں مختلف ممالک میں موسموں کی تبدیلی اپنے اَثرات دِکھاتی ہے تو اس سے صحت کے مسائل پیدا ہونے کے علاوہ دیگر معاملات ہر توجہ دینا بھی ضروری ہوجاتا ہے جیسا کہ مناسب خوراک، مناسب لباس اورمناسب طرزِ زندگی وغیرہ۔ اِنسان تو اِس صورتِ حال سے کسی نہ کسی طرح نمٹ ہی لیتے ہیں لیکن دیگر مخلوقات کیلئے یہ تبدیلی نہایت شدید ثابت ہوتی ہے۔ شدید گرمی، شدید سردی، بارش، طوفان، برف باری وغیرہ ۔ یہ تمام کے تمام موسم اِنسانوں کے علاوہ دیگر مخلوقات کے لیے بھی تکلیف دہ ثابت ہوتے رہے ہیں لیکن یہ اَللہ کانظام ہے جب سے یہ دُنیا وجود میں آئی ہے، یہ تمام موسم آتے جاتے رہتے ہیں اورچرند پرند سمیت دیگر تمام مخلوقات اِن موسموں سے پیدا شدہ صورت حال میں زندگی گزارتی چلی آرہی ہیں ۔

اِنسان چونکہ َاشرف المخلوقات ہے، اس لئے یہ تمام موسموں میں پیدا شدہ ہر طرح کی مثبت ومنفی صورتِ حال کامقابلہ کرتے ہوئے کافی بہتر اَنداز میں زندگی گزارنے کی جستجومیں رہتے ہیں ۔

اب کچھ بات ہوجائے تعلیمی تبدیلی کی ،تعلیمی تبدیلی چند اَدوار پرمشتمل ہے ، مثلاً پرائمری، مڈل،میٹرک، کالج،یونیورسٹی۔طالب علم چاہے سرکاری یا نجی تعلیمی اداروں میں زیرِتعلیم ہوں۔۔۔ یہ تمام بھی مختلف اَدوار میں مختلف اِقسام کی تبدیلیوں کامقابلہ کرتے تعلیمی میدان میں آگے بڑھتے رہتے ہیں اوراپنی اپنی قابلیت کے مطابق امتحانات میں رزلٹ حاصل کرتے رہتے ہیں ۔ تاہم تعلیمی زندگی بھی معاشرے میں ہونے والی دیگر تمام اِقسام کی تبدیلیوں سے متاثر ہوتی ہے جیسا کہ آج کل کورونا کی وبا تعلیمی اِداروں پربہت ہی دُور رس اثرات مرتب کررہی ہے۔ اس کے بعد ایک سیاسی تبدیلی ہے،یہ بھی قومی وبین الاقوامی سطح پراپنے اَثرات مرتب کرتی آرہی ہے۔ حکومتیں آتی ہیں اورجاتی ہیں ۔ یہ دُنیا جب سے وجود میں آئی ہے بہت سی اِقسام کے نظام ِ حکومت آتے جاتے رہے ہیں ، مثلاً بادشاہت،خلافت، جمہوریت وغیرہ،وغیرہ۔ نظام حکومت میں سیاست سب سے زیادہ تبدیل شدہ اَثرات مرتب کرنے کاباعث بنتی آرہی ہے کیونکہ اِنتخابات میں سیاسی جماعتوں سمیت عوام اوردیگر بہت سے اِدارے اس میں متحرک ہوجاتے ہیں اورپوری قوم ہی تبدیلی کے نئے رُخ کی جانب بڑھنے کیلئے ایک مرحلے سے گزرتی ہے ۔ اوراگلے چند مختص شدہ سالوں کیلئے قومی سطح پرہی عوام اورحکومتیں اورتمام اِدارے اس تبدیلی کا مثبت ومنفی دونوں لحاظ سے مسلسل شکار ہوتے رہتے ہیں۔ تبدیلی چاہے موسمی ہو،تعلیمی ہو،سیاسی ہویاکسی بھی قسم کی، اِس کی گرفت میں آئے بنا کِسی کی بھی زندگی نہیں گزرتی۔ اِس لئے سب کوتبدیلی کیلئے ہمہ وقت تیار رہنے کی کوشش کرتے رہناچاہئے اور اپنے آپ کو ہر قسم کی تبدیلی کے مثبت ومنفی اثرات کیلئے بھی تیار رکھنا چاہئے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین