• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پچھلے دنوں کی روداد لکھوں تو مجھے سب سے زیادہ خوشی اُس وقت ہوئی جب وزیراعلیٰ پنجاب محمد عثمان بزدار نے ربیع الاول شریف کی مناسبت سے ہفتۂ شانِ مصطفیٰﷺ منانے کا اعلان کیا، جس کی محرک غالباً خاتونِ اول بشریٰ بی بی تھیں۔ اپنے آبائی ضلع نارووال میں ڈی سی اور ڈی پی او سے ضروری ملاقات کرنا تھی، وہاں بھی چھوٹے بڑے تمام سرکاری محکموں میں ہفتۂ شانِ مصطفیﷺ کے خوبصورت بینر لگے ہوئے دیکھے، وزیراعلیٰ ہائوس سے سیکرٹری اطلاعات و ثقافت راجہ جہانگیر کی جانب سے نعتیہ مشاعرہ کی دعوت ملی، میں نے اِس دعوت کو قبول کرتے ہوئے فوری حاضری کی حامی بھری کیونکہ محکمہ اوقاف پنجاب کی سیرت النبیﷺ کانفرنس میں مصروفیات کی بناپر شریک نہیں ہو سکا تھا۔ نعتیہ مشاعرہ میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کمال عشقِ رسولؐ کے سوز میں مست ہو کر نعتیہ کلام سنا اور خوبصورت الفاظ میں شعراء حضرات کو داد دی۔ اُس کے چند دنوں بعد وزیر قانون راجہ بشارت سے ملاقات بذریعہ فردوس عاشق اعوان ہوئی، سینئر صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ تحریک انصاف کی گورنمنٹ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی خصوصی معاونت سے ریکارڈ قانون سازی کی ہے۔ اگلے دن ہمارے دوست آصف عفان نے مقامی کلب میں فردوس اعوان کے اعزاز میں ظہرانے کا بندوبست کیا تھا۔ اِس مجلس میں جب میں اور دوستی نبھانے والے حافظ امیر علی اعوان آہستہ آہستہ حسن نثار، سہیل وڑائچ، شعیب بن عزیز اور منصور آفاق کے پاس پہنچے تو مجھے دور سے دیکھ کر عشقِ رسولﷺ میں ڈوب کر ’’تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا، کوئی مجھ سا، نہ دوسرا ہوتا‘‘ نعت لکھنے اور فرسودہ نظام کو روزِ اول سے للکارنے والےحسن نثار نے کہا کہ آصف اور یاسین خان یہ تو ہمارا اپنا ’’پیر‘‘ ہی ہے نا، اِسے بلائو گپ شپ کرتے ہیں۔ اُس کے کچھ دن بعد دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب نے 6ہزار کروڑ لاہور میں خرچ کرنے کی تقریب منعقد کی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب نے زبانی 16منٹ سے زائد کی تقریر میں شاہکام چوک انڈر پاس، ریلوئے اسٹیشن سے شیراں والا گیٹ تک طویل 2کلو میٹر فلائی اوور، کریم بلاک فلائی اوور، گلاب دیوی اسپتال کے باہر انڈر پاس، 35000 سے زائد گھروں کی تعمیر ،ایک ہزار بیڈ کا بڑا اسپتال اور اُس کے علاوہ ایسی بس سروس کا آغاز جو جدید سہولیات سے ہم آہنگ ہو گی، شروع کرنے کی نوید سنائی۔ کاش یہ بس جلوموڑ سے شروع ہوکر بحریہ ٹائون جائے، کیونکہ جو بس اِس روڈ پر پہلے چل رہی تھی، نہ جانے کہاں چلی گئی، اب اِس روڈ پر روزانہ ہزاروں لوگوں کو موٹر سائیکل رکشوں پر خوار ہونا پڑتا ہے۔ اِسی مجلس میں حکمت و دانش کے چراغ مجیب الرحمٰن شامی نے سوال سے پہلے کہا فردوس عاشق اعوان کے وزیر اطلاعات بننے سے بزدار حکومت کی جو چمک دمک کم تھی، اُس میں اضافہ ہوا ہے، اُنہوں نے سوال میں کہا کہ بادشاہی مسجد کی دیکھ بھال کیلئے کامران لاشاری کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دیں، وزیراعلیٰ نے جواب میں کہا کہ ہم اِس مسئلہ کو دیکھتے ہیں اور محکمہ اوقاف سے بھی مشاورت کرتے ہیں جس کے جواب میں مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ محکمہ اوقاف کے پاس اس مسجد کی دیکھ بھال کیلئے اہلیت و قابلیت نہیں ہے۔ اِسی دوران ہمارے سینئر دوست نے سوال کیا کہ لاہور صحافی کالونی ایف بلاک اور فیز ٹو کی تعمیر و تکمیل کیلئے شفقت فرمائیں تو اِس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے موقع پر ہی تاریخ کا تعین کیا اور صرف تین دن بعد وہ ذاتی حیثیت میں ہماری فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ صحافی کالونی پہنچے اور ایف بلاک کے تعمیراتی کا م کا افتتاح کیا۔ جمعہ کو دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب نے یاد کیا اور پنجاب کے تاریخی ثقافتی ورثہ کو فروغ دینے اور انٹرنیشنل وزٹر کیلئے ساز گار ماحول کے حوالے سے بریفنگ دینے کیلئے یاد کیا، اِس ثقافتی ورثہ کے حوالے سے زلفی بخاری بہت کوشش کر رہے ہیں، اجلاس میں خطیب جامع مسجد وزیراعلیٰ ہائوس اور میرے استاد علامہ محبوب احمد چشتی نے کمال تلاوت کی۔ ایک دن ہم اپنے بھائی اور دوست عمران چوہدری کے ساتھ ابرار الحق کی دعوت پر ان کے گھر گئے، راسخ العقیدہ ابرار بھائی سچے اور پکے عمران چوہدری کی طرح یاروں کے یار ہیں، میری اُن کے ساتھ محبت کی ایک وجہ اُن کا نارووالی جاٹ ہونا ہے۔ کچھ دن بعد بندہ ناچیز کی جانب سے بابائے روزنامہ جنگ اور تحریک نظام مصطفیٰ کے لکھاری و سپاہی سید انور قدوائی کے چوتھے عرس کی مختصر نشست اور عبدالقادر حسن کیلئے تعزیتی ریفرنس زیر صدارت جناب حسن نثار رکھا گیا جس میں وہ لوگ آئے جنہوں نے مجھے چند دن پہلے اپنی تقریبات میں مدعو کیا تھا جس میں اطہر حسن اعوان، سعادت اعجاز قریشی، عمران یعقوب سرفہرست کمشنر لاہور ڈویژن ذوالفقار گھمن اور دیگر شامل تھے۔ لاہور کی خوبصورتی میں ہمارے جاٹ برادری سے تعلق رکھنے والے کمشنر لاہور ڈویژن چوہدری ذوالفقار گھمن دن رات ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔ وہ ایڈیشنل کمشنر سید امان انور قدوائی کی موجودگی میں مجھے اپنے دفتر میں بتا رہے تھے ’’نقشبندی صاحب ہم لاہور کی خوبصورتی کو چار چاند لگائیں گے اور مذہب و ثقافت سمیت لاہور کے تمام پہلوئوں کو اجاگر کریں گے‘‘۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین