اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ میں ڈینیئل پرل قتل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا ہے کہ مقتول کی اہلیہ کا تفتیش میں شامل نہ ہونا بدقسمتی ہے جبکہ ڈینیئل پرل کو ورغلایا گیا یا وہ خود گیا یہ ثابت نہیں ہو سکا، جب ای میل کی تصدیق نہیں ہوئی تو کیسے کہا جاسکتا ہے کہ ای میل اغوا کاروں نے بھیجی۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈینیئل پرل قتل کیس پر سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کیا تاوان کیلئے بھیجی گئی ای میل کی تصدیق کی گئی، کیا جیو فینسنگ ہوئی۔فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ ای میل کی تصدیق نہیں ہوسکی جبکہ 2002 میں جیو فنسنگ کی ٹیکنالوجی موجود نہیں تھی۔جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ فون کو تو ٹریس کیا جاسکتا تھا، مقتول کی اہلیہ کا تفتیش میں شامل نہ ہونا بدقسمتی ہے، تفتیش کار ڈینیئل پرل کی اہلیہ کو بلاتے اور ای میل کی تصدیق کراتے۔حکومت سندھ کے وکیل نے کہا کہ یہ بہت بڑا کیس تھا اور ایف بی آئی کے اہلکار تفتیش کے عمل میں شریک ہوئے، یہ ثابت ہے کہ ڈینیئل پرل کو ورغلا کر اغوا کیا گیا۔جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ڈینیئل پرل کو ورغلایا گیا یا وہ خود گیا یہ ثابت نہیں ہو سکا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت (آج) جمعرات تک لیے ملتوی کردی، سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک دلائل جاری رکھیں گے۔