• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

قومی کرکٹرز کی توجہ نیوزی لینڈ سے مقابلے پر فوکس

پاکستانی کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ میں دو ہفتے آئسولیشن میں گذارنےکے بعد اب کوئینز ٹاون میں پریکٹس کررہی ہے ۔بابر اعظم پہلی بار ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کریں گے، جمعے سے پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف پہلا ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل میچ کھیلنا ہے۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم دونوں فارمیٹ میں دنیا کی مضبوط ترین ٹیم ہے۔یقینی طور پر میزبان ٹیم فیورٹ کی حیثیت سے تین ٹی ٹوئینٹی میچوں کی سیریز شروع کرے گی۔نیوزی لینڈ پہنچتے ہی پاکستان کو کورونا وائرس نے گھیر لیا تھا۔

نیوزی لینڈ کا دورہ کرنے والے پاکستانی ٹیم کے دس کھلاڑیوں کےکورونا کیس مثبت آئے تھے کورونا کیسز کی تعداد بڑھ کر اب 10 تک جا پہنچی ہے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے جن 10 کھلاڑیوں کے مثبت ٹیسٹ آ ئے تھے ان میں سے چھ ایکٹیو کیسز تھے۔

چھ کھلاڑیوں کو اسکواڈ سے الگ رکھا گیا تھاجبکہ چار کیسز ’ہسٹارک‘ تھے یعنی ان کھلاڑیوں کو پہلے کبھی کورونا ہوا ہو گا جو فی الحال ختم ہو چکا تھا اور ان سے کسی دوسرے کو انفیکشن لگنے کا خطرہ نہیں تھا۔کرائسٹ چرچ میں ابتدائی دس دن پاکستانی ٹیم کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس پر پی سی بی کے ساتھ ہیڈ کوچ مصباح الحق بھی ناراض تھے۔

پاکستانی ٹیم کےہیڈ کوچ مصباح الحق نے شکوہ کیا تھا کہ ہم عوام کی صحت اور حفاظت کے لیے بنائے گئے نیوزی لینڈ کے قوانین کا مکمل احترام کرتے ہیں تاہم ایسے میں اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ نیوزی لینڈ میں بعض قواعدوضوابط کے نفاذ نے ہمارے کھلاڑیوں کو ذہنی اور جسمانی طورپر متاثر کیا ہے۔آئسولیشن میں رہ کر پاکستانی کھلاڑیوں کی سیریز کے حوالے سے تیاریاں متاثر ہوئی ہیں ہماری ٹیم نے صبر و برداشت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا۔

واضع رہے کہ 14 دن میں کھلاڑیوں کو ایک ہوٹل کے کمرے تک محدود کرکے ان کو زندگی کے مشکل ترین حالات سے گذارا گیا جس کا اظہار پی سی بی نے کرکٹ نیوزی لینڈ کو لکھی گئی ای میل میں بھی کیا ہے۔ مصباح الحق نے اعتراف کیا کہ وہ مشکل حالات میں صبر اور برداشت کا بہترین مظاہرہ کرنے والے ان تمام کھلاڑیوں اور ٹیم انتظامیہ کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے کوویڈ 19 کی عالمی وباء کے دوران کرکٹ سرگرمیوں کی بحالی میں اپنا اہم کردار ادا کیا ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے ہر مایہ ناز ایتھلیٹ کو اپنے ملک کی نمائندگی سے قبل ایک مخصوص ماحول درکار ہوتا ہے کہ جہاں وہ کھیل کے آغاز سے قبل اپنی تیاری مکمل کرسکے مصباح الحق نے کہا کہ آئسولیشن مکمل ہونے کے بعد کھلاڑیوں نے سب کچھ پس پشت ڈال دیا ہے،اس وقت ہماری تمام تر توجہ دونوں طرز کی کرکٹ میں نیوزی لینڈ کے مدمقابل ہونےپر مرکوز ہیں۔ 

نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنی ہوم کنڈیشنز میں ایک مضبوط ٹیم ہے اور حال ہی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ان کی کارکردگی واضح ثبوت ہے کہ وہ ٹیسٹ کی دوسری اور ٹی ٹونٹی کی چھٹی بہترین ٹیم ہے۔ٹی ٹونٹی سیریز میں ہم نے ان ہی کھلاڑیوں کو موقع دینے کا فیصلہ کیا جو گزشتہ چند عرصے سے متواتر ہمارے اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ 

نیوزی لینڈ میں کرکٹ کی بہترین سہولیات دستیاب ہیں،یہاں کے تماشائی بھی بہت حوصلہ افزائی کرتے ہیں، خواہش ہے کہ ان کی منتخب کردہ ٹیم ان کنڈیشنز کا بہترین استعمال کرتے ہوئے سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ ٹیم انتظامیہ تمام کھلاڑیوں کے پیچھے کھڑی ہے اور ہم ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ 

 ان کھلاڑیوں کوبھی اپنی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد اور یقین کرنا ہوگا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کرائسٹ چرچ کے آئسولیشن سینٹر کے بعد گھوم پھرنے کے لئے آزاد ہوگئی ہے جس کے بعد پاکستانی ٹیم کے53کھلاڑی اور آفیشلز پر مشتمل دستہ کوئنز ٹاون پہنچ گیا۔نیوزی لینڈ میں موجود قومی اسکواڈ کی مینجڈ آئسولیشن ختم ہوگئی ہے۔

