راولپنڈی (نمائندہ جنگ) راولپنڈی کے متعدد علاقوں میں قدرتی گیس کے بدترین بحران نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کر دیا۔ شدید سردی میں بچے اور بوڑھے بیمار پڑنے لگے۔ عوام مہنگی ایل پی جی اور سوختہ لکڑی بھی خریدنے سے بھی قاصر ہو چکے ہیں ۔ صارفین نے کہا کہ سردیوں میں گیس بحران کی نوید سنا نے کے باوجودبحران سے نمٹنے کیلئے بروقت اقدامات کیوں نہیں کئے گئے۔ نئے پاکستان کی آس میں اڑھائی برس تک صبر کرنے والے عوام پھٹ پڑے۔ راولپنڈی کے مختلف علاقوں میڈیا ٹائون، سکیم تھری، ویسٹریج، ویلی روڈ، شالے ویلی، ٹنچ بھاٹہ، ڈھوک چوہدریاں، بکرا منڈی، ہارلے سٹریٹ،دھمیال روڈ اشرف کالونی، ڈھیری حسن آباد، جہانگیر روڈ رحیم آباد ، لالہ زار، تلسہ روڈ، اڈیالہ روڈ، گلشن آباد، کہکشاں کالونی، ڈھوک کھبہ، ڈھوک الٰہی بخش، مسلم ٹائون، صادق آباد اور مری روڈ کے ارد گرد کی آبادیوں سمیت دیگر علاقوں میں کہیں یہ بنیادی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے تو کہیں پریشر اس قدر کم ہوتا ہے کہ کوئی چیز پکنے کا نام ہی نہیں لیتی۔ میڈیا ٹائون سمیت کئی علاقوں میں دن بھر گیس کا پریشر انتہائی کم رہنے کے بعد شام سے رات گئے تک زیرو ہو جاتا ہے اور صارفین رات کا کھانا بھی نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے اس بنیادی ضرورت کی عدم دستیابی اور وزیروں مشیروں کی طرف سے صرف بیان بازی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر مسئلے کا ذمہ دار ماضی کی حکومتوں کو ٹہرانے والے یہ بتائیں کہ انہوں نے اڑھائی برسوں میں کیا کیا ہے۔ شہریوں نے وزیراعظم عمران خان اور نئے ایم ڈی سوئی ناردرن سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے اس بنیادی سہولت کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کر کے سب سے پہلے گھریلو صارفین کی ضرورت کو مدنظر رکھا جائے۔