لاہور(این این آئی، جنگ نیوز) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ لانگ مارچ ہرصورت ہوگا،کسی سے مذاکرات نہیں چل رہے، بات چیت تب کرینگے جب عمران وزیراعظم نہیں ہوگا،اسلام آبادپہنچ کر استعفیٰ چھین لینگے،آج میڈ یا آزاد ہے نہ پارلیمان۔
حکومت کی تکلیف سے مزہ آتاہے،حکومت کی نا لائقی او رنا اہلی کا بوجھ عوام کیوں اٹھائیں، وزیر اعظم کا اپوزیشن کی جانب سے ایک ہفتہ دھرنے پر بیٹھنے کی صورت میں استعفیٰ دینے بارے سوچنے کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نے شکست تسلیم کر لی ہے۔
شہباز شریف سے جیل میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے جو خبریں دی جارہی ہیں وہ درست نہیں ہیں، شو آف ہینڈ کے ذریعے ووٹنگ کیلئے آئین میں تبدیلی کرنا پڑیگی اور کیا عمران خان کے پاس ا سکی استعداد ہے ، حکمران تو نالائق ہیں ،عدالتیں انہیں کہیں گی آئین پڑھو وہاں کیا لکھا ہے۔
اتحادیوں کو جوڑ کر حکومت کو زبردستی کھڑا کیا گیا ہے لیکن حکومت کی نا لائقی او رنا اہلی کا بوجھ عوام کیوں اٹھائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کو زمینی حقائق کا ادراک نہیں ، یہ عوام کے دکھ درد او رپریشانی کو محسوس نہیں کر رہے جسکی وجہ سے عوام کی اس نظام سے ناراضگی اور نفرت بڑھ رہی ہے ، آج عوام کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں۔
ملک میں تاریخی مہنگائی ہے لیکن کٹھ پتلی کے پاس ان مسائل اور پریشانیوں کے حل کا کوئی جواب ہی نہیں اور وہ بے بس ہے ، وزیر اعظم کے پاس عوام کے مسائل کا کوئی حل نہیں اس لئے انہیں استعفیٰ دیدینا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ تو ہونا ہی ہونا ہے ، پی ڈی ایم استعفوں کا کارڈ کب اور کیسے کھیلے گی اسکا متفقہ فیصلہ ہونا ہے ۔ جو غریب اور بیروزگار ہیں وہ حکومت کے لانگ مارچ میں اپوزیشن کے ساتھ جائینگے۔
ہم عوام کی طاقت سے وزیر اعظم سے چھین کر استعفیٰ لینگے۔ انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کو اتحادیوں کے ذریعے زبردستی کھڑا رکھا گیا ہے ، اس حکومت کی نا اہلی اور نالائقی کا بوجھ عوام کیوں اٹھائیں۔
انہوں نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم 1973ء کے آئین او رجمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں، سیکرٹ بیلٹ عوام کا حق ہے ، اسی طرح سینیٹ انتخابات کیلئے سیکرٹ بیلٹ ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کا جمہوری حق ہے تاکہ کوئی قوتیں انہیں دبائو میں نہ لا سکیں ۔