• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ نواز شریف کے کیس کا جائزہ لے رہا ہے: شہزاد اکبر

احتساب اور داخلہ امور سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے مشیر شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ نواز شریف معاہدے کے تحت برطانیہ گئے، برطانیہ نواز شریف کے کیس کا جائزہ لے رہا ہے، نواز شریف کو بے دخل کیا جا سکتا ہے۔

مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ نوازشریف کے کیس کے بارے میں دو طرح کے معاملات ہو سکتے ہیں، ملزمان کے تبادلے کا معاملہ بھی ہو سکتا ہے یا نوازشریف کو بے دخل بھی کیا جا سکتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ نواز شریف معاملے پر دونوں حوالوں سے برطانیہ سے رابطے میں ہیں، نواز شریف کو لانے کا معاملہ دوسرے قیدیوں سے مختلف ہے، نواز شریف وزٹ ویزے پر گئے ہوئے ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت نے نواز شریف کو ڈیپورٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، قانون کی نظر میں سابق وزیر اور موجودہ وزیر اعظم سب برابر ہیں، نواز شریف کا کیس ڈیپورٹ میں آیا تو واپس آ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا کردار پراسیکیوشن میں 30 یا 40 فیصد رہ جاتا ہے ، چیئرمین نیب کے کام پر اطمینان ہے، مافیاز کو تحفظ نہیں ہے، اپوزیشن اداروں کو بدنام کررہی ہے۔

مشیرداخلہ شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم اور پارلیمنٹ اپوزیشن کو اداروں کو بدنام کرنے نہیں دیں گے، وزارتوں کا کنٹرول وزیروں کے پاس ہے، قانون بڑا واضح ہے اختیار وزیر کے پاس ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ میرے پاس وزارت کا کوئی اختیار نہیں، ترمیم میں کہا گیا کہ نیب کا جرم ایک ارب سے کم نہ ہو، ترمیم پیش کی گئی کہ منی لانڈرنگ کاجرم نیب قوانین سےنکال دیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کونیب قوانین سےنکال دیتےتوکوئی بھی منی لانڈرنگ کرتا،اپوزیشن کی شرط تھی کہ اطلاق 5سال سے پہلے کا نہ ہو، پانچ سال کی شرط مان لیتے تو آصف زرداری کو این آر او مل جاتا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ ایک شرط یہ بھی تھی کہ نااہلیت کی مدت 5 سال کردی جائے، پی ڈی ایم بننےسے4ماہ پہلےپاکستان کوفیٹف کامعاملہ درپیش تھا، فیٹف معاملے پر اپوزیشن سے بات چیت شروع ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ فیٹف چاہتا ہے ہمارے نظام میں شفافیت اور احتساب ہو، اپوزیشن نے فیٹف پر قانون سازی کے بدلے میں ایک مطالبہ کیا، اپوزیشن نے مطالبہ ایک مسودے کی شکل میں کیا، اپوزیشن نےکہایہ مسودہ مانیں گےتوفیٹف قانون سازی میں ساتھ دیں گے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ہم نےنیب قوانین میں ترمیم کیلئےانکےمسودے کی ایک ایک شق کاجواب دیا، جن لوگوں نے ترامیم تیار کی وہ تمام نیب کے ملزمان ہیں، اپوزیشن کی جانب سے نیب قوانین میں 34 ترامیم دی گئیں ، ترامیم میں کہاگیاکہ اطلاق 1999 سے پہلے نہ کیا جائے۔

تازہ ترین