آئسولیشن چھوڑنے کے بعد اسکواڈ پر کورونا ایس او پیز لاگو نہیں ہوں گے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ پہنچنے کے بعد 14دن آئسولیشن میں گذارے اس دوران انہیں تین وقت کا کھانا کمروں میں بلامعاوضہ دیا گیا۔ تمام کھلاڑیوں اور آفیشلز کو114ڈالرز ڈیلی الاونس باقاعدگی سے ادا کیا گیا۔پاکستان ٹیم کا ڈیلی الاونس114امریکی ڈالرز ہے۔لاہور سے روانگی سے قبل تمام اراکین کو23نومبر سے7دسمبر تک 1110 امریکی ڈالرز ادا کئے گئے ۔

یہ رقم یومیہ 74ڈالرز بنتی ہے جبکہ بقیہ پچاس ڈالرز کرکٹ نیوزی لینڈ ادا کرے گا۔کوئینز ٹاون پہنچنے پرکرکٹ نیوزی لینڈ کی جانب سے 915نیوزی لینڈ ڈالرزادا کئے گئے ۔ ایک نیوزی لینڈ ڈالرز کا ایکسچینج ریٹ 113ڈالرز ہے۔اس طرح ابتدائی پندرہ دن کھلاڑیوں کا ایک دھیلا بھی خرچ نہیں ہوا۔ 

کرائسٹ چرچ آئسولیشن سینٹرمیں روازنہ تین وقت ایک ایک گھنٹہ ماسک پہن کر چہل قدمی اور فریش ایئر میں جانےکی اجازت تھی۔جبکہ کمروں کے باہر روازنہ بستر کی چادریں اور تین تولیے رکھ دیئے جاتے تھے کھا نا بھی حلال تھا اور تین وقت کھانے کی لسٹ کھلاڑیوں کو رات کو دے دی جاتی تھی۔

کھلاڑی لسٹ پر اپنی پسند کا کھانا مارک کردیتے تھےاور وقت بتادیتے تھے وہ کھانااسی وقت کمرے کے باہر رکھ دیا جاتا تھا۔کھلاڑی ماسک لگا کر وہ کھانا اٹھاتے تھے۔بالکونی میں کھڑے ہوکر کھلاڑیوں کو بات چیت کی اجازت تھی۔تاہم نیوزی لینڈ میں منگل سے کھلاڑیوں کو ماسک پہننے کی شر ط بھی ختم ہوگئی ، وہ معمول کی زندگی گذار کر کرکٹ پر فوکس کرسکیں گے۔

پاکستان ٹی ٹوئینٹی کرکٹ ٹیم میں سابق کپتان سرفراز احمد اور آل راونڈر حسین طلعت کو شامل کیا گیا ہے۔سرفراز احمد زمبابوے کی سیریز میں شامل نہیں تھے۔ ٹی ٹونٹی سیریز کے اختتام پر عماد وسیم اور محمد حفیظ کو اسکواڈ سے ریلیز کردیا جائے گا۔ عماد وسیم 23 دسمبر کوبگ بیش لیگ کھیلنے آسٹریلیا جبکہ محمد حفیظ 24 دسمبر کو وطن واپس روانہ ہوجائیں گے۔ محمد حفیظ نے نیوزی لینڈ میں آئسولیشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور کپتان بابراعظم نے پاکستان شاہینز کے ہیڈ کوچ اعجاز احمد کی مشاورت کے بعد اسکواڈزکو حتمی شکل دی ہے۔ زمبابوے کے خلاف ٹی ٹونٹی ہوم سیریز میں قومی اسکواڈ کا حصہ رہنے والے روحیل نذیر،فخر زمان اور ظفر گوہر کو نیوزی لینڈ کے خلاف قومی ٹی ٹونٹی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا۔ 

روحیل نذیر اور ظفر گوہر نیوزی لینڈ اے کے خلاف پاکستان شاہینز کی نمائندگی کریں گےجبکہ تیز بخار کی وجہ سےنیوزی لینڈ کے لیے سفر نہ کرنے والے فخر زمان پہلےہی ٹور سے آؤٹ ہوچکے۔ دوسری جانب شاداب خان اور شاہین شاہ آفریدی، زمبابوے کے خلاف ہوم سیریز کے لیے قومی ٹی ٹونٹی اسکواڈ کا حصہ تو تھے مگر ان دونوں کھلاڑیوں نے سیریز کا ایک بھی میچ نہیں کھیلا تھا۔

ٹی ٹونٹی سیریز کے لیے پاکستانی کھلاڑیوں کے نام یہ ہیں۔بابراعظم (کپتان)، شاداب خان (نائب کپتان)، سرفراز احمد ، محمد رضوان،حیدر علی، محمد حفیظ، افتخار احمد، خوشدل شاہ،حسین طلعت، محمد حسنین، حارث رؤف، شاہین شاہ آفریدی، عثمان قادر،وہاب ریاض، فہیم اشرف،موسیٰ خان، عماد وسیم اور عبداللہ شفیق شامل ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ میں ٹی ٹوئینٹی سیریز میں مصروف ہوگی ایسے میں پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے اراکین اظہر علی،یاسر شاہ، حارث سہیل ،محمد عباس ،شان مسعود،عابد علی،فواد عالم سہیل خان، اورنسیم شاہ کو پاکستان شاہینز کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ پاکستانی ٹیسٹ کرکٹرز جو ٹی ٹونٹی اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں وہ اس دوران پاکستان شاہینز کو جوائن کرلیں گے اور اپنی تیاری کریں گے، جہاں وہ نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کے لیے تیاری کا آغاز کریں گے۔ٹیسٹ سیریز کا آغاز 26 دسمبر سے ہوگا۔

تازہ ترین
تازہ ترین