اسلام آباد (ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لئے افغانستان میں تشدد میں کمی اور جنگ بندی چاہتا ہے‘افغانستان میں قیام امن پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے لازم و ملزوم ہے۔
افغانستان میں تشدد میں کمی کی جو توقع کی جارہی تھی وہ ابھی دکھائی نہیں دے رہی ، یہ ذمہ داری صرف طالبان پر عائد نہیں کی جاسکتی ،مستحکم افغانستان کیلئے جامع اورشراکتی عمل درکار ہے،تشدد میں کمی لانے کیلئے عالمی برادری سمیت تمام فریقین کو اپنا کر دار ادا کر نا ہوگا ‘ہم چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
افغانستان میں مستقل امن کیلئے پاکستان کے کر دار کو تسلیم کر نا چاہیے، افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے عالمی برادری کو کر دار ادا کر نا ہوگا ، مذاکرات کا اگلا دور پانچ جنوری 2021میں ہوگا۔
بدھ کو یہاں ملابرادر کی قیادت میں آنے والے طالبان وفدسے بات چیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمودقریشی کا کہنا تھاکہ پاکستان افغانستان میں دیر پا اور مستقل قیام امن کا متمنی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان گہرے تجارتی مراسم ہیں گوادر پورٹ اس حوالے سے معاون ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان، چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے یہ راہداری افغانستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت کے فروغ کا اچھا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