• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان 31جنوری کو استعفیٰ نہیں دے رہے،شیخ رشید


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہاہے کہ وزیراعظم عمران خان 31جنوری کو استعفیٰ نہیں دے رہے،سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت پراعتماد ہوتی تو وزیراعظم سے وزراء تک سب کے سانس نہ پھولے ہوتے،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ اپوزیشن کے استعفوں اور لانگ مارچ کا اثر وفاقی سیاست پر ہوگا، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ پی ڈی ایم کا لاہور جلسہ کامیاب تھا مگر عظیم الشان نہیں تھا۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کہتا ہوں وزیراعظم عمران خان 31جنوری کو استعفیٰ نہیں دے رہے، اپوزیشن 31جنوری کا انتظار نہ کرے 30دسمبر کو نئے سال سے پہلے ہی لانگ مارچ کا اعلان کرے ، اپوزیشن کے پاس استعفوں کے جو انبار ہیں وہ بھی دسمبر میں ہی دیدیں، بطور وزیرداخلہ دعوت دیتا ہوں لانگ مارچ پر بے شک صبح ہی آجائیں، ابھی فیصلہ ہونا ہے کہ اپوزیشن کا لانگ مارچ کیسے ہینڈل کرنا ہے، ہم اپوزیشن کے سامنے کسی قسم کے مسئلے میں جھکنے نہیں جارہے۔شیخ رشید کا کہنا تھاکہ میڈیا کی پوزیشن بہت مشکل ہوگئی ہے نہ حکومت نہ اپوزیشن اس سے خوش ہے، میڈیا نے دکھادیا لاہور جلسہ ایک عمومی قسم کا جلسہ تھا، انہوں نے لاہور جلسے کیلئے ڈیڑھ دو مہینے وارڈ ٹو وارڈ جاکر خاک چھانی، لیڈر وارڈ ٹو وارڈ نہیں جاتا بلکہ صرف پیغام دیتا ہے، دھرنے کی بات کرنا آسان ہوتا ہے دھرنا دینا مشکل ہوتا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن صرف مارچ میں سینیٹ کے انتخابات روکنا چاہتی ہے، اپوزیشن جانتی ہے سینیٹ انتخابات کے بعد عمران خان اکثریت میں ہوجائے گا، کرپشن کی دولت بچانے والوں کا جمگھٹا عمران خان سے کیا چاہتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن جس اسمبلی کو حرام سمجھتے ہیں اسی میں صدر کے امیدوار تھے ،مولانا فضل الرحمٰن جس اسمبلی کیخلاف ہیں اسی میں ان کا بیٹا بیٹھتا ہے، پی ڈی ایم قیادت میں صرف بلاول اور اختر مینگل ہی منتخب ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ الیکشن ہارنے والوں کیلئے بھی اسمبلی ہونی چاہئے ورنہ نفسیاتی کیس بن جاتے ہیں، یہ چاہتے ہیں انہیں میڈیا پر لائیو کوریج ملے جو نہیں مل سکتی اس لئے نفسیاتی ہوجاتے ہیں، یہ سب مہرے ہیں اصل فیصلہ آصف زرداری کرے گا، قومی سلامتی کے اداروں کو للکارنے والوں کو منہ کی کھانی پڑے گی، ان کی بیوقوفیوں سے قومی سلامتی کے ادارے پاکستان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن اس سسٹم میں ایسی بڑی رکاوٹ بننے جارہے ہیں جس کا خود سیاسی ایندھن بن جائیں گے۔ وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ یہ کہتے ہیں عمران خان کو نکال دو بات کرنے کو تیار ہیں تو پھر انہیں کس سے بات کرنی ہے، پیپلز پارٹی نے استعفے دینے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے، پی پی کے نہ ہاتھ آسمان پر ہیں نہ پاؤں زمین پر ہیں خلاء میں لٹک رہی ہے، جنوری کے مہینے میں ش، ن، م، ق ، ث ، آج میں نے ث کا بھی نام استعمال کیا ہے، مسلم لیگی سمجھدار ہوتا ہے گرم جگہ پر پاؤں نہیں رکھتا، لاہور کا جلسہ انتہائی مایوس کن تھا۔ شیخ رشید نے کہا کہ لوگوں نے خود دیکھا ہے کہ جلسہ ناکام تھا، لاہور جلسے میں ہم نے کہیں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، پورے ملک سے سب سے بڑا مجمع فضل الرحمٰن کے طلباء لے کر آئے، فضل الرحمٰن اسلام کے بجائے اسلام آباد پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں، اپوزیشن کے دل میں خواہش ہے کہ کوئی ان سے بات چیت کرے لیکن وہ بات چیت نہیں ہوگی، ضروری نہیں کہ بلاول کو فون کیا جائے اس کے باپ اور پھوپھی کو بھی فون کیا جاسکتا ہے، ان کی سیاست کیا ہے فیصلہ ان کے باپ نے کرنا ہے، مولانا فضل الرحمٰن جتنا بچوں کو آگے لگالے فیصلہ بوڑھے کھانگڑ کریں گے، عمران خان اس بحران سے سرخرو ہو کر نکلے گا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت پر پی ڈی ایم تحریک کا کوئی دباؤ نہیں ہے، پی ڈی ایم قیادت کے چہرے دیکھیں دباؤ میں یہ نظر آرہے ہیں، عوام ان کے ڈراموں سے تنگ آگئے ہیں وہی جملے ہوتے ہیں۔ سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت پراعتماد ہوتی تو وزیراعظم سے وزراء تک سب کے سانس نہ پھولے ہوتے، وزیراعظم اور وزراء کی بوکھلاہٹ بتارہی ہے حکومت بہت زیادہ دباؤ میں ہے، لاہور کے کامیاب جلسے نے حکومت کے ایوانوں میں کھلبلی مچادی ہے، اپوزیشن حکومت کے ترجمانوں کے ٹائم ٹیبل پر نہیں چلے گی، اپوزیشن اپنی سیاسی حکمت عملی اور ٹائمنگ کے مطابق تحریک آگے بڑھائے گی، حکومت انتظار کرے لانگ مارچ ہوگا تو پوری قوم اس کو دیکھے گی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تمام پارٹیوں کو31دسمبر تک ارکان سے استعفے لینے کیلئے کہا ہے، لانگ مارچ کے بعد استعفے اسپیکر کو دینے کیلئے وقت اور دن کا تعین کریں گے، اپوزیشن کی 400سے زائد نشستوں پر استعفے آئیں گے تو پھر ضمنی انتخا ب نہیں عام انتخابات ہو ں گے، حکومت کے اراکین ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے اگلے الیکشن میں ٹکٹ کیلئے رابطے کررہے ہیں، ڈوبتے سورج اور ڈوبتی کشتی میں کوئی سوار نہیں کرتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کے ساتھ مل کر حکومت کا تختہ الٹا کرتی تھی، اس دفعہ اسٹیبلمشمنٹ ایک ناکام ،غیرمقبول اور نااہل حکومت کے ساتھ باکس ہوگئی ہے، حکومت سے لوگوں کی نفرت اداروں کی طرف جارہی ہے، ادارے بھی جلد سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ نالائق حکومت کیلئے کس حد تک اپنی ساکھ کو داؤ پر لگائیں گے، ہم نہیں چاہتے کہ قومی ادارے اور ان کا کردا رمتنازع ہو، اعلان لاہور میں پاکستان کو نئی بنیاد پر کھڑا کرنے کی بات کی ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کو سوا دو سال سمجھاتے رہے پارلیمنٹ کو بے وقعت نہ کریں، حکومت سے جب بھی مل کر مسائل کا حل نکالنے کی بات کی انہوں نے ہم پر این آر او مانگنے کا الزام لگادیا، عمران خان پہلے مستعفی ہوں اس کے بعد بات چیت کا دروازہ کھل سکتا ہے، عمران خان کے ہوتے ہوئے کسی قسم کی با ت چیت نہیں ہوسکتی۔

تازہ ترین